وزیر صحت سندھ نے کورونا کے خاتمے تک پرائمری اور مڈل اسکول کھولنے کی مخالفت کردی

اپ ڈیٹ 19 اگست 2020
وزیر صحت عذرا پیچوہو نے چھوٹی جماعتوں کے لیے اسکول کھولنے کی مخالفت کردی — فوٹو: اسکرین شاٹ
وزیر صحت عذرا پیچوہو نے چھوٹی جماعتوں کے لیے اسکول کھولنے کی مخالفت کردی — فوٹو: اسکرین شاٹ

صوبہ سندھ کی وزیر صحت عذرا پیچوہو نے کورونا وائرس کے مکمل خاتمے تک صوبے میں پرائمری اور مڈل اسکول کھولنے کی سختی سے مخالفت کردی۔

صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ مجھے اسکول کھولنے پر بہت تشویش ہے، بچے بہت کمزور اور غیرمحفوظ ہوتے ہیں اور اس کورونا کی وبا کے دوران خصوصاً پرائمری، جونیئر اور مڈل اسکول کے بچوں کا اسکول جانا نہایت خطرناک ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا کے 2 لاکھ 90 ہزار سے زائد مریضوں میں سے 93 فیصد صحتیاب

انہوں نے کہا کہ جب تک ہم کووڈ-19 سے نجات نہیں پا لیتے، ہمیں ان بچوں کو گھروں میں ہی پڑھانا چاہیے، بڑے بچوں کو تو ہم احتیاط کے لیے کہہ سکتے ہیں، وہ سمجھدار ہیں اور اپنی احتیاط بھی کریں گے، وہ سماجی فاصلہ بھی برقرار رکھیں گے، ماسک بھی پہنیں گے اور ہاتھ بھی دھوتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم بڑی کلاسز کے بچوں کو جراثیم سے پاک کریں، دور دور بٹھائیں اور آدھی کلاس چلائیں تو بڑے بچوں کو اسکولوں میں داخل کر سکتے ہیں لیکن چھوٹے بچے بہت ناسمجھ بھی ہیں اور ان کا رویہ بھی طریقے کا ہوتا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے گلے بھی ملتے ہیں، ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر گھومتے بھی ہیں اور ان کا ایک دوسرے سے رابطہ بھی ہوتا ہے۔

وزیر صحت کا کہنا تھا کہ چھوٹے بچے گرمی میں گھبراہٹ ہو گی تو ماسک بھی اتار دیں گے اور جب وہ ایسا کریں گے تو خدشہ ہے کہ اسکولوں میں وبا پھیل جائےگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیچرز بہت حد تک کنٹرول کر سکتے ہیں لیکن اسکول کے تمام 6-8 گھنٹے وہ بچوں کی مستقل نگرانی نہیں کر سکتے اور نہ ہی انہیں سختی سے منع کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جب بی اے کے ایک طالب علم نے سینئر پولیس افسر کو دھوکا دیا

انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر ہم زبردستی بچوں سے سماجی فاصلہ برقرار رکھوائیں گے تو اس سے ان کی نفسیات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور اگر ہم فطرت کے خلاف ان کے رویے یں تبدیلی کی کوشش کریں گے تو ہو سکتا ہے کہ ان کی شخصیت تبدیل ہو جائے۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ میں اس وجہ سے بچوں کے اسکول یا تفریحی پارک میں جانے کے خلاف ہوں کیونکہ اس سے کورونا کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور ناصرف انہیں خطرہ ہو گا بلکہ جب وہ گھر میں انفیکشن لے کر واپس آتے ہیں تو گھر والوں کو بھی کووڈ لگ سکتا ہے خصوصاً جو بزرگ ساتھ رہتے ہیں ان کے بھی خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نجانے کیوں بچوں کی اسکول واپسی کے مضر ہیں، اس سے اسکول والوں کو فیسوں کی مد میں معاشی فائدہ ضرور ہو گا لیکن ہمارے لیے بچوں کی صحت اولین ترجیح ہے اس لیے ہمیں بہت سوچ سمجھ کر قدم اٹھانے ہوں گے۔

واضح رہے کہ صوبہ سندھ سمیت پاکستان بھر میں کورونا وائرس کے باعث مارچ کے مہینے سے اسکول بند ہیں اور تعلیمی سرگرمیاں منسوخ کردی گئی ہیں۔

چند اسکولوں، جامعات اور کالجز کی جانب سے آن لائن کلاسز کا سلسلہ شروع کیا گیا تاکہ تعلیمی سرگرمیوں کو کسی طرح سے بحال کیا جا سکے۔

وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے آئندہ ماہ 15 ستمبر سے اسکول دوبارہ کھولنے کا اعلان کررکھا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے پر ایک مرتبہ پھر 7 ستمبر کو حتمی نظرثانی کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں