عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یورپ میں اکتوبر اور نومبر میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی یومیہ تعداد میں اضافے کا امکان ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈبلیو ایچ او یورپ کے ڈائریکٹر ہنز کلوج نے کہا کہ 'آئندہ چند ماہ مشکل ہوں گے اور اکتوبر اور نومبر میں مزید اموات ہوسکتی ہیں'۔

مزیدپڑھیں: یورپ بھر میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے سے دوسری لہر کا خدشہ

انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 سے یومیہ اموات میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ ایک لمحہ ہے جہاں ممالک یہ بری خبریں نہیں سننا چاہتے ہیں اور میں یہ سمجھتا ہوں'۔

ہنزکلوج نے اس امر پر زور دیا کہ وہ 'مثبت پیغام' بھیجنا چاہتے ہیں کہ وبائی بیماری کا خاتمہ ہونے والا ہے۔

ڈبلیو ایچ او یورپ کی 55 رکنی ریاستیں پیر اور منگل کو ایک آن لائن اجلاس منعقد کررہی ہیں تاکہ وائرس کے بارے میں اپنے ردعمل پر تبادلہ خیال کریں اور پانچ سالہ حکمت عملی پر اتفاق کیا جائے۔

تاہم کوپن ہیگن میں مقیم ہنز کلوج نے متعلقہ افراد کے لیے ایک انتباہی خیال جاری کیا ہے جو سمجھتے ہیں کہ ویکسین کی افادیت وبائی مرض کا خاتمہ کرے گی۔

مزید پڑھیں: یورپ مکمل لاک ڈاؤن بغیر نئے کورونا وائرس کا مقابلہ کرسکتا ہے، ڈبلیو ایچ او

انہوں نے کہا کہ 'میں سارا وقت سنتا ہوں کہ ویکسین وبائی مرض کا خاتمہ کردے گی جبکہ بالکل ایسا نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ یہ ویکسین آبادی کے تمام گروہوں کی مدد کرے گی۔

کنز کلوج نے کہا کہ ہمیں ابھی کچھ اعلامات مل رہی ہیں کہ ویکسین ایک گروپ کے لیے تو مدگار ثابت ہوگی جبکہ دوسرے کے لیے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اور پھر اگر ہمیں مختلف ویکسین آرڈر کرنے ہوں تو یہ لاجسٹک مگر خوفناک خواب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وبائی مرض کا خاتمہ وہ لمحہ ہے جب ہم بحیثیت برادری اس وبائی بیماری کے ساتھ زندگی گزارنے کا طریقہ سیکھ رہے ہیں اور یہ ہم پر منحصر ہے اور یہ مثبت پیغام ہے'۔

مزیدپڑھیں: کورونا وائرس ایشیا کے مقابلے میں امریکا اور یورپ میں زیادہ جان لیوا کیوں؟

حالیہ ہفتوں میں خاص طور پر اسپین اور فرانس میں کورونا کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

ڈبلیو ایچ او یورپ کے 55 ممالک میں 51 ہزار سے زیادہ نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو اپریل کی بلند ترین سطح سے زیادہ ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق یومیہ اموات کی تعداد جون کے اوائل سے اسی سطح پر قائم ہے جبکہ روزانہ 400 سے 500 افراد وائرس سے ہلاک ہورہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں