رمضان شوگر ملز ضمنی ریفرنس: شہباز شریف، حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد

اپ ڈیٹ 06 اگست 2020
شہباز شریف اور حمزہ شہباز- فائل فوٹو: اے ایف پی
شہباز شریف اور حمزہ شہباز- فائل فوٹو: اے ایف پی

احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز سے متعلق دائر ضمنی ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کر دی اور 27 اگست کو ریفرنس کے گواہوں کو طلب کر لیا۔

احتساب عدالت کے جج امجد نذیر چودھری نے رمضان شوگر ملز ریفرنس کی سماعت کی جس میں کیس کے ملزم شہباز شریف اپنے وکیل امجد پرویز کے ہمراہ پیش ہوئے جبکہ حمزہ شہباز کو جیل سے لاکر عدالت میں پیش کیا گیا۔

وکیل شہباز شریف امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ صدر مملکت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا ہوا ہے، شہباز شریف نے بطور اپوزیشن لیڈر شرکت کرنی ہے۔

شہباز شریف نے عدالت میں کہا کہ میری کمر میں درد ہے زیادہ دیر کھڑا نہیں ہو سکتا، مجھے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے بھی جانا ہے لیکن میں عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے آج پیش ہو گیا۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: رمضان شوگر ملز ریفرنس میں حمزہ شہباز کی ضمانت منظور

اس دوران جج امجد نذیر چودھری نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے وکیل کہہ رہے ہیں کہ فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی سے قبل وہ بحث کرنا چاہتے ہیں، فرد جرم عائد ہونے کے بعد شہباز شریف دستخط کر کے چلے جائیں اور ملزم کے وکیل بعد میں بحث کر لیں۔

جج کا کہنا تھا کہ فرد جرم تو پہلے بھی لگ چکی ہے، اب ضمنی ریفرنس آیا ہے تو اس میں شہباز شریف پر بھی فرد جرم عائد کرنی ہے، آپ نے پہلے ریفرنس میں عائد فرد جرم پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا تھا تو اب کیسے کہہ رہے ہیں کہ فرد جرم کی کارروائی بے بنیاد ہے؟

جس پر ان کے وکیل نے کہا کہ رمضان شوگر ملز کے لیے گندا نالا بنانے کا الزام عائد کیا گیا وہ بے بنیاد ہے۔

ایڈووکیٹ امجد پرویز کا کہنا تھا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد شہباز شریف کی بریت کی درخواست دائر کرنے کا قانونی حق ختم نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف کی ضمانت پر رہائی کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں بھی ملزم کے خلاف کوئی ثبوت نہ ہونے سے متعلق لکھا گیا ہے۔

ایڈووکیٹ امجد پرویز نے مؤقف اختیار کیا کہ اس منصوبے کی منظوری صوبائی کابینہ اور صوبائی اسمبلی نے دی تھی۔

حمزہ شہباز کے خلاف ضابطہ فوجداری کی دفعہ 161 کے تحت ایک بھی بیان صفحہ مثل پر موجود نہیں ہے، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

جج امجد نذیر چودھری نے کہا کہ آج یہ کیس سماعت کے لیے مقرر ہے میری طرف سے 10 گھنٹے دلائل دیں میں سننے کو تیار ہوں۔

جج امجد نذیر چودھری کا حمزہ شہباز کے وکیل ایڈووکیٹ اورنگزیب سے مکالمہ ہوا جس میں جج نے کہا کہ 6، 7 ماہ سے کیس چل رہا ہے آج فرد جرم عائد کر دیتے ہیں، آپ نے کیس کے 80 فیصد دلائل تو دے دیے ہیں۔

جس پر وکیل نے استدعا کی کہ سر میری تیاری نہیں ہے ایک اور موقع دے دیں۔

جج نے کہا کہ آج فرد جرم عائد کرنے کے بعد ملزموں کا کوئی قانونی حق متاثر نہیں ہو گا۔

سماعت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز کے سی ای او ہیں، ملزم نے ایم پی اے مولانا رحمت اللہ سے درخواست دلوا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔

نیب کے وکیل نے کہا کہ رمضان شوگر ملز کے لیے تحصیل بھوانہ کے قریب 2015 میں 36 کروڑ روپے سے مقامی آبادیوں کے نام پر نالا تعمیر کیا گیا۔

نیب پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی محکموں نے شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کی خوشنودی کے لیے مقامی آبادیوں کے فنڈز رمضان شوگر ملز کے لیے استعمال کیے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قانون عوامی نمائندوں کو اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنے کی اجازت دیتا ہے، تجاوز کی نہیں، حمزہ شہباز نے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اور اس کا فائدہ ملزم نے حاصل کیا۔

اس پر جج امجد پرویز نے اعتراض کیا کہ انکوائری میں شامل باقی ملزمان کی عدم موجودگی میں فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ نیب واضح طور پر عدالت کو بتائے کہ انکوائری میں شامل دیگر افراد کہاں ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب آرڈیننس کے تحت باقی ملزمان کی عدم موجودگی یا مقدمے میں شامل نہ ہونے کی صورت میں فرد جرم کی کارروائی نہیں روکی جا سکتی۔

چنانچہ عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کر دی اور ریفرنس کے گواہوں کو 27 اگست کو طلب کر لیا۔

رمضان شوگر ملز کیس

نیب کے مطابق شہباز شریف نے بحیثت وزیر اعلیٰ پنجاب نے بیٹوں کی زیر ملکیت شوگر مل کو فائدہ پہنچانے کے لیے چنیوٹ میں ابتدائی طور پر نالا بنانے کی ہدایت کی اور اپنے بیٹوں کی زیر ملکیت شوگر ملز کو فائدہ پہنچانے کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

تین دسمبر 2018 کو پولیس نے رمضان شوگر ملز کی اعلیٰ انتظامیہ سمیت 18افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور ان میں سے 11افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ان پر الزام تھا کہ انہوں نے مقامی نالے سے ملز تک نالے کی تعمیر کے لیے کسانوں سے چند کاغذوں پر اپنے حق میں دستخط کرا کر انہیں بے وقوف بنایا اور انہیں مرغیاں اور گائے دے کر دستخط کرا لیے۔

یہ بھی پڑھیں: رمضان شوگر ملز ریفرنس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد

17فروری کو نیب نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز پر ملز کے حوالے سے احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا اور انہیں مرکزی ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

نیب نے الزام عائد کیا کہ باپ بیٹے کے فراڈ اور دھوکا دہی کے باعث قومی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا تاہم دونوں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

جس کے بعد لاہور کی احتساب عدالت نے گزشتہ برس 9 اپریل رمضان شوگر ملز ریفرنس میں شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کی تھی۔

دونوں رہنماؤں کے خلاف اختیارات کا غلط استعمال اور عوامی فنڈز کے غیر قانونی استعمال کے چارجز عائد کیے گئے تھے۔

بعدازاں گزشتہ برس 12 نومبر کو نیب نے رمضان شوگر ملز کیس میں قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں