ترکی نے یورپی یونین کی پابندیوں کی دھمکی کو 'منافقانہ' قرار دے دیا

29 اگست 2020
فوات اوکتے نے ٹوئٹر پر بیان جاری کیا — فائل فوٹو / انادولو نیوز ایجنسی
فوات اوکتے نے ٹوئٹر پر بیان جاری کیا — فائل فوٹو / انادولو نیوز ایجنسی

ترکی کے نائب صدر فوات اوکتے نے انقرہ پر پابندیاں عائد کرنے کی یورپی یونین کی دھمکی پر تنقید کرتے ہوئے اسے 'منافقانہ' قرار دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق فوات اوکتے کا بیان گزشتہ روز یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کے اس بیان کے بعد سامنے آیا کہ بلاک، مشرقی بحیرہ روم میں یونان اور قبرص سے کشیدگی میں کمی تک ترکی پر سخت معاشی اقدامات سمیت پابندیاں عائد کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

فوات اوکتے نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ 'یورپی یونین کی طرف سے ایک طرف مذاکرات کا مطالبہ کرنا اور دوسری طرف مشرقی بحیرہ روم میں ترکی کی اس کی اپنی براعظمی حدود میں سرگرمیوں سے متعلق دیگر منصوبے بنانا بلاک کا منافقانہ طرز عمل ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہم امن اور سفارت کاری کی زبان کے ماہر ہیں، لیکن ترکی کے حقوق اور مفادات کے دفاع کے لیے ضروری اقدامات سے نہیں ہچکچاتے، یہ بات فرانس اور یونان اچھی طرح جانتے ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: مشرقی بحیرہ روم میں تنازع: یورپی یونین کی ترکی کو پابندیوں کی دھمکی

واضح رہے کہ گزشتہ روز یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے برلن میں یونان کی حمایت کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے جوزف بوریل نے کہا تھا کہ بلاک 'مذاکرات کے لیے سنجیدہ موقع' فراہم کرنا چاہتا ہے، لیکن اس تنازع میں اپنے رکن ممالک یونان اور قبرص کی حمایت میں ثابت قدم رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے اقدامات کا مقصد ترکی کی متنازع پانیوں میں قدرتی گیس کی کھوج کی صلاحیت کو محدود کرنا ہے، جبکہ ان اقدامات میں افراد، بحری جہازوں اور یورپی ساحلوں کے استعمال پر پابندی شامل ہوسکتی ہے۔

جوزف بوریل نے ممکنہ پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم سیکٹرل سرگرمیوں سے متعلق اقدامات تک جاسکتے ہیں، جہاں ترکی کی معیشت کا تعلق یورپ کی معیشت سے ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'یورپی یونین ان تمام چیزوں پر توجہ دے گا جو ان سرگرمیوں سے متعلق ہیں جنہیں ہم قانونی سمجھتے ہیں۔'

دوسری جانب ترکی کی وزارت خارجہ نے ردعمل میں کہا تھا کہ یورپی یونین کے اس موقف کا کوئی جواز نہیں ہے اور یونان کے بحری دعوے مسترد کر دیے۔

ترک وزارت خارجہ کے ترجمان حامی اَکسوئے نے کہا کہ 'یہ یورپی یونین کی حدود سے باہر ہے کہ وہ ہمارے اپنے براعظم کی حدود میں ہماری ہائیڈروکاربن سرگرمیوں پر تنقید کرے اور اسے روکنے کا مطالبہ کرے۔'

مزید پڑھیں: ترکی بحیرہ روم اور بحیرہ اسود میں اپنے حقوق کا دفاع کرے گا، طیب اردوان

خیال رہے کہ ترک ساحلوں کے قریب چھوٹے جزیروں کو خصوصی معاشی زون قررا دینے کی یونان کی کوششوں کی ترکی مستقل مخالفت کرتا رہا ہے کیونکہ بحیرہ روم میں سب سے طویل ساحل کے حامل ملک ترکی کا ماننا ہے کہ یہ ان کے مفادات کی نفی کرتے ہیں۔

ترکی نے یہ بھی کہا ہے کہ قبرص کے قریب توانائی کے وسائل کو ترک پیٹرولیم کو لائسنس دینے والے ترک جمہوریہ شمالی قبرص (ٹی آر این سی) اور جنوبی قبرص کی یونانی قبرصی انتظامیہ کے درمیان منصفانہ طور پر مشترکہ طور پر تقسیم ہونا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں