نیب سربراہ کا مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے پر زور

اپ ڈیٹ 10 اگست 2020
چیئرمین نیب نے بتایا کہ نیب نے آغاز سے اب تک 466 ارب روپے کی وصولی کی ہے۔ فائل فوٹو:اے پی پی
چیئرمین نیب نے بتایا کہ نیب نے آغاز سے اب تک 466 ارب روپے کی وصولی کی ہے۔ فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بیورو کی توجہ تمام میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانے پر مرکوز ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ نیب نے آغاز سے اب تک 466 ارب روپے کی وصولی کی ہے جسے انہوں نے ایک عظیم کارنامہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ نیب کو گزشتہ سال 53 ہزار 643 شکایات موصول ہوئیں جس میں سے بیورو نے 42 ہزار 760 پر کارروائی کی تھی جبکہ 2018 میں شکایات کی تعداد 48 ہزار 591 تھی جس میں سے 41 ہزار 414 پر کارروائی کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: نیب قوانین میں ترمیم کا معاملہ: پارلیمانی کمیٹی بنانے کی منظوری

نیب نے 2019 کے دوران 1308 شکایات کی جانچ پڑتال کی، 1686 انکوائریز اور 609 انویسٹی گیشنز کو نمٹایا جبکہ بدعنوان عناصر سے 141 ارب 54 کروڑ 20 لاکھ روپے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے۔

چیئرمین نے کہا کہ نیب کا نصب العین بدعنوانی سے پاک پاکستان ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، آگاہی ، روک تھام اور نفاذ کی حکمت عملی بنائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب تمام وسائل کو ہر قسم اور منشور میں بروئے کار لاکر کرپشن کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب میں شرم و حیا ہے تو استعفیٰ دے کر گھر جائیں، بلاول بھٹو

جسٹس اقبال نے کہا کہ نیب نے سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانشمندی سے فائدہ اٹھانے کے لیے مشترکہ انوسٹی گیشن ٹیم کا ایک نیا تصور پیش کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے راولپنڈی بیورو آفس میں جدید ترین فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2019 میں 50 مقدمات میں 15 ہزار 747 دستاویزات اور 300 انگوٹھے کے نقوش کا تجزیہ کیا گیا اور 74 ڈیجیٹل آلات پر فرانزک تجزیہ بھی کیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز نیب پر سخت تنقید جاری رکھتے ہوئے ملک کی 2 بڑی اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے نیب کے افعال اور تعیناتیوں سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ حکم نامے اور ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) کی بیورو کو سیاسی آلہ کے طور پر استعمال کرنے کی رپورٹ کے بعد چیئرمین نیب سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

پیراگون سٹی کے تفصیلی حکم نامے میں عدالت نے افسوس کا اظہار کیا تھا کہ نیب یقیناً قومی مفاد کی خدمت نہیں کررہا بلکہ اس کے بجائے ملک، قوم اور معاشرے کو متعدد طریقوں سے ناقابل تلافی نقصان پہنچارہا ہے۔

جسٹس مقبول باقر نے کہا تھا کہ حالانکہ لوٹ مار اور بدعنوانی سے لڑنا ایک نیک مقصد ہے لیکن اس کے لیے اختیار کیا جانے والا طریقہ، کارروائی اور میکانزم قانون کے دائرے میں ہونا چاہیے۔

فیصلے میں وضاحت کیا گیا کہ ’کسی شخص کی گرفتاری ایک بڑا معاملہ ہے لیکن گرفتاری کے لیے طاقت کے غلط استعمال سے سنگین نتائج مرتب ہوئے ہیں اس لیے اسے بہت احتیاط اور حساس طریقے سے انجام دینے کی ضرورت ہے‘۔

خیال رہے کہ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں پی ٹی آئی حکومت کو ناقدین کو حراست میں لینے کے لیے نیب کا استعمال روکنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کی پارلیمان کو انسداد بدعنوانی کا ادارہ آزاد بنانے کے لیے اصلاحات کرنی چاہیے۔

دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں پی ٹی آئی حکومت کو ناقدین کو حراست میں لینے کے لیے نیب کا استعمال روکنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کی پارلیمان کو انسداد بدعنوانی کا ادارہ آزاد بنانے کے لیے اصلاحات کرنی چاہیے۔

ایک میڈیا بیان میں ایچ آر ڈبلیو کا کہنا تھا کہ حکام کو غیر قانونی حراستوں اور دیگر بدسلوکیوں میں ملوث نیب عہدیداروں کے خلاف تحقیقات اور کارروائی کرنی چاہیے۔

دوسری جانب پی پی پی کی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے نیب میں ہونے والی تعیناتیوں کی تفصیلات جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ نیب میں میرٹ کے خلاف بھرتیاں کی گئی ہیں اور پسندیدہ افراد کو پر آسائش دفاتر دے کر اپوزیشن کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں