حکومت کا نیشنل ایمرجنسی ہیلپ لائن کے قیام کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2020
ہیلپ لائن کی مدد سے  مشکلات میں گھرے افراد کی فوری مدد کی جائے گی— فائل فوٹو: ڈان/مدیحہ اختر
ہیلپ لائن کی مدد سے مشکلات میں گھرے افراد کی فوری مدد کی جائے گی— فائل فوٹو: ڈان/مدیحہ اختر

موٹر وے سانحے کے بعد وزیر اعظم عمران خان کے حکم پر مشکلات میں گھرے افراد کی فوری مدد کے لیے نیشنل ایمرجنسی ہیلپ لائن کے قیام پرکام شروع کردیا گیا ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے اس حوالے سے پی ایم ڈیلیوری یونٹ کو اہم ٹاسک سونپ دیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ 2 ماہ میں یہ مکمل کیا جائے جس کے بعد نیشنل ایمرجنسی ہیلپ لائن پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: موٹروے پر مدد کی متلاشی خاتون کا 'ڈاکوؤں' نے 'گینگ ریپ' کردیا

نیشنل ایمرجنسی ہیلپ لائن کے لیے الگ نظام تشکیل دیا جائے گا، اس نظام کے تحت کسی بھی ایمرجنسی کی صورتحال میں پورے ملک کے لیے ایک ایمرجنسی ہیلپ لائن نمبر ہو گا اور اس صورت میں عوام کو ایک مخصوص نمبر میسر ہو گا۔

وزیر اعظم آفس کے مطابق ملک کے تمام ایمرجنسی ہیلپ لائن نمبرز کو نئے نظام سے منسلک کیا جائے گا اور نیشنل ایمرجنسی ہیلپ لائن نمبر ٹول فری ہو گا۔

نیشنل ہیلپ لائن نمبر سے کسی بھی ناگہانی صورت میں شہری کی فوری مدد ممکن ہو گی جبکہ نئے سسٹم میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا، ملک کی تمام موبائل کمپنیوں سے معاونت حاصل کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: موٹروے ریپ کیس میں نامزد 'ملزم' نے گرفتاری دے دی، الزامات مسترد

نظام کو مؤثر اور مستحکم بنانے کے لیے قانون سازی کی جائے گی جس کے لیے تمام صوبوں سے بھی مشاورت ہو گی۔

خیال رہے کہ 9 ستمبر کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب لاہور کے مضافات میں ملزمان فرانسیسی شہریت رکھنے والی خاتون کو ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد ان کا اے ٹی ایم کارڈ لے گئے تھے۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب ایک خاتون اپنے بچوں کے ہمراہ گاڑی کا فیول ختم ہونے پر موٹروے پر کھڑی تھیں کہ 2 مسلح افراد وہاں آئے اور مبینہ طور پر خاتون اور ان کے بچوں کو مارا، جس کے بعد وہ انہیں قریبی کھیتوں میں لے گئے جہاں خاتون کا ان کے بچوں کے سامنے ریپ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس سے 'موٹر وے ریپ' پر از خود نوٹس لینے کی استدعا

تفتیش کاروں نے ان 2 مشتبہ افراد کے تعاقب میں اپنی مہارت کا استعمال کیا جو شاید اپنی انگلیوں کے نشان اور ڈی این اے اس وقت پیچھے چھوڑ گئے جب انہوں نے متاثرہ خاتون اور بچوں کو زبردستی کار سے نکالنے کے لیے کار کی کھڑکی توڑی۔

بعدازاں واقعے میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا تھا البتہ مرکزی ملزم عابد کی گرفتاری اب تک عمل میں نہیں آ سکی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں