دپیکا، سارہ اور شردھا کے موبائل فون ضبط، مزید 7اداکاروں اور پروڈیوسرز کو طلب کرنے کا امکان

28 ستمبر 2020
این سی بی کی جانب سے منشیات سے متعلق مزید تحقیقات کے لیے ان کے فونز کی فرانزک تحقیقات کروائی جائیں گی—فوٹو:ٹائمز آف انڈیا
این سی بی کی جانب سے منشیات سے متعلق مزید تحقیقات کے لیے ان کے فونز کی فرانزک تحقیقات کروائی جائیں گی—فوٹو:ٹائمز آف انڈیا

بولی وڈ اداکار سشانت سنگھ کی موت سے متعلق تحقیقات میں گرفتار اداکارہ ریا چکربورتی کے انکشافات اور اعتراف کے بعدبھارت کی انسداد منشیات فورس نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) نے بولی وڈ اداکاروں کے گرد گھیرا مزید تنگ کرلیا ہے۔

این سی بی کی جانب سے دپیکاپڈوکون، سارہ علی خان اور شردھا کپور کے موبائل فون ضبط کرلیے گئے ہیں جبکہ مزید 7 اداکاروں اور پروڈیوسرز کو طلب کرنے کا امکان بھی ہے۔

ریا چکربورتی کی گرفتاری کے بعد خبریں سامنے آئی تھیں کہ اداکارہ نے نارکوٹکس بیورو کے سامنے کم از کم 28 بولی وڈ شخصیات کے منشیات استعمال کرنے کے حوالے سے بتایا تھا جن میں سیف علی خان کی بیٹی سارہ علی خان، اداکارہ راکول پریت سنگھ اور ڈیزائنر سیمون کھمباٹا کے نام بھی شامل تھے۔

مزید پڑھیں: دپیکا پڈوکون، سارہ علی خان اور شردھا کپور کا منشیات سے متعلق بات چیت کا اعتراف

جس کے بعد این سی بی نے راکول پریت سنگھ، دپیکا پڈوکون، سارہ علی خان اور شردھا کپور کو طلب کیا تھا جس میں راکول پریت سنگھ 25 جبکہ دیگر تین اداکارائیں 26 ستمبر کو پیش ہوئیں۔

ذرائع کے مطابق این سی بی نے ان اداکاراؤں کی کچھ واٹس ایپ چیٹ حاصل کرنے کے بعد سمن جاری کیے جن میں منشیات سے متعلق بات چیت کا اشارہ ملا تھا۔

دپیکا پڈوکون کی منیجر کرشمہ پرکاش کے فون سے بھی کچھ واٹس ایپ میسیجز حاصل کیے گئے تھے جن میں ممنوعہ منشیات سے متعلق 'ڈی' اور 'کے' کے درمیان بات چیت کا انکشاف ہوا تھا۔

این سی بی نے دپیکا پڈوکون کی مبینہ چیٹس ریکور کرنے کے بعد ان کا نام تفتیش میں شامل کیا تھا جس میں وہ اپنی منیجر کرشمہ پرکاش سے حشیش لانے کا کہہ رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: منشیات کے استعمال سے متعلق تفتیش میں دپیکا پڈوکون بھی شامل

بولی وڈ کے صف اول کے نام اس وقت سامنے آئے تھے جب این سی بی کی جانب سے سشانت سنگھ کی ٹیلنٹ منیجر جیا سہا سے تفتیش کی گئی تھی۔

اس کے ساتھ ہی این سی بی نے ریا چکربورتی کے ساتھ جیا سہا کی چیٹس میں سی بی ڈی آئل (کینابڈیول) سے متعلق بات چیت کی گئی تھی، جس کے بعد جیا سہا اور اداکارہ شردھا کپور کے درمیان بھی سی بی ڈی آئل سے متعلق چیٹ ریکور کی گئی تھی۔

26 ستمبر کو دپیکا پڈوکون سے تقریباً 6 گھنٹے جبکہ شردھا کپور اور سارہ علی خان سے 5 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی تھی، تینوں اداکاراؤں نے منشیات سے متعلق بات چیت کا اعتراف کیا تھا۔

—فوٹو:پریس ٹرسٹ آف انڈیا
—فوٹو:پریس ٹرسٹ آف انڈیا

تاہم اداکارہ سارہ علی خان اور شردھا کپور نے منشیات کے استعمال سے متعلق الزامات کو مسترد کردیا لیکن دپیکا پڈوکون کی جانب سے یہ واضح نہیں ہوسکا کہ انہوں نے منشیات لی تھیں یا نہیں۔

مزید پڑھیں: 'دپیکا پڈوکون مبینہ منشیات سے متعلق واٹس ایپ گروپ کی ایڈمن تھیں'

پنک ولا کی رپورٹ کے مطابق ایجنسی کی جانب سے مزید تحقیقات کے لیے دپیکا پڈوکون، سارہ علی خان، شردھا کپور، راکول پریت سنگھ کے کے موبائل فون ضبط کیے گئے ہیں۔

علاہ ازیں سشانت سنگھ کی ٹیلنٹ مینیجر جیا سہا اور فیشن ڈیزائنر جیا سہا کے فونز بھی ضبط کیے گئے ہیں۔

این سی بی کی جانب سے منشیات کیس میں مدد کے لیے ان کے فونز کی فرانزک تحقیقات کروائی جائیں گی۔

ٹائمز ناؤ کی رپورٹ کے مطابق این سی بی کے ذرائع نے بتایا کہ اداکاراؤں کے موبائل فونز انڈین ایویڈنس ایکٹ کے تحت ضبط کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق ایجنسی کی جانب سےموبائل فونز اس لیے ضبط کیے گئے کیونکہ مبینہ 'ڈرگ چیٹس' انہی فونز کا استعمال کرتے ہوئے کی گئیں۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کے سربراہ راکیش آستھانا نے منشیات سے متعلق جاری تحقیقات میں بولی وڈ فلم انڈسٹری کے مزید بڑے ناموں کو طلب کرنے کی منظوری دے دی۔

نیوز 18 کی رپورٹ کے مطابق این سی بی کی جانب سے 7 بڑے فلم اسٹارز اور کچھ بولی وڈ فلم پروڈیوسرز کو تفتیش کے لیے سمن جاری کرنے کا امکان ہے۔

رپورٹس کے مطابق ان اسٹارز کے نام گزشتہ ہفتوں میں حراست میں لیے گئے مختلف ڈرگ ڈیلرز سے پوچھ گچھ کے دوران سامنے آئے۔

مزید کہا گیا کہ اگر تفتیشی ٹیم کو کیس میں ان اسٹارز سے متعلق ٹھوس' شواہد' ملتے ہیں تو انہیں تفتیش کے لیے بلائے جانے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سارہ علی خان سے منشیات استعمال کی تفتیش ہوگی

رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ این سی بی کی جانب سے دپیکا پڈوکون، سارہ علی خان،شردھا کپور اور راکول پریت سے پہلے مرحلے میں پوچھ گچھ پر ' عدم اطمینان' کے اظہار کے بعد ان چاروں اداکاراؤں کو طلب کیے جانے کا امکان ہے۔

پنک ولا کی رپورٹ کے مطابق این سی بی کے سربراہ راکیش آستھانا نے تحقیقاتی ٹیم کو بولی وڈ ڈرگ کیس میں چارج شیٹ فائل کرنے کے لیے 6 ماہ کی مہلت دی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ این سی بی کے اجلاس میں 2019 میں کرن جوہر کی جانب سے منعقدہ پارٹی کی وائرل ویڈیو بھی زیر غور آئی جبکہ بولی وڈ کی صف اول کی اداکاراؤں کو کلین چٹ ملنے کا امکان ہے۔

دوسری جانب ایک اور رپورٹ میں بھارتی چینل ری پبلک ٹی وی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ این سی بی کی جانب سے دپیکا پڈوکون، شردھا کپور اور سارہ خان کی گزشتہ 3 برس کی ادائیگیوں کی تحقیقات بھی کی جائے گی کہ انہوں نے مبینہ منشیات کی خریداری کس طریقے سے کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں ایجنسی کی جانب سے اداکاراؤں کی جانب سے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز کے ذریعے کی جانے والی ادائیگیوں کی تفتیش کی جائے گی۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تفتیش میں شامل ان تینوں اداکاراؤں نے جیا سہا کو ادائیگیاں کیں تھیں جنہوں نے آگے ڈرگ ڈیلرز کو ادائیگی کی۔

رپورٹ میں 26 ستمبر کو ہونے والی تفتیش کے حوالے سے بھی گیا کہ تقریباً 6 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے دوران دپیکا پڈوکون 3 مرتبہ این سی بی کی تفتیش پر رو پڑیں تھیں۔

سشانت سنگھ کیس پر مختصر نظر - کب، کیا ہوا؟

اداکار نے 34 سال کی عمر میں خودکشی کی—فوٹو: انسٹاگرام
اداکار نے 34 سال کی عمر میں خودکشی کی—فوٹو: انسٹاگرام

14 جون کو سشانت سنگھ نے دوپہر کے وقت ممبئی میں اپنے فلیٹ پر ملازمین اور دوست کی موجودگی میں پھندا لگا کر خودکشی کی، جس کے بعد یہ خبریں آنے لگیں کہ انہوں نے ڈپریشن کے باعث زندگی ختم کی۔

14 جون کی شام تک ممبئی پولیس نے واقعے کی حادثاتی موت کے طور پر تفتیش شروع کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پولیس معلوم کرے گی کہ اداکار نے کن وجوہات پر خودکشی کی۔

اداکار کی خودکشی کے ایک روز بعد ہی تفصیلات سامنے آئیں کہ اداکار نے زندگی کے آخری ڈھائی گھنٹے کیسے گزارے، جن کے مطابق اداکار نے خودکشی سے قبل اٹھ کر جوس بنا کر بھی پیا تھا۔

15 جون کو اداکار کی ابتدائی پوسٹ مارٹم جاری کی گئی، جس میں اداکار کی موت کا سبب دم گھٹنا بتایا گیا۔

16 جون کو ٹوئٹر پر بھارت کے عوام نے اہم شوبز شخصیات پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں ہی سشانت سنگھ کی خودکشی کا ذمہ دار قرار دیا، جن شخصیات پر تنقید کی گئی ان میں سلمان خان، کرن جوہر، عالیہ بھٹ اور مہیش بھٹ سمیت دیگر شخصیات شامل تھیں۔

17 جون کو سشانت سنگھ کیس میں نیا موڑ آیا اور ریاست بہار کے مظفرپور کی عدالت میں ایک وکیل نے کرن جوہر، سنجے لیلا بھنسالی، سلمان خان اور ایکتاکپور سمیت 8 شوبز شخصیات کے خلاف اداکار کے قتل کا مقدمہ دائر کردیا۔

18 جون کو سشانت سنگھ کی خودکشی کے حوالے سے متضاد خبریں آنا شروع ہوئیں، رپورٹس میں دعویٰ کیا جانے لگا کہ وہ مالی مشکلات کا بھی شکار تھے۔

25 جون کو اداکار کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کی گئی، جس میں بھی ان کی موت کا سبب دم گھٹنا بتایا گیا اور ساتھ ہی واضح کیا گیا کہ ان کے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں دیکھے گئے۔

6 جولائی کو فلم ساز سنجے لیلا بھنسالی نے ممبئی پولیس کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا، جس مین انہوں نے بتایا کہ وہ سشانت سنگھ کو اپنی فلموں میں کاسٹ کرنا چاہتے تھے مگر دوسری پروڈکشن کمپنیوں سے معاہدے کی وجہ سے اداکار ان کی فلموں میں کام نہیں کر سکے، اس وقت تک ممبئی پولیس 30 افراد کے بیانات ریکارڈ کر چکی تھی۔

26 جولائی کو ممبئی پولیس نے فلم ساز کرن جوہر کے منیجر اور فلم ساز مہش بھٹ کو تفتیش کے لیے سمن جاری کیے۔

26 جولائی کو ہی سشانت سنگھ کی آخری فلم دل بیچارا کو آن لائن ریلیز کیا گیا، جس نے نیا ریکارڈ قائم کیا۔

ریا چکربورتی نے شروع سے ہی اپنے خلاف لگے تمام الزامات کو مسترد کیا—فوٹو: انسٹاگرام
ریا چکربورتی نے شروع سے ہی اپنے خلاف لگے تمام الزامات کو مسترد کیا—فوٹو: انسٹاگرام

28 جولائی کو فلم ساز مہیش بھٹ ممبئی پولیس کے سامنے پیش ہوئے اور انہوں نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے کبھی بھی سشانت سنگھ کو اپنی آنے والی فلم 'سڑک 2' میں کاسٹ کرنے کا دلاسا نہیں دیا تھا اور نہ ہی انہوں نے کسی دوسری فلم میں کام کی انہیں پیش کش کی۔

30 جولائی کو سشانت سنگھ کیس میں اس وقت ایک اور نیا موڑ آیا، جب اداکار کے والد نے ریاست بہار میں ریا چکربورتی کے خلاف مقدمہ دائر کروایا، اداکار کے والد نے اداکارہ پر بیٹے کو بلیک میل کرنے اور ان کے پیسے ہڑپ کرنے کے الزامات بھی لگائے۔

31 جولائی کو ریا چکربورتی نے اپنے خلاف ریاست بہار میں دائر کیے گئے مقدمے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی کہ ان کے خلاف دائر کیا گیا مقدمہ ممبئی منتقل کیا جائے، کیوں کہ ممبئی پولیس پہلے ہی کیس کی تفتیش کر رہی ہے، ساتھ ہی انہوں نے خود پر لگے تمام الزامات مسترد کیے۔

4 اگست کو سشانت سنگھ کے والد نے ریاست بہار کی حکومت کو درخواست کی کہ ان کی دائر کرائی گئی ایف آئی آر کے بنیاد پر سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) سے تفتیش کروائی جائے، جس کے بعد ریاستی حکومت نے اعلان کیا کہ وہ مرکزی حکومت کو درخواست کرے گی۔

5 اگست کو ریا چکربورتی کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی تو مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ ریاست بہار کی درخواست پر سشانت سنگھ کیس کی تفتیش سی بی آئی کو سونپ دی گئی ہے، جس وجہ سے اب ریا چکربورتی کی درخواست مسترد کی جائے۔

6 اگست کو مرکزی حکومت نے سشانت سنگھ کیس کی تفتیش کے لیے سی بی آئی کو تحریری اجازت دے دی۔

سپریم کورٹ نے سی بی آئی کی جانب سے سشانت سنگھ کیس کی تفتیش کے حوالے سے ریا چکربورتی، اداکار کے والد، مببئی اور بہار پولیس کو اپنے اعتراضات جمع کرانے کی مہلت دی اور پھر 19 اگست کو عدالت نے بھی سی بی آئی کو تفتیش کی اجازت دی۔

20 اگست کو سی بی آئی نے تفتیشی ٹیم تشکیل دے کر کیس کی تفتیش تیز کردی۔

23 اگست کو خبر سامنے آئی کہ سی بی آئی کی جانب سے تفتیش کیے جانے کے بعد ہی سشانت سنگھ کیس کے کئی نئے پہلو سامنے آگئے، جن سے کئی اہم سوالات اٹھ گئے ہیں اور سی بی آئی نے منی لانڈرنگ اور نارکوٹکس فورس سے بھی مدد طلب کرلی۔

29 اگست کو سی بی آئی نے پہلی بار ریا چکربورتی کو تفتیش کے لیے طلب کیا اور ان سے 8 گھنٹے تک پوچھ گچھ کیے جانے کے بعد انہں دوسرے دن بھی بلایا گیا۔

ریا چکربورتی اعتراف کر چکی ہیں کہ وہ سشانت سنگھ سے محبت کرتی تھیں—فائل فوٹو: انڈیا ٹوڈے
ریا چکربورتی اعتراف کر چکی ہیں کہ وہ سشانت سنگھ سے محبت کرتی تھیں—فائل فوٹو: انڈیا ٹوڈے

31 اگست کو خبر سامنے آئی کہ سی بی آئی نے ریا چکربورتی سے مسلسل چار دن تک یومیہ 6 سے 8 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی، جس کے بعد سی بی آئی نے نارکوٹکس فورس کو بھی معاملے کی تفتیش کے لیے کہا، کیوں کہ معاملے میں منشیات کے استعمال کا پہلو آگیا تھا۔

6 ستمبر کو سشانت سنگھ کیس میں ایک اور نیا موڑ اس وقت آیا جب نارکوٹکس بیورو نے ریا چکربورتی کے بھائی شووک چکربورتی اور سشانت سنگھ کے منیجر سیموئل مرنڈا اور باورچی دیپیش ساونت کو گرفتار کیا۔

7 ستمبر کو نارکوٹکس بیورو نے ریا چکربورتی کو بھی پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا اور نارکوٹکس حکام نے اداکارہ سے گرفتار کیے گئے تینوں ملزمان کے سامنے تفتیش کی، جس دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ سشانت سنگھ کے لیے منشیات خریدتی رہی ہیں۔

8 ستمبر کو نارکوٹکس نے ریا چکربورتی کو دوسرے دن بھی تفتیش کے لیے بلایا تھا اور اسی دن ہی ان کی گرفتاری عمل میں آئی اور اسی دن ہی ان کا 14 دن کا عدالتی ریمانڈ حاصل کیا گیا۔

9 ستمبر کو ریاچکربورتی کو ممبئی کی بائکُلا جیل بھیج دیا گیا تھا، اداکارہ نے ایک رات نارکوٹکس بیورو کے دفتر میں گزاری تھی۔

11 ستمبر کو جیل میں 2 دن گزارنے کے بعد ریا چکربورتی نے اپنی اور بھائی کی ضمانت کے لیے ممبئی کی خصوصی عدالت میں درخواست دائر کی، مگر عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔

12 ستمبر کو خبر سامنے آئی کہ ریا چکربورتی نے دوران تفتیش انکشاف کیا تھا کہ سارہ علی خان، راکول پریت سنگھ اور ڈیزائنر سیمون کھمباٹا بھی سشانت سنگھ کے ساتھ ان کی رہائش گاہ پر منشیات لیتی رہی ہیں۔

15 ستمبر کو نارکوٹکس بیورو حکام نے تصدیق کی کہ ریا چکربورتی نے سارہ علی خان، راکول پریت سنگھ اور ڈیزائنر سیمون کھمباٹا پر سشانت سنگھ کے ساتھ منشیات لینے کا اعتراف کیا تھا اور جلد تینوں خواتین کو تفتیش کے لیے سمن جاری کردیے جائیں گے۔

—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

18 ستمبر کو سشانت سنگھ راجپوت کا دراز قد بنایا گیا مومی مجسمہ بھارتی ریاست مغربی بنگال کے میوزیم میں سجایا گیا تھا۔

20 ستمبر کو چشم دید گواہ نے مقامی نیوز سائٹ کو بتایا تھا کہ سشانت سنگھ کی سابق منیجر ڈیشا سالین کا خودکشی سے قبل 'گینگ ریپ' کیا گیا تھا۔

23 ستمبر کو این سی بی نے منشیات سے متعلق مبینہ بات چیت پر دپیکا پڈوکون کو تفتیش میں شامل کیا تھا۔

اسی روز این سی بی نے بھارتی اداکاراؤں دپیکا پڈوکون، سارہ علی خان، شردھا کپور اور راکول پریت سنگھ کو تفتیش کے لیے طلب کرلیا تھا۔

26 جون کو دپیکا پڈوکون، شردھا کپور اور سارہ علی خان این سی بی میں پیش ہوئی تھیں جہاں شردھا کپور نے سشانت سنگھ پر وینیٹی وین میں منشیات لینے کا الزام لگایا تھا جبکہ سارہ علی خان نے اداکار سے فلم کڈرناتھ کی شوٹنگ کے دوران قریب ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

—فائل فوٹو:فیس بک
—فائل فوٹو:فیس بک

تبصرے (0) بند ہیں