وزیراعظم عمران خان نے راوی اربن ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ 50 کھرب روپے کا پروجیکٹ ہے اس کے لیے سرمایہ کاروں کو لے کر آئیں گے جبکہ اس پروجیکٹ کے تحت 60 لاکھ درخت بھی لگائے جائیں گے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب ضرورت ہے کہ نئے شہر آباد کیے جائیں، راوی پروجیکٹ لاہور کو بچانے کے لیے اہم ہے کیوں کہ یہاں بغیر پانی کے مسائل پیدا ہوں گے۔

تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز جبکہ وفاقی اور صوبائی کابینہ کے اراکین اور دیگر عہدیدار موجود تھے.

ملک کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ منصوبہ دریائے راوی کے قریب ایک نیا ماڈرن شہر آباد کرنے سے متعلق ہے، منصوبے کے مطابق دریا میں صاف پانی کا اخراج کیا جائے گا اور اس کے قریب بنائے جانے والے ماڈرن شہر میں موجودہ دور کی تمام سہولیات میسر ہوں گی۔

وزیراعظم نے ماضی کے حوالے سے بتایا کہ لاہور شہر کے اطراف میں باغات ہوا کرتے تھے اور یہ آج کی طرح آلودگی کا شکار نہیں تھا اور لوگ سردیوں میں زمان پارک میں جا کر دھوپ سے لطف اندوز ہوا کرتے تھے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے ہنرمند جوان پروگرام کا افتتاح کردیا

انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے آبادی میں اضافہ ہوا زمان پارک، جو کبھی شہر سے باہر ہو کرتا تھا وہ شہر کے وسط میں آگیا ہے اور آلودگی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ نومبر میں آپ کو سورج کی روشنی نظر نہیں آتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں زمین میں موجود پانی کی سطح ہر پانچ سال میں نیچے جاتی رہی اور گزشتہ 15 سال میں پانی اتنا نیچے چلا گیا ہے کہ اب یہاں پانی 800 فٹ نیچے جا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور سے سبز علاقے ختم ہوتے جا رہے ہیں اور یہ بغیر منصوبہ بندی کے پھیلتا چلا جارہا ہے۔

پاکستان میں خوراک کے تحفظ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان تمام مسائل کی وجہ سے پہلی مرتبہ ملک میں گندم کی کمی ہوئی ہے اور ایسا اس سے قبل کبھی نہیں دیکھا گیا کہ مسلسل دو سال ملک کو گندم کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ ڈیڑھ ملین ٹن گندم کی کمی کا سامنا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ گندم کی کمی کی بہت سی دیگر وجوہات بھی ہیں لیکن اصل وجہ یہ ہے کہ آبادی بڑھنے کی وجہ سے زرعی زمین کم ہوتی جا رہی ہے۔

ماضی میں ملک میں کاٹن کی پیداوار کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم کاکہنا تھا کہ یہاں سے کاٹن برآمد کی جاتی تھی لیکن اب اس کی جگہ گنا پیدا کرنے پر فوکس ہے، جس کی وجہ سے اب یہ درآمد کرنی پڑتی ہے۔

وزیراعظم کا راوی پروجیکٹ کے حوالے سے کہنا تھا کہ اب ایسا وقت نہیں رہا کہ اگر اب یہ منصوبہ شروع نہ کیا گیا تو کچھ نہیں ہوگا بلکہ اب یہ منصوبہ ناگزیر ہوگیا ہے کیوں کہ ماضی میں راوی دریا ہوتا تھا جو اب سکڑ کر ایک چھوٹے گندے نالے کی صورت اختیار کر چکا ہے اور موسم سرما میں یہاں سے سیوریج کی بو آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر لاہور کو بچانا ہے تو یہ پروجیکٹ ضروری ہے، وزیراعظم نے مزید کہا کہ اس منصوبے کے بغیر لاہور میں پانی کے وہ مسائل پیدا ہوسکتے ہیں جس کا سامنا آج کراچی میں کیا جا رہا ہے۔

وزیراعطم نے مزید کہا کہ لاہور میں آلودگی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اب شہر میں آلودگی خطرناک ترین سطح سے بھی اوپر نکل چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے ' کامیاب جوان پروگرام' کا افتتاح کردیا

انہوں نے کہا کہ شہر میں بے ترتیب اضافہ ہو رہا ہے اور اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک ماڈرن شہر بنانے اور اس میں ماڈرن شہر کی تمام سہولیات کی فراہمی کے لیے منصوبہ بندی کی جائے۔

وزیراعظم نے اعلان کیا کہ اب لاہور پھیلے گا نہیں بلکہ اسے ماڈرن شہروں کی طرح اوپر کی جانب بڑھایا جائے گا کیونکہ اس صورت میں تمام سہولیات کی فراہمی آسان ہوجاتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شہر کے پھیلنے میں ایک سب سے بڑا مسئلہ یہ بھی سامنے آتا ہے کہ وہ جس قدر پھیلتا جائے گا گندگی اور کچرا اٹھانے کا انفرا اسٹرکچر اس قدر مشکلات سے دو چار ہوجائے گا۔

راوی منصوبے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پہلا کام تو یہ کیا جائے گا کہ بیراج بنا کر اس دریا میں اضافی پانی چھوڑا جائے گا اس کے بعد شہر کا سیوریج جو اس دریا میں جا رہا ہے اسے ٹریٹ کر کے صاف پانی کو دریا میں ڈالا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس منصوبے سے یہ ہو گا کہ ایک تو دریا میں پانی کی سطح اوپر جائے گی اور ساتھ ہی زمین میں موجود پانی کی سطح بھی اوپر آنا شروع ہوگی جو کافی نیچے جا چکی ہے۔

انہوں نے راوی منصوبے کے حوالے سے کہا کہ سب سے پہلے تو اس منصوبے سے لاہور بچ جائے گا اور پانی کا مسئلہ حل ہو گا، اس کے علاوہ ماحول کو بہتر کرنے کے لیے ماڈرن شہر بنایا جائے گا، اس کے ساتھ ہی یہاں 60 لاکھ درخت اُگائے جائیں گے جس کے لیے ایک علاقہ صرف جنگل کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔

منصوبے کی لاگت پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ منصوبے کا تخمینہ تقریباً 5 ٹریلیں (50 کھرب روپے) کا ہے، جس کے لیے سرمایہ کاری ہوگی کیوں کہ یہ حکومت کے لیے تنہا ممکن نہیں اور اس کے لیے سرمایہ کاروں کو لے کر آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک چیز جو اہم ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں موجود رقم کو اس منصوبے میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جائے، انہوں نے مزید کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے یہ ایک بہترین منصوبہ ہے، کیوں کہ وہ بیشتر سرمایہ کاری پلاٹس کی خریداری میں کرتے ہیں لیکن یہ منصوبہ انہیں بڑی سرمایہ کاری کا موقع فراہم کرے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ 90 لاکھ اوورسیز پاکستانیوں کے پاس جو رقم موجود ہے وہ تقریباً ملک کے جی ڈی پی کے برابر ہے، یہ ان کے لیے بھی بہترین موقع ہے کہ وہ اپنی رقم ملک میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کریں۔

مزید پڑھیں: 'غریب طبقے کیلئے انصاف کی مفت فراہمی کا پروگرام شروع کیا جارہا ہے'

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے سب سے بڑی دو چیزیں سامنے آئیں گی جن میں سے ایک روز گار کے موقع کا پیدا ہونا ہے، کیوں کہ جب آپ کنسٹرکشن شروع کرتے ہیں تو اس کے ساتھ جڑی دیگر 40 صنعتیں کام شروع کرتی ہیں اور اس کی وجہ سے ہمارے ملک کی معیشت چلنا شروع ہوگی اور نوجوانوں کو روز گار معیسر آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے دوسرا بڑا اور اہم کام یہ ہو گا کہ ملک میں ‘ویلتھ کری ایشن’ (سرمایہ بڑھے گا) ہوگی، رقم کی منتقلی ہو گی اور یہ رقم ہم اپنے ملک کے غریب طبقے پر خرچ کریں گے اور اس کے علاوہ ملک پر موجود قرضے کو اس کی مدد سے اتارا جائے گا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک میں دارالحکومت اسلام آباد کے بعد یہ دوسرا بڑا شہر ہے جو بننے جا رہا ہے.

وزیراعظم نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ میں نے اپنی ٹیم کو ایک بات سمجھائی ہے کہ یہ مشکل منصوبہ ہے، یہ آسان منصوبہ نہیں ہے اور اس میں بہت محنت کرنا ہوگی اور اس میں رکاوٹیں آئیں گی مشکلات سامنے آئیں گی، جس کی وجہ یہ ہے کہ اگر یہ نہ ہوتیں تو یہ اب تک بن چکا ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ شروع کرنے کی 2004 سے کوششیں جاری ہیں، کیونکہ یہ مشکل منصوبہ ہے اس لیے کوئی بھی اسے شروع نہیں کرسکا لیکن میں اپنی ٹیم کو اپنی زندگی کے تجربے سے ایک مشورہ دیا ہے کہ جب آپ کسی مشکل منصوبے کے پیچھے جاتے ہیں تو یہ سوچ لینا چاہیے کہ میں نے اسے لازمی مکمل کرنا ہے کیوں کہ میں نے اپنی کشتیاں جلا دی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ خود اس کی نگرانی کریں گے اور وزیراعلیٰ پنجاب، اس کے علاوہ اس منصوبے کے لیے خاص طور پر لائے گئے راشد لطیف جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی کہ یہ منصوبہ جلد از جلد شروع ہو.

انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے یہ دو سال مشکل تھے کیوں کہ جب ہمیں حکومت ملی تو سب سے بڑا مسئلہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا تھا اس کے بعد این آر او کا معاملہ تھا کیونکہ یہ لوگ ہر معاملے میں حمایت کے لیے این آر او مانگتے تھے.

وزیراعظم نے کہا کہ اب دو سال میں ہماری حکومت اس پوزیشن پر آگئی ہے کہ ہم ایسے منصوبوں کا آغاز کریں جس نے صرف معیشت میں بہتری آئے بلکہ ہم جو ملک میں ترقی اور ڈیولپمنٹ کا سوچ رہے تھے انشااللہ اس کو حاصل کرسکیں گے.

تبصرے (0) بند ہیں