متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور اسرائیلی کے مابین حالیہ 'امن معاہدے' کے بعد مشرق وسطیٰ میں سامنے آنے والی نئی سیاسی پیش رفت کے تناظر میں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے آئندہ دو روز میں اسرائیل کا دورہ متوقع ہے۔

خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق سیکریٹری خارجہ 24 اگست کو تل ابیب کا دورہ کریں گے اور اسرائیل اور متحدہ عرب امارات سے حالیہ معاہدے کے تناظر میں اسرائیلی حکام سے تبادلہ خیال کریں گے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل سے معاہدے کا مقصد ایران کو نشانہ بنانا نہیں، اماراتی وزیر خارجہ

ذرائع کے مطابق مائیک پومپیو کے ایجنڈے میں خطے میں ایران اور چین کی جانب سے درپیش سیکیورٹی چیلنجز کا معاملہ بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل اور یو اے ای کے مابین 'امن معاہدے' کے بعد کسی بھی امریکی عہدیدار کا یہ پہلا اعلیٰ سطح کا دورہ ہے۔

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے نتیجے میں اسرائیل مغربی کنارے کے حصوں کے الحاق کو مؤخر کرنے پر راضی ہوا ہے، تاہم اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو یہ بھی واضح کرچکے ہیں کہ یہ منصوبہ اب بھی موجود ہے۔

یو اے ای اور اسرائیل کے معاہدے پر خلیج تعاون ممالک (جی سی سی) میں سے بحرین اور عمان نے اس کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ کویت اور قطر نے ابھی کوئی ردعمل نہیں دیا۔

علاوہ ازیں سعودی عرب نے خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام تک اسرائیل سے تعلقات بحال نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیں: فلسطین سے امن معاہدے کے بغیر اسرائیل سے سفارتی تعلقات کی گنجائش نہیں، سعودی عرب

سعودی عرب نے کہا تھا کہ وہ اس وقت تک متحدہ عرب امارات کی تقلید میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کرسکتا جب تک یہودی ریاست فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط نہ کردے۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین امن معاہدے پر کہا تھا کہ پاکستان کا مؤقف بالکل واضح ہے کہ ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کر سکتے جب تک فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں ملتا۔

ایران نے یو اے ای کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے تک پہنچ کر 'بہت بڑی غلطی' کی ہے اور اس معاہدے کو خلیجی ریاستوں سے 'غداری' قرار دیا۔

جس کے جواب میں یو اےا ی کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے متحدہ عرب امارات کا معاہدہ ایک 'خود مختار فیصلہ' تھا اور اس کا ایران سے کوئی لینا دینا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینی، پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں، سفارتخانے کا وزیر اعظم سے اظہار تشکر

بعد ازاں متحدہ عرب امارات نے ابوظہبی میں ایران کے ناظم الامور کو طلب کیا تھا اور ایرانی صدر حسن روحانی کی تقریر کے جواب میں انہیں 'سخت الفاظ میں میمو' دیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں