چیئرمین نیب کا عثمان بزدار و دیگر خلاف تحقیقات 'تیزی سے مکمل' کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 26 اگست 2020
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال—فائل فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے مختلف کیسز میں میرٹ پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وفاقی وزیر خسرو بختیار، پنجاب کے 4 وزرا اور دیگر خلاف تحقیقات 'تیزی سے مکمل' کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور بیورو کے دورے پر ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے چیئرمین کو بریفنگ دی گئی اور عثمان بزدار کے خلاف شراب کیس، خسرو بختیار اور ان کے بھائی صوبائی وزیر ہاشم جواں بخت کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے کے کیس میں تحقیقات کے بارے میں آگاہ کیا۔

مزید یہ کہ انہوں نے صوبائی وزرا علیم خان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں اور سبطین خان کے خلاف چنیوٹ میں قیمتی مادنیات نکالنے کا ٹھیکہ غیرقانونی طور پر دینے پر ریفرنس فائل کرنے میں ہونی والی پیش رفت کے بارے میں بتایا۔

مزید پڑھیں: عثمان بزدار کے خلاف ایک اور نیب تحقیقات کا آغاز

واضح رہے کہ علیم خان اور سبطین خان دونوں اس وقت ضمانت پر ہیں جبکہ خسرو بختیار اور ہاشم جواں بخت کے خلاف معلوم ذرائع آمدن سے زائد اثاثے کے معاملے میں تحقیقات ابھی مکمل ہونا باقی ہے۔

ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ بیورو نے جنوبی پنجاب سے دونوں 'بااثر بھائیوں' کے خلاف تحقیقات اسٹیٹ بینک کی جانب سے 'فاسد لین دین' رپورٹ کرنے اور عدالتی حکم کے بعد شروع کی تھی۔

اسی طرح وزیراعلیٰ عثمان بزدار 2 تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں جس میں سے ایک الزام یہ ہے کہ انہوں نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے سربراہ پر یہ دباؤ ڈالنے کے لیے 5 کروڑ روپے رشوت لی کہ وہ خلاف قانون ایک زیر تعمیر ہوٹل کو شراب لائسنس جاری کریں جبکہ دوسرا الزام گیٹ وے 2 ٹھوکر نیاز بیگ منصوبہ اپنے 'من پسند ٹھیکیدار' کو دینے کا ہے۔

جب سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نیب تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعظم سے یہ مطالبہ کیا جارہا کہ ان کو اس وقت تک تبدیل کریں جب تک ان کے 'وسیم اکرم پلس' کو تحقیقاتی ایجنسی کلیئر قرار نہیں دے دیتی۔

علاوہ ازیں چیئرمین نیب کو پنجاب کے وزیر انصار مجید نیازی کے پنجاب امپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن میں تقرر اور تبادلے/پوسٹنگ میں بدعنوانی میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے کیس کے بارے میں بھی بریف کیا گیا جبکہ رکن قومی اسمبلی کرامت کھوکھر اور رکن صوبائی اسمبلی غضنفر عباس چینا کے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیسز سے بھی آگاہ کیا۔

اس کے علاوہ لاہور ڈی سی او نورالامین مینگل، ایل ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ اور ریونیو ڈپارٹمنٹ کے افسران کے لاہور کے ماسٹر پلان کو مبینہ طور پر تبدیل کرنے کے خلاف تحقیقات، مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے افراد کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر لاہور بیورو میرٹ کی بنیاد پر ان کیسز میں جاری تحقیقات کو تیزی سے مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ 'نیب ایک قومی تحقیقاتی ادارہ ہے اور اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ اس کا عزم اور حوصلہ ملک اور قوم کے لیے ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: وفاقی وزیر خسرو بختیار کی نااہلی کیلئے دائر درخواست مسترد

جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کا عزم ہے کہ تمام بدعنوان عناصر اور ان کے کیسز کو منطقی انجام تک پہنچائیں اور (ایسے عناصر سے) لوٹی ہوئی رقم واپس بھی لی جائے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 'بدعنوان عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا'۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ادارے نے مختلف کیسز میں اب تک بدعنوان عناصر سے 466 ارب روپے برآمد کیے اور انہیں قومی خزانے میں جمع کروادیا۔


یہ خبر 26 اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں