ریلی پر حملہ: جماعت اسلامی قائد آباد کے زخمی امیر چل بسے

اپ ڈیٹ 07 اگست 2020
رفیق تنولی کی حالت تشویشناک تھی جس کے باعث انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا، ترجمان جماعت اسلامی کراچی — فوٹو: ڈان نیوز
رفیق تنولی کی حالت تشویشناک تھی جس کے باعث انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا، ترجمان جماعت اسلامی کراچی — فوٹو: ڈان نیوز

جماعت اسلامی کی کشمیر یکجہتی ریلی پر دستی بم حملے میں زخمی ہونے والے پارٹی کے رکن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

عزیز بھٹی پولیس اور پارٹی کے عہدیداران کے مطابق 55 سالہ رفیق تنولی گزشتہ روز یونیورسٹی روڈ پر بیت المکرم مسجد کے قریب ریلی میں دستی بم حملے میں زخمی ہونے کے بعد نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

جماعت اسلامی کراچی کے ترجمان زاہد عسکری نے کہا کہ رفیق تنولی کی حالت تشویشناک تھی جس کے باعث انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا، تاہم جمعرات کو دوپہر 12 بجکر 15 منٹ پر وہ انتقال کر گئے۔

انہوں نے کہا کہ مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے رفیق جماعت اسلامی قائد آباد کے امیر تھے اور ان کے چار بچے تھے۔

زاہد عسکری کا کہنا تھا کہ حملے میں زخمی ہونے والے 28 کارکنوں کو تین مختلف ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی میں دستی بم حملہ، 30 سے زائد افراد زخمی

دوسری جانب عزیز بھٹی تھانے کے تفتیشی افسر فریدالدین کا کہنا تھا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے تصدیق کی ہے کہ یہ دستی بم حملہ تھا۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے اب تک اس حملے کی رپورٹ نہیں دی ہے جس سے واضح ہوسکے کہ کیا جماعت اسلامی کی ریلی میں ہونے والا دستی بم حملہ اسی نوعیت کا ہے جو شہر میں دیگر دہشت گرد حملوں میں استعمال ہوئے۔

حملے کا مقدمہ درج

جماعت اسلامی کی ریلی پر دستی بم حملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کرلیا گیا۔

مقدمہ جماعت اسلامی کے ذمہ دار راجہ عارف سلطان منہاس کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 302، 324 اور 34، ایکسپلوزیو ایکٹ کی دفعات 3 اور 4 جبکہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 بھی شامل کی گئی ہے۔

مقدمے کی دفعات کے تحت ملزمان پر بم دھماکے، دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں یونیورسٹی روڈ پر بیت المکرم مسجد کے قریب جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی میں دستی بم حملے میں 33 افراد زخمی ہوئے تھے۔

ترجمان جماعت اسلامی نے کہا تھا کہ ریلی کے مخالف سمت کے روڈ پر مرکزی ٹرک کے قریب دھماکا ہوا جبکہ زخمیوں میں سے 2 کی حالت تشویشناک ہے۔

سینئر سپرنٹندنٹ پولیس (ایس ایس پی) شرقی ساجد سدوزئی کا کہنا تھا کہ ریلی میں 2 نامعلوم موٹر سائیکل سوار ملزمان نے آر جی ڈی ون گرینیڈ پھینکا اور فرار ہوگئے، جبکہ یہ پلانٹڈ بم دھماکا نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ریلی پر حملہ: جماعت اسلامی کا دہشت گردوں کو 24 گھنٹے میں گرفتار کرنے کا مطالبہ

بعد ازاں پریس کانفرنس کے دوران امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا تھا کہ جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو 24 گھنٹے میں گرفتار کیا جائے، اگر متعلقہ ادارے ناکام ہوتے ہیں تو جماعت اسلامی مرکز سے مشاورت کے بعد ملکی سطح کا لائحہ عمل اختیار کرے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ گلشن اقبال میں بیت المکرم مسجد کے قریب دھماکا عین ریلی کے اندر ہوا جہاں سب سے زیادہ لوگ موجود تھے اور یہ کریکر نہیں بلکہ بم دھماکا تھا۔

حافظ نعیم نے کہا کہ جماعت اسلامی کی ریلی میں دھماکے کے بعد ناصرف حکومت کی ناکامی سامنے آگئی بلکہ یہ تاثر بھی غلط ثابت ہوگیا کہ کراچی میں امن و امان قائم ہوگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کشمیر کے کسی پروگرام پر حملہ ہوا ہے اور ریلی پر حملے سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ ملک میں فعال ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں