عمر اکمل کیس: پی سی بی کا کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 10 اگست 2020
پی سی بی کے مطابق کرکٹ بورڈ انسداد بدعنوانی سے متعلق معاملات کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے  — فائل فوٹو / پی ایس ایل
پی سی بی کے مطابق کرکٹ بورڈ انسداد بدعنوانی سے متعلق معاملات کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے — فائل فوٹو / پی ایس ایل

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تصدیق کی ہے کہ وہ بورڈ کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کرنے پر عمر اکمل پر عائد پابندی میں کمی کے فیصلے کے خلاف سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزین میں قائم کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت میں اپیل دائر کرے گا۔

پی سی بی سے جاری بیان کے مطابق یہ فیصلہ آزاد ایڈجوڈیکٹر کی جانب سے جاری تفصیلی فیصلے کا بغور جائزہ لینے کے بعد کیا گیا ہے، جس کے مطابق ہمدردانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے عمر اکمل پر عائد پابندی کو 36 ماہ سے کم کرکے 18 ماہ تک محدود کیا گیا۔

پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کی شق 7.5.4 کے تحت آزاد ایڈجوڈیکٹر کے فیصلے کے خلاف اپیل صرف کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت میں ہی کی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمر اکمل پر پابندی 3 سال سے کم کرکے 18 ماہ کردی گئی

بیان میں کہا گیا کہ 'کرکٹ بورڈ انسداد بدعنوانی سے متعلق معاملات کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے اور اس حوالے سے اپنی زیرو ٹالرینس پالیسی کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔

بورڈ نے کہا کہ 'پی سی بی کا ماننا ہے کہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر انسداد بدعنوانی سے متعلق متعدد لیکچرز میں شرکت کرنے کے بعد عمر اکمل متعلقہ حکام کو رابطوں کے بارے میں آگاہ نہ کرنے کے نتائج سے بخوبی واقف تھے'۔

بیان میں کہا گیا کہ 'پی سی بی کو عمر اکمل جیسے کرکٹر پر پابندی عائد کرتے ہوئے کوئی فخر محسوس نہیں ہوتا، لیکن ایک معتبر اور قابل احترام ادارے کی حیثیت سے ہمیں اپنے تمام اسٹیک ہولڈرز کو واضح پیغام پہنچانے کی ضرورت ہے کہ ایسے کسی شخص سے ہمدردی کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا جو قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرے۔'

کرکٹ بورڈ کا کہنا تھا کہ وہ کھیلوں میں بدعنوانی کی روک تھام کے لیے قانون سازی سے متعلق مجوزہ مسودہ متعلقہ سرکاری حکام کو پیش کر چکا ہے، جبکہ اس حوالے سے پی سی بی نے پاکستان میں موجودہ قانون سازی کا بھی جائزہ لیا ہے۔

مزید پڑھیں: اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی: عمر اکمل پر 3 سال کی پابندی عائد

اس مسودے میں پی سی بی نے بدعنوانی، غیر قانونی جوڑ توڑ، شرط، میچ اور اسپاٹ فکسنگ میں ملوث افراد کے لیے سخت سزائیں تجویز کرنے کے ساتھ ساتھ اس طرح کے جرائم میں مدد کرنے والوں پر بھی بھاری جرمانے عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کے آغاز سے چند گھنٹوں قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے عمر اکمل کو معطل کردیا تھا اور وہ پی ایس ایل میں اپنی ٹیم کوئٹہ گلیڈٰ ایٹرز کی نمائندگی نہیں کر سکے تھے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر عمر اکمل کو معطل کیا تھا اور انہیں نوٹس آف چارج جاری کرتے ہوئے 14 دن کے اندر جواب طلب کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر عمر اکمل معطل، پی ایس ایل سے باہر

عمر اکمل نے نوٹس کا جواب جمع کراتے ہوئے اینٹی کرپشن ٹربیونل میں سماعت کے لیے درخواست نہیں کی تھی جس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے معاملہ ڈسپلنری کمیٹی کے چیئرمین اور لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج فضل میراں چوہان کے سپرد کردیا تھا جنہوں نے 27 اپریل کو فیصلہ دیا اور عمر اکمل کے ہر طرز کی کرکٹ کھیلنے پر 3 سال کی پابندی عائد کردی تھی۔

عمر اکمل نے سزا کے خلاف اپیل کی تھی اور 29 جولائی کو انڈیپنڈنٹ ایڈجوڈیکیٹر جج نے بلے باز عمر اکمل کے حوالے سے انضباطی کیس سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے ان کی 3 سالہ پابندی کو کم کرکے 18 ماہ کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں