صوابی میں 5 بنیادی صحت مراکز لیڈی ڈاکٹرز سے محروم

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2020
خطے میں صحت کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے خواتین میں حمل کے دوران اموات کی شرح زیادہ ہے — فائل فوٹو:ڈان
خطے میں صحت کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے خواتین میں حمل کے دوران اموات کی شرح زیادہ ہے — فائل فوٹو:ڈان

صوابی کے گدون آمزئی پہاڑی علاقے میں صحت کی پانچوں بنیادی سہولیات (بی ایچ یو) میں طویل عرصے سے خواتین ڈاکٹرز موجود نہیں ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مقامی افراد نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے شکایت کی کہ غنی چٹھرا، گاباسنی، گنداف، منگل چئی اور ملک آباد میں بی ایچ یو میں مطلوبہ سامان اور ادویات کی بھی کمی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت کے افسران اور منتخب نمائندوں کو بار بار اس معاملے کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا تاہم کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: حمل کے حوالے سے پائے جانے والے عام توہمات اور غلط فہمیاں

مقامی لوگوں نے بتایا کہ خطے میں صحت کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے خواتین میں حمل کے دوران اموات کی شرح زیادہ ہے۔

ڈاکٹر محمد عقیل فاروقی، جو حال ہی میں ریٹائر ہوئے ہیں، نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ پورا گدون آمزئی بیلٹ بغیر کسی ماہر امراض چشم اور خواتین میڈیکل آفیسر کے ہے۔

انہوں نے کہا کہ حمل سے متعلق پیچیدگیوں کے نتیجے میں خواتین کی اموات ہوتی ہیں۔

اتلا گاؤں کے امجد علی نے کہا کہ خواتین کی تکلیف اس خطے میں صحت کی سہولیات کی عدم فراہمی، ناخواندگی، صحت کی دیکھ بھال کے بارے میں شعور نہ ہونا اور مَردوں کی جانب سے صحت سے متعلق پیچیدگیوں کو سمجھنے میں ناکامی کی وجہ سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب خواتین جو بیمار ہوجاتی ہیں ان کے علاج میں غربت ایک اور رکاوٹ بن جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’دوران حمل اینٹی بائیوٹیک بچے میں پیدائشی نقص کا خطرہ بڑھاتی ہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ خواتین ڈاکٹروں کی کمی اور ثقافتی پابندیوں کی وجہ سے مرد ڈاکٹر خواتین کو چیک نہیں کرسکتے جو خواتین کی صحت پر منفی اثرات ڈال رہے ہیں۔

ایک اور مقامی محمد ریاض نے بتایا کہ 'زیادہ تر کیسز میں خواتین مناسب صحت کی دیکھ بھال نہ ہونے کے سبب حمل کی پیچیدگیوں میں مبتلا ہوجاتی ہیں'۔

علاقہ مکینوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گدون خطے میں خواتین ڈاکٹروں کو صحت کی سہولیات پر تعینات کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں