خواتین کا مدافعتی نظام کورونا وائرس کے خلاف زیادہ مضبوط قرار

28 اگست 2020
یہ انکشاف ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا — اے ایف پی فائل فوٹو
یہ انکشاف ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا — اے ایف پی فائل فوٹو

نئے کورونا وائرس کی وبا کے آغاز سے یہ معلوم ہوچکا ہے کہ معمر مردوں میں اس سے سنگین حد تک بیمار ہونے اور موت کا خطرہ خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

اس حوالے سے طبی ماہرین نے مختلف خیالات ظاہر کیے مگر اب ایک واضح جواب دیا گیا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں اس بیماری کی شدت میں اضافے یا موت کا خطرہ مردوں کے مقابلے میں کم کیوں ہے۔

درحقیقت خواتین کا مدافعتی ردعمل مردوں کے مقابلے میں زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

یالے یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ خواتین کے جسم مردوں کے مقابلے میں زیادہ مضبوط مدافعتی ردعمل کا اظہار کرتے ہیں۔

طبی جریدے جرنل نیچر میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ معمر خواتین بھی مردوں کے مقابلے میں زیادہ ٹی سیلز تیار کرتی ہیں جو وائرس کو پھیلنے سے روکتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 سے بیمار خواتین میں مرد مریضوں کے مقابلے میں ٹی سیلز کی سرگرمیاں نمایاں حد تک زیادہ ہوتی ہیں، اور یہ سرگرمیاں زیادہ عمر والی خواتین میں بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔

تحقیق کے مطابق مریضوں کی عمر اور ناقص ٹی سیلز ردعمل کے درمیان تعلق کو دیکھا گیا جو مردوں میں تو بدترین نتائج کا باعث مگر خواتین مریضوں میں ایسا نہیں ہوتا۔

محققین کا کہنا تھا ککہ عمر بڑھنے کے ساتھ مردوں میں ٹی سیلز کے متحرک ہونے کی صلاحیت ختم ہونے لگتی ہے، اگر آپ جائزہ لیں گے تو معلوم ہوگا کہ جن لوگوں کے جسم ٹی سیلز بنانے میں ناکام رہتے ہیں، ان میں کووڈ 19 کے بدترین نتائج دیکھنے میں آئے۔

اس تحقیق کے دوران ہسپتال میں زیرعلاج 17 مردوں اور 22 خواتین کو شامل کیا گیا تھا۔

ان میں سے کوئی بھی مریض وینٹی لیٹر پر نہیں تھا جبکہ ادویات کا استعمال کرایا جارہا تھا جو مدافعتی نظام پر اثرات مرتب کررہا تھا۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق اس خیال کو تقویت پہنچاتی ہے کہ مریضوں کی جنس کو کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے دوران مدنظر رکھنا چاہیے۔

ماہرین نے بتایا کہ ہم ایسے منظرنامے کا تصور کرسکتے ہیں جن کے مطابق ویکسین کا ایک ڈوز ممکنہ طور پر نوجوانوں یا نوجوان خواتین کے لیے کافی ثابت ہو، جبکہ معمر مردوں کو ویکسین کے 3 ڈوز کی ضرورت پڑے۔

کچھ عرصے پہلے ماہرین نے خیال ظاہر کیا تھا کہ ممکنہ طور پر مردوں کا مدافعتی نظام وائرس کے حملے کی ابتدا پر مناسب ردعمل ظاہر نہیں کرتا۔

اس حوالے سے ہارمونز بھی کردار ادا کرتے ہیں، ایسٹروجن نامی ہارمون مدافعتی خلیات میں اینٹی وائرل ردعمل کو بڑھاتا ہے، جبکہ بیشتر جینز جو مدافعتی نظام کو ریگولیٹ کرتے ہیں وہ ایکس کروموسوم کی مدد سے متحرک ہوتے ہیں جو مردوں میں ایک اور خواتین میں 2 ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں