ترکی کا نیٹ فلیکس کو کم عمر لڑکی کی بولڈ فلم ریلیز نہ کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2020
کیوٹیز کو نیٹ فلیکس پر 9 ستمبر کو ریلیز کیا جائے گا—اسکرین شاٹ
کیوٹیز کو نیٹ فلیکس پر 9 ستمبر کو ریلیز کیا جائے گا—اسکرین شاٹ

اسٹریمنگ ویب سائٹ ’نیٹ فلیکس‘ نے حال ہی میں ایوارڈ یافتہ فرانسیسی فلم ’کیوٹیز‘ کا مختصر ٹریلر جاری کرتے ہوئے اسے رواں ماہ 9 ستمبر کو ریلیز کرنے کا اعلان کیا تھا۔

فلم کا ٹریلر اور پوسٹر سامنے آتے ہی دنیا بھر میں اس پر خوب تنقید کی گئی تھی۔

فلم میں کم عمر لڑکیوں کو بولڈ انداز میں دکھانے پر دنیا کے متعدد ممالک کے افراد نے اسٹریمنگ ویب سائٹ پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور مطالبہ کیا گیا تھا کہ مذکورہ فلم کو ریلیز نہ کیا جائے۔

’کیوٹیز‘ کے خلاف چینج آرگنائیزیشن پلیٹ فارم پر آن لائن پٹیشن بھی بنائی گئی تھی، جس میں نیٹ فلیکس سے مذکورہ فلم کو ریلیز نہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اور اب ترک حکومت کے فلم اور میڈیا ریگولیٹر ادارے نے نیٹ فلیکس کو مذکورہ فلم کو ترکی میں ریلیز نہ کرنے کا کہا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ترک حکومت کے ریڈیو اینڈ ٹیلی وژن ہائی کونسل (آر ٹی یو کے) کی جانب سے جاری بیان میں ’کیوٹیز‘ کو نامناسب فلم قرار دیتے ہوئے بتایا گیا کہ میڈیا ریگولیٹر ادارہ نیٹ فلیکس کو مذکورہ فلم ترکی میں بلاک کرنے کا حکم دے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ آر ٹی یو کے کی جانب سے نیٹ فلیکس کی فلم کو بچوں کے استصال پر مبنی فلم قرار دیا گیا ہے۔

فلم میں بلوغت کو پہنچنے والی لڑکیوں کے جنسی رجحانات کو بھی دکھایا گیا ہے—اسکرین شاٹ
فلم میں بلوغت کو پہنچنے والی لڑکیوں کے جنسی رجحانات کو بھی دکھایا گیا ہے—اسکرین شاٹ

رائٹرز نے ترک میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اگر نیٹ فلیکس نے ’کیوٹیز‘ کو اسلامی ملک میں بلاک نہیں کیا تو رجب طیب اردوان کی حکومت اسٹریمنگ ویب سائٹ کا عارضی طور پر لائسنس بھی منسوخ کرسکتی ہے۔

ترک حکومت اور نیٹ فلیکس کے درمیان متنازع مواد پر مذکورہ فلم سے قبل بھی ایک ہم جنس پرست کردار کی فلم دکھانے پر تنازع ہوچکا ہے۔

نیٹ فلیکس نے رواں برس جولائی میں ہم جنس پرست مرد کے کردار پر مبنی فلم کو ریلیز کیا تھا، جس پر ترک حکومت نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔

ترکی کی حالیہ حکومت کو مذہبی رجحانات کی طرف مائل حکومت کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بولڈ، متنازع، جنسی رجحانات اور مذہب میں ممنوع موضوعات پر مبنی مواد کو دکھانے کی مخالف ہے۔

ترک حکومت کے میڈیا ریگولیٹر ادارے نے نیٹ فلیکس کی جس فلم کو ملک میں بلاک کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اس کی مرکزی کہانی ایک 11 سالہ مسلمان لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو بے راہ روی اور قدرے بولڈ و آزاد زندگی کے مزے چکھنے کے بعد اپنے مذہبی خاندان سے بغاوت پر اتر آتی ہیں۔

فلم کی کہانی افریقی ملک سینیگال کے پناہ گزین خاندان اور اس گھر کی جوان ہوتی 11 سالہ بچی کے بلوغت کو پہنچنے والے رجحانات کے گرد گھومتی ہے۔

فلم میں مسلمان خاندان کو دکھایا گیا ہے، جس میں 11 سالہ بچی کے والد دوسری شادی بھی کرتے ہیں جب کہ ان کے گھر میں مسائل بھی رہتے ہیں۔

فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 11 سالہ بچی اپنے آبائی مذہب اور انٹرنیٹ دور کے ٹرینڈز کے درمیان الجھ کر بے راہ روی کا شکار بن جاتی ہیں۔

فلم میں دکھایا گیا ہے کہ 11 سالہ مسلمان بچی کس طرح اپنی ہم عمر دیگر فرانسیسی بچیوں کے آزاد ماحول، تنگ لباس اور ان کی جانب سے بولڈ ڈانس کرنے سے متاثر ہوکر ان کے راستے پر چل پڑتی ہے اور پھر انتہائی کم عمری میں ہی وہ اپنی ہم عمر لڑکیوں کے ساتھ فحش حرکتیں کرنے لگتی ہے۔

فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 11 سالہ مسلمان بچی کی بولڈ اور فحش حرکتوں کو ان سے عمر میں بڑے لڑکے موبائل پر ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر وائرل کردیتے ہیں۔

فلم پر دنیا بھر سے لوگوں نے برہمی کا اظہار کیا ہے—اسکرین شاٹ
فلم پر دنیا بھر سے لوگوں نے برہمی کا اظہار کیا ہے—اسکرین شاٹ

تبصرے (0) بند ہیں