صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مون سون کے تیسرے اسپیل کا آغاز گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش کے ذریعے ہوا جس کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی غائب ہوگئی جبکہ کرنٹ لگنے کے مختلف واقعات اور دیگر حادثات میں دو بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔

مون سون کے تیسرے اسپیل کے آغاز کے ساتھ ہی شہر کے مختلف علاقوں میں تیز بارش شروع ہوئی۔

اس سے قبل شہر قائد پر بادلوں نے صبح سے ہی ڈیرے ڈال رکھے تھے جبکہ حبس کے باعث موسم میں گرمی کی شدت بھی زیادہ محسوس کی جا رہی تھی۔

شہر میں بارش شروع ہوئی تو مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی منقطع ہوگئی، ان علاقوں میں ملیر، شاہ فیصل، موسمیات، گزری اور صدر و دیگر قابل ذکر رہے۔

خیال رہے کہ بارش کے آغاز سے قبل محکمہ موسمیات کی جانب سے شہر میں آج دوپہر سے گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کی پیشگوئی کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: محکمہ موسمیات کی کراچی میں ایک بار پھر تیز بارشوں کی پیش گوئی

محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں 30 سے 40 ملی میٹر تک بارش متوقع ہے۔

موسم کی تفصیلات بتانے والے ادارے کے مطابق جنوب مغرب سے ہوائیں چودہ کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں اور آئندہ چوبیس گھنٹوں میں مطلع ابر آلود رہے گا جبکہ بارش کے بعد شہر کے درجہ حرارت میں کمی متوقع ہے۔

کراچی میں 2 سے ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والی موسلا دھار بارش کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں اور نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے مختلف اہم شاہراہوں پر پانی جمع ہوگیا جس سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق بارش کے بعد گلستان جوہر میں سڑکوں پر پانی جمع ہونے کے بعد مکانات میں داخل ہوگیا، جس کو نکالنے کے لیے عوام اپنی مدد آپ کے تحت کوششوں میں مصروف تھے۔

علاوہ ازیں سندھ رینجرز نے جوانوں نے کراچی کے مختلف علاقوں میں تیز بارش کی وجہ سے ٹریفک جام میں لوگوں کو مدد فراہم کی۔

ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق رینجرز ٹریفک کی روانگی بحال کرنے میں ٹریفک پولیس کے ساتھ امداد ی کاموں میں مصروف رہی۔

مختلف حادثات میں 5 افراد جاں بحق

بعد ازاں پولیس اور ریسکیو اداروں کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق کراچی میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے کے مختلف واقعات اور دیگر حادثات میں دو بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔

چھیپا ایمبولنس سروس کے ترجمان کے مطابق گارڈن فوارہ چوک کے قریب کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا، متوفی کی شناخت 55 سالہ یوسف کے نام سے کی گئی جن کی لاش کو سول ہسپتال منتقل کیا گیا۔

گارڈ تھانے کے ایس ایچ او کے مطابق واقعے کی تفصیلات جاننے کے لیے اہلکاروں کو جائے حادثہ پر روانہ کردیا گیا ہے۔

پولیس سرجن ڈاکٹر قرار احمد عباسی کے مطابق لانڈھی کے علاقے قذافی ٹاؤن کے گراونڈ میں بجلی کی ٹوٹی ہوئی تار سے کرنٹ لگنے سے ایک نوجوان جاں بحق ہوا، متوفی کی شناخت 22 سالہ عثمان اختر کے نام سے کی گئی۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان کے مطابق مذکورہ واقعے میں 18 سالہ اسامہ اقبال شدید زخمی بھی ہوا تھا، لاش اور زخمی کو جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

اسٹیل ٹاؤن کے ایس ایچ او شاکر علی کے مطابق گلشن حدید فیز ٹو میں طاہر میڈیکل کے قریب کرنٹ لگنے سے 10 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا، متوفی کی شناخت ارباب کے نام سے ہوئی جس کی لاش کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔

پاکستان بازار تھانے کے ایس ایچ او اقبال حسین تنولی نے بتایا کہ اورنگی نمبر ساڑھے 11 میں ایک موٹر سائیکل سوار برساتی نالے میں گر گیا، بعد ازاں ریسکیو اداروں نے کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد اس کی لاش برآمد کرلی۔

ترجمان ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق کورنگ کے علاقے ویٹا چورنگی کے قریب ایک 5 سالہ بچہ ندی میں ڈوب گیا اور بچے کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ جاں بحق ہوگیا ہے تاہم ڈائیورز بچے کی تلاش میں مصروف ہیں۔

واٹر بورڈ میں رین ایمرجنسی نافذ

علاوہ ازیں صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کی ہدایت پر واٹر بورڈ میں رین ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ مینجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) واٹر بورڈ خالد شیخ نے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردیں۔

شہر میں بارش کے آغاز کے ساتھ ہی واٹر بورڈ کے تمام شعبے حرکت میں آگئے، سیورکلینگ مشینیں اور ڈی واٹرنگ پمپس نشیبی علاقوں اور اہم شاہراہوں پر تعینات کردیا گیا۔

ایم ڈی واٹربورڈ خالد محمود شیخ رین ایمرجنسی آپریشن کی نگرانی کررہے ہیں جبکہ تمام چیف انجینئرز کو فیلڈ میں بھیج دیا گیا۔

ایک جاری بیان میں کہا گیا کہ واٹربورڈ کا عملہ برساتی پانی کی نکاس کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لارہا ہے اور واٹربورڈ کا رین ایمرجنسی آپریشن بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گا۔

دوسری جانب شہر میں بارش کے ساتھ ہی کمشنر کراچی افتخار شالوانی بھی متحرک ہوگئے اور انہوں نے ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کردی۔

انہوں نے مزید ہدایت کی کہ ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز فیلڈ میں رہیں اور کاموں کی نگرانی کریں جبکہ بلدیاتی اداروں، ٹریفک پولیس اور کے الیکٹرک سے رابطہ رکھیں۔

کمشنر کراچی نے ایک جاری بیان میں ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں اور ساتھ ہی شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بارش میں احتیاط کریں اور بجلی کے کھمبوں سے دور رہیں۔

بارش کے باعث فلائٹ آپریشن متاثر

علاوہ ازیں کراچی میں موسلا دھار بارش کے باعث فلائٹ آپریشن بری طرح متاثر ہوا اور اسلام آباد، پشاور اور دبئی سے آنے والی پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا۔

دو پروازوں کو لاہور ایئرپورٹ پر اتارا گیا جبکہ غیر ملکی ایئر لائن کا رخ مسقط کی طرف موڑ دیا گیا۔

کراچی سے لاہور اور اسلام آباد جانے والی پروازوں کو احتیاطی تدابیر کے طور پر اڑان بھرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق موسم بہتر ہوتے ہی پروازوں کو روانہ کردیا جائے گا۔

78.5 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ

محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون کے تیسرے اسپیل کے دوسرے روز شہر میں سب سے زیادہ گلستاں جوہر، یونیورسٹی روڈ میں 78.5 ملی میٹر اور سرجانی میں 68.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

اس کے علاوہ جناح ٹرمینل میں 57.6 ملی میٹر، صدر میں 51 ملی میٹر، کیماڑی 48.5 ملی میٹر، نارتھ کراچی میں 47.3 ملی میٹر، فیصل بیس 43 ملی میٹر، کراچی ایم او ایس 41.4 ملی میٹر، ناظم اباد 27.5 ملی میٹر، ماڈل اوزرویٹری 24 ملی میٹر، کلفٹن میں 21.4 ملی میٹر اور پی اے ایف مسرور 18 ملی میٹر جبکہ لانڈھی میں 15 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

یاد رہے کہ محکمہ موسمیات کے سربراہ سردار سرفراز نے 23 جولائی کو کہا تھا کہ مون سون سیزن کے تیسرے سلسلے میں 26 اور 27 جولائی کو کراچی میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کی توقع ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ بارش کا اثر سمندر کی جنوب مغربی ہوا پر بھی پڑ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران موسلا دھار بارشیں ہوئی ہے جس سے شہر کے پہلے سے مسائل کا شکار انفرا اسٹرکچر کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور کم از کم 8 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش، 6 افراد جاں بحق، بیشتر علاقوں سے بجلی غائب

— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

مون سون کا پہلا سلسلہ کراچی میں 7 جولائی کو آیا جس کی وجہ سے شہر میں گھنٹوں تک بجلی بند رہی تھی اور تقریبا ہر اہم شاہراہ پر ٹریفک جام ہو گیا تھا۔

بارش کے باعث حادثات میں 6 افراد کی موت جبکہ متعدد سڑکوں اور عمارتوں کو سیلاب کی وجہ سے بھاری نقصان پہنچا تھا۔

18 جولائی کو کراچی میں تیز بارش کا دوسرا سلسلہ دیکھنے کو ملا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت کم از کم دو افراد کی موت ہوئی اور شہر میں ٹریفک جام، سڑکوں پر سیلاب اور بنیادی انفرا اسٹرکچر کی تباہی دیکھی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں