پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی حکومت کو نیلم جہلم سرچارج کی وصولی روکنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2020
آڈٹ حکام کے مطابق مدت گزر جانے کے باوجود سرچارج اب تک وصول کیا جارہا ہے—فائل فوٹو: ڈان
آڈٹ حکام کے مطابق مدت گزر جانے کے باوجود سرچارج اب تک وصول کیا جارہا ہے—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے حکومت کو بجلی کے بلز میں نیلم جہلم سرچارج وصولی روکنے کی ہدایت کردی۔

پی اے سی کا اجلاس چیئرمین رانا تنویر حسین کے سربراہی میں ہوا جس میں آڈیٹر جنرل کی جانب سے بتایا گیا کہ نیلم جہلم ڈیم منصوبہ 2 سال قبل مکمل ہونے کے باوجود سرچارج وصول کیے جا رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 4 جنوری 2008 کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے حکومت نے 31 دسمبر 2015 تک کے لیے نیلم جہلم سرچارج نافذ کیا تھا۔

آڈٹ حکام کے مطابق مدت گزر جانے کے باوجود سرچارج اب تک وصول کیا جارہا ہے۔

یہ بھی دیکھیں: نیلم جہلم پراجیکٹ انجنیئرنگ کا شاہکار

وزارت آبی وسائل کے سیکریٹری محمد اشرف نے کمیٹی کو بتایا کہ نیلم جہلم سرچارج 10 پیسے فی یونٹ کے حساب سے وصول کیا جارہا ہے۔

سیکریٹری آبی وسائل کے مطابق حکومت نے سرچارج کی مدت ختم ہونے کے بعد صارفین سے 70 ارب روپے وصول کیے ہیں۔

چنانچہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ چونکہ منصوبہ مکمل ہوچکا ہے اس لیے سرچارج کی وصولی روک دی جائے۔

مزید برآں پی اے سی کے کچھ اراکین بشومل حنا ربانی کھر اور عامر ڈوگر نے صارفین سے لی گئی اضافی رقم انہیں واپس کرنے کا مطالبہ کیا جس پر کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ اس سے پنڈورا بکس کھل جائے گا تاہم انہوں نے وصولی روکنے کی ہدایت جاری کردی۔

مزید پڑھیں: نیلم جہلم کے سبز باغ

سرچارج کی قانونی حیثیت کے بارے میں سیکریٹری آبی وسائل نے بھی اس بات کو تسلیم کیا کہ مقررہ مدت گزرجانے کے باوجود نیلم جہلم سرچارج اب تک وصول کیا جارہا ہے۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ اس سرچارج کا نام تبدیل کر کے 'دیامر بھاشا سرچارج' رکھنے کے لیے سمری ارسال کردی گئی ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے قائم کردہ دیامر بھاشا ڈیم فنڈ کی حیثیت کے بارے میں دریافت کیا۔

جس پر سیکریٹری آبی وسائل نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اب تک فنڈ میں 13 ارب روپے جمع ہوچکے ہیں اور یہ فنڈ سپریم کورٹ کی انتظامیہ کے اختیار میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آبی مسائل کا ذمہ دار ہندوستان یا خود پاکستان؟

سیکریٹری آبی وسائل نے نیلم جہلم سرچارج کو دیامر بھاشا ڈیم سرچارج میں تبدیل کرنے کی امید ظاہر کی لیکن واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے اس خیال کی مخالفت کی۔

چیئرمین واپڈا کا کہنا تھا کہ ڈیم کی تعمیر کے لیے اربوں روپے درکار ہیں اسے عوام کے چندے سے نہیں بنایا جاسکتا۔

آڈٹ حکام کا نقطہ نظر بھی یہ تھا کہ کوئی لیوی پارلیمانی ایکٹ کے ذریعے نافذ کی جاتی ہے اس لیے نیلم جہلم سرچارج کو دوسرے نام کے ساتھ دوبارہ لاگو نہیں کیا جاسکتا۔

واضح رہے کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پروجیکٹ آزاد کشمیر میں دریائے نیلم پر تعمیر کیا گیا تھا جس میں نوصیری کے مقام پر ایک ڈیم، 52 کلومیٹر طویل نہروں پر مشتمل زیر زمین آبی گزرگاہوں کا نظام اور چٹر کلاس پر ایک زیر زمین پاور ہاؤس شامل ہے اسے اپریل 2018 میں فعال کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں