وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو کو ایک مرتبہ پھر پیشکش کی ہے کہ کسی بھی نیوز چینل، کسی بھی اینکر کے پروگرام یا عوامی جلسے میں مناظرہ کرلیں ہم قوم کے سامنے آپ کو آئینہ دکھانے کے لیے تیار ہیں۔

اسلام آباد میں پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے پارلیمان میں بحث کرنے کے بجائے بھاگنے کو ترجیح دی، لیکن اگر بحث کرنی ہے تو کسی بھی نیوز چینل پر ہم حاضر ہونے کو تیار ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم عوام کے سامنے کسی بھی فورم پر مناظرہ کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن دلائل سے بات کریں کہ 3 نسلوں سے جہاں آپ کی حکومت ہے وہاں آپ نے کیا کیا اور محض کچھ عرصے میں ہماری کیا کارکردگی رہی۔

خیال رہے کہ آج ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اپنی تقریر کے اختتام پر کورم کی نشاندہی کی اور فوراً ایوان سے باہر چلے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب میں شرم و حیا ہے تو استعفیٰ دے کر گھر جائیں، بلاول بھٹو

اس حوالے سے مراد سعید کا کہنا تھا کہ آج جس انداز سے پارلیمان سے راہِ فرار اختیار کی گئی وہ خود اپنا مذاق بنانے کے مترادف ہے، پوری قوم سمجھ چکی ہے اور قوم کا مطالبہ ہے کہ اسپیکر صاحب ان پر لازم کردیں کہ اپنی تقریر کے بعد یہ ایک تقریر تک پارلیمان میں موجود رہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی روایت کے مطابق جو کورم کی نشاندہی کرتا ہے اسے ایوان میں موجود اراکین کے شمار تک بیٹھنا ہوتا ہے لیکن خوف اتنا تھا کہ تقریر کے اختتام پر کہا کہ ’اسپیکر صاحب میں کورم پوائنٹ آؤٹ کررہا ہوں اور اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی‘ اور بھاگ گئے۔

مراد سعید نے کہا کہ بلاول بھٹو نے جو سوال ایوان میں اٹھائے تھے میں ان کا جواب دینے کے لیے پریس کانفرنس کررہا ہوں انہوں نے پہلی بات کلبھوشن کے بارے میں کی۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مراد سعید نے کہا کہ جن کے ساتھ آج کل ان کا محبت کا رشتہ ہے، عالمی عدالت انصاف میں انہوں نے جو بیان دکھایا اور بھارت نے پھر اس بیان کو اپنے حق میں استعمال کیا وہ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کا تھا۔

مزید پڑھیں: مراد سعید نے اپوزیشن کو بڑا چیلنج کردیا

مراد سعید نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے اور ضرورت کے تحت پاکستانی قانون کے مطابق اگر پاکستان کی بہتری کے لیے قانون سازی کی گئی تو اسے متنازع بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ این آر او کی بات کی لیکن کیا قوم بھول چکی ہے پاکستان کی سڑکوں پر پاکستانی شہریوں کو گولی مار کر شہید کرنے والے ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان سے باہر کس نے بھیجا؟ آپ کی حکومت تھی اور آپ نے ہی بھیجا تھا۔

مراد سعید نے کہا کہ ’جب آپ کے والد امریکا گئے اور حسین حقانی کی موجودگی میں سی آئی اے ڈائریکٹر کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں کہا کہ آپ ڈرون حملے کرتے جائیں ہم سنبھال لیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ وکی لیکس میں جو سامنے آیا کیا کسی کو یاد نہیں کہ جب یہ امریکی سفیر سے ملتے تھے تو کیا کہتے تھے کہ آپ یہاں پر ڈرون حملے کرتے جائیں ہم پارلیمنٹ میں شور کر گھر چلے جائیں گے، بھول جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کا راشن پہنچانے کا وعدہ پورا نہیں ہوا، مراد سعید

انہوں نے کہا کہ اگر آج پاکستان میں بہتری کے اقدامات ہورہے ہیں، کشمیر کا معاملی بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہوگیا، 54 سال بعد ایک سال میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 2 مرتبہ کشمیر پر بحث ہوئی، پاکستان کو ٹیررازم کے بجائے ٹورازم سے پہنچانا جانے لگا، آج اقوامِ متحدہ کے ایوان میں اسلام اور پاکستان کا پیغام گونجنے لگا اور پاکستان کا اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک یکساں بیانیہ پیش کیا جارہا ہے تو آپ کو اس پر افسوس ہورہا ہے۔

مراد سعید نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ قوم کو پتا ہے کہ کون لوگ کلبھوشن کا نام لینے سے شرماتے تھے اور جس نے عالم اسلام، پاکستان اور کشمیر کا مقدمہ لڑا اس عمران خان کو بھی قوم جانتی ہے، آج اللہ کا شکر ہے پاکستان کو امن سے جانا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کو ٹورازم سے پہنچانا جاتا ہے، آج پاکستان دنیا کے امن میں اپنا کردار ادا کررہا ہے، آپ کو جس طرح پرچی تھما کر ڈرون حملے کرنے اور ڈو مور کا مطالبہ ہوتا تھا آج پاکستان سے امن میں اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔

مراد سعید نے کہا کہ کل آپ نے موصوف (بلاول بھٹو) کی گفتگو سنی ہوگی جس کا ایک محور تھا نیب کو بند کردیا جائے آج انہوں نے جے آئی ٹیز میں چینی چور کی بات کی جس میں ان کے والد کا نام بھی شامل ہے، جس میں کہا گیا کہ مراد علی شاہ نے بحیثیت صوبائی وزیر خزانہ آصف زرداری کے سہولت کار کا کردار ادا کیا اور ان کی شوگر ملز کو سبسڈی ملی۔

مزید پڑھیں: بلاول کو جہاں مباحثہ کرنا ہے کرلیں، بس نو دو گیارہ نہ ہوں، مراد سعید

وفاقی وزیر نے کہا کہ ان کے دورِ حکومت میں 140 روپے فی کلو تک چینی پہنچ گئی تھی، کسی نے انکوائری کی؟ یہاں پر تو 80-85 روپے فی کلو پہنچنے پر عمران خان نے کہا کہ انکوائری ہونی چاہیے، اس پر انہوں نے انکوائری نہیں ہوگی لیکن وہ ہوگئی۔

اس کے بعد انہوں نے کہا کہ انکوائری ہوگئی لیکن رپورٹ نہیں آئے گی لیکن رپورٹ بھی آگئی، پھر انہوں نے فرانزیک کا انکار کیا اور فرانزیک آڈٹ بھی ہوا اس کے بعد کہا گیا کہ کسی کو سزا نہیں ملے گی لیکن اس کا بھی آغاز ہوگیا۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ اس میں آپ کی یا کسی اور کی شوگر ملز کا ذکر ہے، ہمیں تو سب کی شوگر ملز کا احتساب کرنا ہے چاہے اپوزیشن جماعتوں میں سے کسی کی ہو یا حکمران جماعت میں سے کسی کی مل ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج سارے چور اکٹھے ہورہے ہیں اور ایک ہی مطالبہ کررہے ہیں کہ احتساب ختم کردیں سب کچھ بند کردیں تا کہ ہم اور زیادہ لوٹ سکیں۔

یہ بھی دیکھیں: مراد سعید نے بلاول بھٹو کا چیلنج قبول کرلیا

ان کا کہنا تھا کہ کراچی، بارشوں میں ڈوب چکا ہے، کچرا کنڈی بنا ہوا ہے، پینے کا صاف پانی میسر نہیں کراچی کے شہریوں کے مسائل پر بات کریں جس کے آپ ذمہ دار ہیں۔

مراد سعید نے کہا کہ اس کے بجائے صرف ایک مقصد نے کرپشن کے دفاع کے لیے پارلیمان کو استعمال کیا جائے، پریس کانفرنس کی جائے، اتنا شور مچایا جائے کہ جہاں کیسز میں طلبی ہو اس سے بچا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح نہیں ہوتا ہے شور مچا کر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتی، جو ذمہ داری آپ پر ہے اس کا جواب دینا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سے سوال ہوتے ہیں جس کا جواب دینے کے لیے ہم ہمیشہ تیار ہیں کیوں کہ ہم سیاسی کارکن ہیں، ہم ان کی طرح یہ نہیں کہتے کہ یہ کون ہوتے ہیں مجھ سے سوال پوچھنے والے، جمہوریت میں سوال پوچھے جاتے ہیں، پارلیمان، میڈیا اور قوم کے سامنے جوابدہی کرنی ہوتی ہے جب سوال پوچھیں تو جواب دینے کی بھی ہمت پیدا کریں۔

مراد سعید نے کہا کہ انہیں اس بات کا دکھ ہے کہ چینی اور آٹا مہنگا ہوا تو وزیراعظم نے اس کا کیوں نوٹس لیا، آئی پی پیز کی انکوائری کیوں کی گئی۔

مزید پڑھیں: 'مراد علی شاہ کی پریس کانفرنس سے اندازہ ہوگیا وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں'

ان کا کہنا تھا کہ سندھ سے آٹے کا بہت شور ہوا، کیا کسی نے پوچھا کے گوداموں میں سے گندم کے بجائے جو چیزیں برآمد ہورہی ہیں وہ کس صوبے سے ہورہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جتنی بھی غلطیاں کی گئیں ان کی نہ صرف انکوائریز ہوں گی بلکہ جزا سزا کا نظام ہوگا اور اسے درست کرنے کی کوشش کی جائے گی چاہے آپ اس سے خوش ہوں یا ناراض ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ان سے کچھ سوال کرنا چاہتا ہوں کہ کیا انہیں کراچی کی حالت زار، گندم غائب ہونے، خوراک کی کمی کی وجہ سے بچوں کی اموات، ڈاکٹر کے لیے وینٹیلیٹر کی عدم دستیابی، ساڑھے 5 کھرب روپے کے سیاحتی بجٹ کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کے جواب نہیں دینے چاہیے؟

انہوں نے بلاول بھٹو کو پیشکش کی کہ کسی بھی نیوز چینل پر یا عوام کے سامنے کہیں بھی بحث کرلیں تا کہ قوم کے سامنے ہم آپ کا آئینہ دکھا سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں