لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اور بیٹی رابعہ عمران کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

صوبائی دارالحکومت میں قائم احتساب عدالت میں جج جواد الحسن نے شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کی۔

یہاں یہ یاد رہے کہ اس سے قبل اسی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

اس حوالے سے آج جب شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت ہوئی تو عدالت نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اور بیٹی رابعہ عمران کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹی اور داماد کے وارنٹ گرفتاری جاری

عدالت کی جانب سے یہ وارنٹ گرفتاری ان دونوں کے پیش نہ ہونے پر جاری کیے گئے، ساتھ ہی عدالت نے دونوں شہباز شریف کی اہلیہ اور بیٹی کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 14 ستمبر کو لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں نصرت شہباز اور رابعہ عمران کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

دوران سماعت عدالت میں دفتر خارجہ کی جانب سے شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز اور داماد ہارون یوسف سے متعلق رپورٹ پیش نہیں کی گئی۔

جس پر عدالت نے آئندہ سماعت پر دفتر خارجہ کے ذمہ دار افسر کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ عدالت نے پہلے ہی سلمان شہباز اور ہارون یوسف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔

علاوہ ازیں عدالت نے مذکورہ معاملے میں ہی شہباز شریف کی دوسری بیٹی جویریہ علی کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کو بھی منظور کرلیا۔

ساتھ ہی منی لانڈرنگ ریفرنس پر مزید کارروائی 5 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 28 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں احاطہ عدالت سے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

علاوہ ازیں آج شہباز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔

منی لانڈرنگ ریفرنس

خیال رہے کہ 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کی اہلیہ، دو بیٹوں، بیٹیوں اور دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس ریفرنس میں مجموعی طور پر 20 لوگوں کو نامزد کیا گیا جس میں 4 منظوری دینے والے یاسر مشتاق، محمد مشتاق، شاہد رفیق اور احمد محمود بھی شامل ہیں۔

تاہم مرکزی ملزمان میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت، ان کے بیٹے حمزہ شہباز (پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر)، سلمان شہباز (مفرور) اور ان کی بیٹیاں رابعہ عمران اور جویریہ علی ہیں۔

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس میں سلیمان شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں