نیب قوانین میں ترمیم کا معاملہ: پارلیمانی کمیٹی بنانے کی منظوری

اپ ڈیٹ 24 جولائ 2020
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا— فائل فوٹو / حکومت پاکستان
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا— فائل فوٹو / حکومت پاکستان

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قومی احتساب بیورو (نیب) قوانین میں ترمیم کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی کے قیام کی منظور دے دی۔‎

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا جس میں مجموعی طور پر 24 اراکین پارلیمنٹ شامل ہوں گے۔

مزید پڑھیں: چیئرمین نیب میں شرم و حیا ہے تو استعفیٰ دے کر گھر جائیں، بلاول بھٹو

نوٹی فکیشن کے مطابق وزیر خارجہ امور مخدوم شاہ محمود قریشی کمیٹی کے چیئرمین نامزد ہوئے ہیں جبکہ کمیٹی میں حکومت کی نمائندگی وفاقی وزرا پرویز خٹک، اسد عمر، شفقت محمود، سینیٹر شبلی فراز، شیریں مزاری اور وزیر مملکت علی محمد خان کریں گے۔

علاوہ ازیں کمیٹی میں وزیر اعظم کے مشیران ڈاکٹر ظہیر الدین بابر اعوان اور مرزا شہزاد اکبر بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق حکومتی اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ ملک محمد عامر ڈوگر، سینیٹر ڈاکٹر فروغ نسیم، سینیٹر انوار الحق کاکڑ اور غوث بخش خان مہر بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

کمیٹی میں مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی شاہد خاقان عباسی، سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، رانا ثنا اللہ، احسن اقبال چوہدری اور سینیٹر محمد جاوید عباسی کریں گے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی میں پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف، سید نوید قمر، سینیٹر شیری رحمٰن، سینیٹر فاروق حامد نائیک جبکہ ایم ایم اے پی کی رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی اپنی جماعتوں کی نمائندگی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 'سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب کا ادارہ بند کر دینا چاہیے'

واضح رہے کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی کا قیام قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کردہ تحاریک کے تحت عمل میں لایا گیا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق کمیٹی کا پہلا اجلاس 23 جولائی (آج) ساڑھے 5 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا گیا۔

خیال رہے کہ پارلیمانی کمیٹی متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کی طرف سے پاس کردہ انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020 اور اقوام متحدہ (سلامتی کونسل) ترمیمی بل 2020 پر غور کرے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے نیب کی کارکردگی پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

23 جولائی (آج) سپریم کورٹ نے ایک مرتبہ پھر نیب کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کا ذمہ دار نیب ہے۔

ساتھ ہی عدالت نے وفاقی کابینہ سے 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کی منظوری لینے، نئی احتساب عدالتوں کے لیے انفرا اسٹرکچر بنانے اور ایک ماہ میں نیب رولز بنا کر پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

مزید پڑھیں: کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کا ذمہ دار نیب ہے، سپریم کورٹ

عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے لاکھڑا پاور پلانٹ کی تعمیر میں بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے نیب کی کارکردگی پر سوالات اٹھے تو اپوزیشن نے بھی نیب کو آڑے ہاتھوں لیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے بارے میں جو کہا ہے اس کے بعد نیب کے رہنے کا کوئی جواز نہیں بنتا اور چیئرمین نیب میں اگر کوئی شرم اور حیا ہے تو استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کو بند کردیا جائے، اس غیر آئینی، غیر جمہوری ادارے کے دروازوں کو تالا لگادیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں