لاہور: طالبات کو جنسی ہراساں کرنے والے استاد پر الزام ثابت

28 اگست 2020
استاد کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت بھی کارروائی کی جائے گی چونکہ ان پر ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہوا ہے'۔
استاد کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت بھی کارروائی کی جائے گی چونکہ ان پر ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہوا ہے'۔

لاہور: ایک فیکٹ فائنڈنگ کمپنی نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو) کے ایک استاد کو طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مجرم پایا ہے۔

اولڈ راویان فیس بک گروپ کے ایک رکن نے جی سی یو فزکس ڈیپارٹمنٹ کے ایک استاد کی اسکرین شاٹ اور تصاویر شائع کیں اور ایک طالبہ کا حوالے دے کر الزام لگایا کہ وہ اور ان کے دوست اساتذہ انہیں امتحانات میں بار بار فیل کررہے تھے اور انہیں جنسی طور پر بھی ہراساں کیا گیا۔

فیس بک گروپ کے ممبر نے بتایا کہ انہوں نے طالب علم کی طرف سے بات کرنے کا فیصلہ کیا جس نے الزام لگایا تھا کہ استاد ان کے اور ان کے دوستوں سے رابطے میں رہنا چاہتا ہے۔

مزید پڑھیں: گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے وی سی کا جنسی ہراسانی کیس کی تحقیقات کا حکم

اس پوسٹ میں مذکورہ استاد پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ طلبہ کو اپنی ویڈیو کالز میں شریک ہونے پر مجبور کرتے ہیں جبکہ ایک طالب علم نے انہیں بے نقاب کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور کچھ اسکرین شاٹس بھی لی جس میں وہ بغیر قمیض اور بظاہر نشے میں تھا۔

طالب علم نے اسکرین شاٹس لینے کے بعد اپنا وائی فائی بند کر دیا جبکہ مذکورہ استاد نے انہیں موبائل نمبر پر کال کرنا شروع کردی تھی اور پیغامات بھیجے تھے جس میں کال میں شرکت کی درخواست کی تھی۔

مذکورہ پوسٹ میں ویڈیو کالز کا ریکارڈ، پیغامات اور اسکرین شاٹس شامل تھیں جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی واقعے کا نوٹس لیں۔

بعد ازاں جولائی 2020 میں مذکورہ استاد کے خلاف شکایت درج کرنے کے بعد انتظامیہ نے انہیں معطل کردیا تھا۔

پروفیسر اصغر زیدی نے فزکس ڈیپارٹمنٹ کے ایک استاد کے خلاف طلبہ کی جانب سے کی جانے والی جنسی ہراسانی کی شکایت کی تحقیقات کا حکم دیا تھا اور ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں ایک خاتون ممبر بھی شامل تھیں۔

جمعرات کو کمیٹی نے الزامات کی مکمل تحقیقات کے بعد وائس چانسلر کو اپنی رپورٹ پیش کی۔

استاد پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ واٹس ایپ پر 'غیر اخلاقی' پیغامات طالبات کو ارسال کرتے ہیں اور نامناسب لباس میں ویڈیو کال کرتے ہیں۔

علاوہ ازیں پروفیسر اصغر زیدی نے ڈان کو بتایا کہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ استاد پر جرمانہ عائد کرنے کی سفارش کرنے کے لیے اس رپورٹ کو انسداد ہراساں کمیٹی کو ارسال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہراسانی کیس: طالبات کے مطالبات پیش، اسکول کے مزید 2 عہدیدار معطل

وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ مذکورہ استاد کے خلاف شکایات درج ہونے کے فوری بعد ہی انہیں ہر قسم کی ڈیوٹی کے لیے معطل کردیا گیا تھا۔

پروفیسر اصغر زیدی نے کہا کہ انسداد ہراساں کمیٹی ایک ہفتے کے اندر اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'استاد کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت بھی کارروائی کی جائے گی چونکہ ان پر ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہوا ہے'۔

خیال رہے کہ جی سی یو نے 2 سال قبل انہیں الزامات پر استاد کو سروس سے معطل بھی کیا تھا۔


یہ خبر 28 اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں