گیس کے کم پریشر سے کراچی کی صنعتیں متاثر

19 ستمبر 2020
برآمد کنندگان نے وزارت توانائی پر زور دیا کہ وہ معاملے میں مداخلت کرے اور اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کرے۔ رائٹرز:فائل فوٹو
برآمد کنندگان نے وزارت توانائی پر زور دیا کہ وہ معاملے میں مداخلت کرے اور اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کرے۔ رائٹرز:فائل فوٹو

کراچی: سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کی جانب سے گزشتہ ایک ہفتے سے کراچی کے صنعتی علاقوں میں گیس کی فراہمی میں پریشر کی کمی سے پیداوار اور برآمدات بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برآمد کنندگان نے جمعہ کو وزارت توانائی پر زور دیا کہ وہ معاملے میں مداخلت کرے اور اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کرے۔

سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری (ایس اے آئی) کے چیئرمین سلیمان چاولہ نے کہا کہ اس علاقے میں 14 ستمبر سے گیس پریشر میں کمی کا سامنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی جاری ہے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے صنعتوں کو پہلی ترجیح دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ 'حکومت مطلوبہ پریشر والی صنعتوں کو گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ایس ایس جی سی کو واضح ہدایات دے'۔

پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شیخ افضل حسین نے بتایا کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا کے سیکٹر اے 7 میں گزشتہ ایک ہفتے سے گیس نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کورونا وائرس کی وجہ سے پہلے ہی چمڑے کی برآمدات میں گزشتہ 6 ماہ سے کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'حال ہی میں برآمدات کے آرڈر موصول ہوئے تھے لیکن ممبر برآمد کنندگان بدقسمتی سے گیس کی فراہمی کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، اس سے چمڑے کی برآمدات کے شعبے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے'۔

دریں اثنا ایس ایس جی سی کے ترجمان صفدر حسین نے کہا کہ گیس فیلڈز کم سپلائی کررہے ہیں اور ان دنوں افادیت کو 100-200 مکعب فیٹ یومیہ کی کمی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپلائی کی صورتحال معمول پر آنے کے بعد صورتحال معمول پر آجائے گی۔

اسٹیل مل کا تاخیر سے ادائیگی کا سرچارج ختم نہیں کرسکتے، ایس ایس جی سی

ڈان اخبار کی ایک علیحدہ رپورٹ کے مطابق ایس ایس جی سی کے ایک اور بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کی کمپنی اسٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ ہے اور انہیں اپنے حصص یافتگان کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے اس لیے وہ پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کے واجب الادا تاخیر سے ادائیگی کے سرچارج کو معاف نہیں کر سکتے۔

ایس ایس جی سی کے ترجمان اور کارپوریٹ امور کے جنرل منیجر شہباز اسلام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے 18 جولائی 2006 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق تمام نادہندگان پر دیر سے ادائیگی کے سرچارج کا اطلاق کیا گیا تھا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ایس ایس جی سی فریقین کے درمیان 22 فروری 1978 کو ہونے والے معاہدے کے مطابق پی ایس ایم کو گیس فراہم کر رہی تھی تاہم ملز نے نومبر 2008 سے ماہانہ گیس کے بلز ادا کرنا چھوڑ دیا تھا اور جزوی ادائیگی کرنا شروع کردی تھی۔

16 ستمبر 2020 کو پی ایس ایم سے قابل وصول رقم 60 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ روپے تھے جس میں تاخیر سے ادائیگی کا سرچارج بھی شامل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں