مظفر گڑھ: مدرسے میں 5 سالہ بچے کا ریپ، تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل

24 اگست 2020
پولیس کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں 5 سالہ بچے سے زیادتی کی تصدیق ہوگئی — فائل فوٹو: امر سندھو
پولیس کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں 5 سالہ بچے سے زیادتی کی تصدیق ہوگئی — فائل فوٹو: امر سندھو

صوبہ پنجاب کے علاقے مظفر گڑھ کے ایک مدرسے میں زیر تعلیم 5 سالہ بچے کا ریپ کردیا گیا، جس کے نتیجے میں اسے تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق مظفر گڑھ کے علاقے موضع لٹکراں میں مدرسے میں زیر تعلیم 5 سالہ بچے کے ساتھ مدرسے کے مالک کے بیٹے نے مبینہ طور پر بد فعلی کی اور واقعے کے بعد ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

مزید پڑھیں: سال 2019: بچوں کو سہیل ایاز جیسے درندوں سے بچانے کیلئے عملی اقدامات کب ہوں گے؟

انہوں نے مزید بتایا کہ متاثرہ بچے کو تشویشناک حالت میں ڈی ایچ کیو ہسپتال کے سرجیکل وارڈ میں منتقل کیا گیا ہے.

پولیس کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں 5 سالہ بچے سے زیادتی کی تصدیق ہوگئی۔

پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے اور مفرور ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں پاکستان میں بچوں کے ساتھ ریپ اور بد فعلی کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خانیوال:بچوں سے بدفعلی کا ملزم 'جعلی پیر' رنگے ہاتھوں گرفتار، مقدمہ درج

22 اگست کو ٹیکسلا پولیس نے نر توپہ گاؤں میں 3 سالہ بچے کو مبینہ طور پر بدفعلی کے بعد قتل کرنے کے الزام میں ایک 15 سالہ لڑکے کو گرفتار کیا۔

قبل ازیں پنجاب کے ضلع خانیوال میں شہریوں نے بچوں سے بدفعلی کرنے والے جعلی پیر کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر تشدد اور سرمونڈنے کے بعد پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

اس سے قبل سندھ کے ضلع خیرپور میں پولیس نے متعدد بچوں کے ساتھ بدفعلی کے الزام میں ریٹائرڈ اسکول ٹیچر کو گرفتار کیا تھا جس کی ایک بچے کے ساتھ بدفعلی کرتے ہوئے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

ملزم پر یہ بھی الزام تھا کہ وہ اپنے طلبہ کو ایک دوسرے کے ساتھ جسمانی بدفعلی کرنے پر مجبور کرتا تھا۔

مزید پڑھیں: سندھ: بچوں سے بدفعلی، ان کی ویڈیوز بنانے والا اسکول ٹیچر گرفتار

خیال رہے کہ غیر سرکاری تنظیم 'ساحل' کی مارچ میں ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 2019 میں ملک بھر سے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے 2 ہزار 877 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان میں ہر روز 8 سے زیادہ بچوں کو کسی نہ کسی طرح کی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا۔

رپورٹ کے مطابق صنفی تقسیم سے معلوم ہوتا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے مجموعی 2 ہزار 846 کیسز میں سے 54 فیصد متاثرین لڑکیاں اور 46 فیصد لڑکے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں