امریکا کا ’وی چیٹ‘ اور ’ٹک ٹاک‘ بند کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2020
ٹک ٹاک کو نومبر کے آغاز تک بند کردیا جائے گا، امریکی حکام—فوٹو: اے پی
ٹک ٹاک کو نومبر کے آغاز تک بند کردیا جائے گا، امریکی حکام—فوٹو: اے پی

امریکی حکومت نے ایک بار پھر چینی ایپلی کیشنز ’وی چیٹ‘ اور ’ٹک ٹاک‘ کو سلسلہ وار بند کرنے کا اعلان کردیا۔

ابتدائی طور پر گزشتہ ماہ اگست میں 2 مختلف ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے وی چیٹ اور ٹک ٹاک کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات میں ٹک ٹاک کو تجویز دی گئی تھی کہ وہ اپنے امریکی شیئرز 45 دن میں کسی امریکی کمپنی کو فروخت کردے، دوسری صورت میں اسے بند کردیا جائے گا۔

اسی طرح وی چیٹ کو بھی بتایا گیا تھا کہ وہ بھی اپنے امریکی اثاثے کسی امریکی ٹیکنالوجی کمپنی کو 45 دن میں فروخت کردے، دوسری صورت میں اسے بھی بند کردیا جائے گا۔

امریکی صدر کی دھمکی کے بعد متعدد امریکی کمپنیوں نے ٹک ٹاک اور وی چیٹ کے امریکی اثاثے خریدنے کی دلچسپی بھی ظاہر کی تھی اور بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی کمپنیوں کو مزید 45 دن کی مہلت دی تھی۔

یعنی دونوں ایپلی کیشنز کو نومبر کے وسط تک اپنے امریکی اثاثے کسی امریکی کمپنی کو فروخت کرنے تھے، تاہم تاحال کسی بھی کمپنی کا وی چیٹ کا ساتھ کسی معاہدے کی کوئی خبر سامنے نہیں آئی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر نے ٹک ٹاک اور وی چیٹ پر پابندیوں کے احکامات جاری کردیے

لیکن ٹک ٹاک کے حوالے سے چند دن قبل خبر سامنے آئی تھی کہ شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن امریکی کمپنی اوریکل کے ساتھ پارٹنر شپ بنیادوں پر امریکا میں کام کرنے کے لیے رضامند ہوگئی۔

رپورٹس تھیں کہ ٹک ٹاک اور اوریکل امریکی صارفین کا ڈیٹا اور مواد مشترکہ طور پر دیکھیں گی اور اس حوالے سے کمپنیوں نے مذکورہ معاہدے کے دستاویزات 17 ستمبر کو امریکی کامرس ڈیپارٹمنٹ کو بھجوائے تھے۔

دونوں کمپنیوں کی جانب سے کامرس ڈیپارٹمنٹ کو دستاویزات بھجوائے جانے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ٹک ٹاک او اوریکل کے درمیان ہونے والے معاہدے کے دستاویزات پر دسخط نہیں کریں گے۔

ایک روز قبل ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ’ٹک ٹاک‘ اور ’اوریکل‘ کے درمیان طے ہونے والے معاہدے کی کسی بھی چیز پر دستخط کرنے کے لیے تیار نہیں۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے معاملات کو 100 فیصد خالص ہونا چاہیے اور وہ دونوں کمپنیوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر دستخظ کرنے سے قبل اسے دیکھیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ انہیں 18 ستمبر تک ’ٹک ٹاک‘ اور ’اوریکل‘ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے دستاویزات مل جائیں گے اور وہ ’ٹک ٹاک‘ اور’اوریکل‘ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو دیکھ رہے ہیں اور اس سے مکمل طور پر مطمئن ہونے تک قبول نہیں کریں گے اور ابھی وہ معاہدے کی کسی چیز پر دستخط کرنے کو تیار نہیں۔

مزید پڑھیں: ’ٹک ٹاک‘ امریکا میں ’اوریکل‘ کے ساتھ کام کرنے پر رضامند

اور اب خبر سامنے آئی ہے کہ امریکا کے کامرس ڈیپارٹمنٹ نے وی چیٹ اور ٹک ٹاک کو سلسلہ وار بند کرنے کا اعلان کردیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کامرس سیکریٹری ولبرس روز نے فاکس نیوز بزنس سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ امریکی حکومت نے صدر کی ہدایات کے بعد دونوں چینی ایپس پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

کامرس سیکریٹری کے مطابق 18 ستمبر کو ایک خصوصی نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا، جس میں واضح کیا جائے گا کہ 20 ستمبر سے امریکا بھر میں وی چیٹ پر پابندی ہوگی اور اسے کوئی ڈاؤن لوڈ بھی نہیں کر سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا ’ٹک ٹاک‘ کا معاہدہ مسترد کرنے کا عندیہ

کامرس سیکریٹری نے واضح کیا کہ امریکی حکومت صدر کے احکامات کے تناظر میں قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات اٹھا رہی ہے۔

اسی رپورٹ کے حوالے سے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکی حکومت نے وی چیٹ کو 20 ستمبر سے جب کہ ٹک ٹاک کو 12 نومبر سے بند کرنے کا اعلان کیا۔

امریکی حکام کے مطابق ٹک ٹاک کو 12 نومبر تک انٹرنیٹ کے حفاظتی انتظامات کے ساتھ استعمال کیا جا سکتا ہے، تاہم مقررہ مدت کے بعد اس پر پابندی لگائی جائے گی۔

حکام نے یہ خواہش بھی ظاہر کی کہ انہیں امید ہے کہ 12 نومبر تک ٹک ٹاک اور اوریکل ایک جامع اور امریکی قومی سلامتی کے عین مطابق معاہدے کرنے میں کامیاب جائیں گے۔

تاہم امریکی حکام نے قومی سلامتی کے عین مطابق معاہدے کی وضاحت نہیں کی اور فوری طور پر امریکی حکومت کے اعلان پر ٹک ٹاک یا چینی حکومت نےبھی کوئی رد عمل نہیں دیا۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ ٹک ٹاک 12 نومبر سے قبل ہی اوریکل کے ساتھ ایک وسیع معاہدہ کرنے میں کامیاب جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں