کراچی: پولیس اہلکاروں کی ’غلط فہمی‘ پر فائرنگ، ایک شخص جاں بحق

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2020
واقعے میں ملوث 3 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا—فائل فوو: اے ایف پی
واقعے میں ملوث 3 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا—فائل فوو: اے ایف پی

کراچی کے علاقے آئی آئی چند ریگر روڈ پر پولیس نے غلط فہمی میں ڈاکو سمجھ کر موٹر سائیکل سواروں پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا۔

مذکورہ واقعے کا حکام بالا نے نوٹس لے لیا جبکہ واقعے میں ملوث 3 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا۔

میٹھادر پولیس کے مطابق ٹیکنو سٹی کے قریب اہلکاروں کی فائرنگ سے 48 سالہ محمد اسلم جاں بحق جبکہ 26 سالہ وقار محمد زخمی ہوگیا۔

زخمی شخص کے دوست نعمان نے بتایا کہ وہ دونوں موٹر سائیکل پر سوار ہو کر جارہے تھے کہ انہیں فون کال موصول ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ہوائی فائرنگ سے خاتون جاں بحق، 4 پولیس اہلکار زیرحراست

نعمان کا مزید کہنا تھا کہ ’جیسے ہی میں نے موبائل نکالا پولیس موبائل کے ساتھ کھڑے اہلکار نے فائر کردیا جس کے نتیجے میں میرا دوست زخمی ہوگیا‘۔

نعمان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے ہاتھ اوپر اٹھا کر بتایا کہ وہ بے گناہ ہیں اس کے باوجود اہلکار نے دوبارہ فائر کیا جس کے نتیجے میں محمد اسلم نامی راہ گیر بھی زخمی ہوا۔

نعمان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے ہاتھ اوپر اٹھا کر پولیس کو بتایا کہ ہم ڈاکو نہیں ہیں اور تھوڑی دیر بعد پولیس اہلکار گاڑی چھوڑ کر جائے وقوع سے فرار ہوگئے۔

گولی لگنے سے زخمی ہونے والے دونوں افراد کو سول ہسپتال لے کر جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے محمد اسلم کو مردہ قرار دے دیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: پولیس اہلکاروں کی گاڑی پر فائرنگ سے ایک شہری جاں بحق

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پولیس سرجن قرار احمد عباسی نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے شخص کو ایک گولی لگی تھی جو اس کے ہاتھ کو چیرتی ہوئی سینے تک پہنچ گئی تھی اور مہلک ثابت ہوئی۔

پولیس سرجن کے مطابق وقار کو بھی ہاتھ پر گولی لگی لیکن انہیں طبی امداد دے کر ہسپتال سے رخصت کردیا گیا۔

دوسری جانب ڈسٹرک انسپکٹر جنرل جنوب جاوید اکبر ریاض نے کہا کہ اہلکاروں نے افراد کو مشتبہ سمجھ کر ان پر فائرنگ کی۔

انہوں نے بتایا کہ تینوں پولیس کانسٹیبلز ہیں جن کی شناخت عمران حبیب، سرفراز اور عمران کے نام سے ہوئی اور انہیں تفتیش کے لیے حراست میں لے لیا گیا ہے۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ سٹی ایس ایس پی مقدس حیدر کو واقعے کی انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا نوجوان جاں بحق

ایس ایس پی مقدس حیدر نے ابتدائی تفتیش سے ڈان کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو ’غلط فہمی‘ ہوگئی تھی کہ موٹر سائیکل سوار نعمان اور وقار اسلم کو لوٹ رہے ہیں جو خود بھی موٹر سائیکل پر سوار تھے۔

ایس ایس پی کے مطابق پولیس اہلکار موبائل سے چھلانگ لگا کر اترے اور ایک اہلکار نے ایک گولی فائر کی جبکہ دوسرے نے جیب میں ہاتھ ڈالتے ہوئے دیکھا تو سمجھا کہ وہ پستول نکال رہا ہے اور اس پر فائرنگ کی۔

انہوں نے بتایا کہ تینوں پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے گا جبکہ پولیس نے مقتول کے اہلِ خانہ سے بھی واقعے کی ایف آئی آر درج کروانے کا کہا ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: پولیس اور ڈاکوؤں میں فائرنگ کا تبادلہ، ڈاکو سمیت3 افراد ہلاک

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ’اس قسم کے واقعات کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں کینٹ اسٹیشن کے قریب پولیس اہلکاروں کی کار پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق دوسرا زخمی ہوگیا تھا اور اس واقعے کے بعد بھی 3 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 18 اگست 2018 کو پولیس کی فائرنگ سے 10 سالہ بچی امل کی ہلاکت کے بعد حکام نے چوکیوں اور گشت پر تعینات پولیس اہلکاروں سے کلاشنکوف لے کر چھوٹی پسٹل دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں