نیوزی لینڈ میں 102 روز بعد مقامی سطح پر کورونا وائرس کی منتقلی، آک لینڈ میں لاک ڈاؤن

اپ ڈیٹ 11 اگست 2020
نیوزی لینڈ میں یہ پابندیاں 3 روز کے لیے 14 اگست تک برقرار رہیں گی— فائل فوٹو: اے ایف پی
نیوزی لینڈ میں یہ پابندیاں 3 روز کے لیے 14 اگست تک برقرار رہیں گی— فائل فوٹو: اے ایف پی

کورونا وائرس کے خلاف کامیابی کے 102 روز میں نیوزی لینڈ میں مقامی سطح پر دوبارہ عالمی وبا کے کیسز کی منتقلی کی تصدیق ہوگئی۔

مقامی سطح پر کورونا وائرس کی دوبارہ منتقلی کے بعد نیوزی لینڈ نے ملک کے سب سے بڑے شہر آک لینڈ میں دوبارہ لاک ڈاؤن لگانے کا اعلان کردیا۔

برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے بعد آک لینڈ میں کورونا وائرس کے 4 کیسز سامنے آئے اور 100 روز سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد مقامی سطح پر منتقلی کے شواہد بھی ملے۔

اس حوالے سے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے اعلان کیا کہ احتیاطی اقدام کے طور پر آک لینڈ بدھ (12 اگست) کی دوپہر سے لیول تھری پر چلا جائے گا جس کا مطلب ہے کہ لوگوں کو کام اور اسکول سے دور رہنا ہوگا جبکہ 10 سے زیادہ افراد کے ایک جگہ پر جمع ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ کورونا سے پاک، مقامی سطح پر تمام پابندیاں ہٹانے کا اعلان

نیوزی لینڈ میں یہ پابندیاں 3 روز کے لیے 14 اگست تک برقرار رہیں گی۔

ڈائریکٹر جنرل آف ہیلتھ آشلے بلوم فیلڈ نے بتایا کہ چاروں مصدقہ کیسز ایک ہی خاندان میں سامنے آئے جن میں سے ایک کی عمر 50 برس سے زائد ہے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد نے بین الاقوامی سفر نہیں کیا تھا، اہلخانہ کا ٹیسٹ کرلیا گیا ہے جبکہ کانٹیکٹ ٹریسنگ جاری ہے۔

مقامی سطح پر کیسز کی منتقلی کے بعد جسینڈا آرڈرن نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہم اس چیز کے لیے تیار تھے اور احتیاط میں اضافہ کیا کیونکہ وائرس کے ذرائع معلوم نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان 102 دنوں میں یہ محسوس کرنا آسان تھا کہ نیوزی لینڈ مشکل وقت سے باہر آگیا، کوئی ملک وائرس کی دوسری لہر کے بغیر اتنا آگے نہیں گیا اور کیونکہ صرف ہم ہی ایسے تھے جو یہاں تک پہنچے تو ہمیں منصوبہ بندی کرنی تھی اور ہم نے کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ میں کورونا کے خاتمے کے 100 دن مکمل

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ آک لینڈ میں سفر پر اس وقت تک پابندی رہے گی جب تک آپ یہاں رہتے نہیں۔

انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ آک لینڈ کے علاوہ پورا نیوزی لینڈ بدھ سے 3 روز کے لیے الرٹ لیول ٹو میں داخل ہوجائے گا۔

جس کا مطلب ہے کہ نیوزی لینڈ میں سماجی فاصلے کے اقدامات کا دوبارہ اطلاق ہوگا، انہوں نے لوگوں کو سپر مارکیٹس کا رخ نہ کرنے پر بھی زور دیا۔

خیال رہے کہ 9 اگست تک نیوزی لینڈ میں مقامی سطح پر کورونا وائرس کیسز منتقل نہ ہونے کو 100 روز مکمل ہوئے تھے تاہم انہوں نے وائرس کے دوبارہ سر اٹھانے سے خبردار کیا تھا کیونکہ ویتنام اور آسٹریلیا جیسے ممالک جنہوں نے کورونا وائرس پر قابو پالیا تھا انہیں اب وائرس کی دوسری لہر کا سامنا ہے۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ کی رپورٹ کے مطابق مقامی افراد میں سانس کے مرض کی علامات ظاہر ہونے کے بعد کرائسٹ چرچ کے ایک گاؤں میں بھی لاک ڈاؤن لگادیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 8 جون کو جسینڈا آرڈرن نے کورونا وائرس کا کامیابی سے مقابلہ کرتے ہوئے کوئی فعال کیس موجود نہ ہونے پر مقامی سطح پر کووڈ 19 کے سلسلے میں عائد تمام تر پابندیاں ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔

نیوزی لینڈ میں کورونا وائرس کے آخری مریض کو بھی ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا تھا اور جسینڈا آرڈرن کے مطابق جب انہیں اس سنگ میل کا علم ہوا تو وہ خوشی سے اپنے کمرے میں رقص کرنے لگی تھیں۔

وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے ٹی وی پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم پراعتماد ہیں کہ ہم نے نیوزی لینڈ میں وائرس کی منتقلی کے عمل کو ختم کردیا ہے اور کیویز وائرس کو کچلنے کے لیے غیرمعمولی انداز میں متحد ہو گئے تھے۔

وائرس سے نمٹنے کے بعد نیوزی لینڈ الرٹ لیول ون پر واپس آگیا تھا جس کے تحت سرحد پر سختی اور بندشیں برقرار رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن سماجی فاصلے اور عوامی اجتماعات پر عائد پابندیاں ہٹالی گئی تھی۔

وبا کے خلاف جنگ میں مکمل فتح کے اعلان کے روز تک نیوزی لینڈ میں ایک ہزار 154 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی اور 22 افراد ہلاک ہو ئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں