ای سی سی نے کمرشل صارفین کیلئے گیس کے نرخوں میں اضافہ کردیا

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2020
ای سی سی اجلاس میں وزارت کی جانب سے تمام سیکٹرز کے لیے یکساں اضافے کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا گیا—تصویر: پی آئی ڈی
ای سی سی اجلاس میں وزارت کی جانب سے تمام سیکٹرز کے لیے یکساں اضافے کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا گیا—تصویر: پی آئی ڈی

اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مخصوص کمرشل صارفین کے لیے گیس کے نرخوں میں اضافے اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے چارجز بجلی کے صارفین کو منتقل کرنے کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گیس کے نرخوں میں اضافے کا اطلاق صنعتوں، سی این جی اور توانائی کے شعبوں پر ہوگا جس میں گھریلو صارفین اور تندور شامل نہیں۔

اس اضافے سے گیس کی دونوں کمپنیوں سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی ایل) اور سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے لیے اضافی 35 سے 40 ارب روپے ریونیو اکٹھا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: گیس کمپنیوں کی قیمت میں اضافے سے متعلق درخواستیں مسترد

وزارت توانائی نے گھریلو صارفین اور تندوروں کے علاوہ تمام سیکٹرز کے لیے 50 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو (ملین برٹش تھرمل یونٹ) اضافے کی تجویز دی تھی۔

تاہم مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے ای سی سی اجلاس میں وزارت کی جانب سے تمام سیکٹرز کے لیے یکساں اضافے کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا گیا جو گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) سے مشروط ہے۔

چنانچہ اتفاق رائے کے فیصلے کے مطابق قابل اطلاق شعبوں کے لیے گیس کے معمول کے نرخوں پر جی آئی ڈی سی کی شرح میں صرف 33 فیصد اضافہ کیا جائے گا جو اگست 2020 تک نافذ تھا۔

حکومت کو جی آئی ڈی سی کے تحت 8 کھرب 11 ارب روپے اکٹھا کرنے پڑیں گے، حکومت کو ابھی تک صرف 4 کھرب 30 موصول ہوئے ہیں، یہ اقدام حکومت کو بقیہ رقم برآمد کرنے میں مدد دے گا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: گیس کمپنیوں کی اپیلیں خارج، 417 ارب روپے ادا کرنے کا حکم

خیال رہے کہ جی آئی ڈی سی اکٹھا کرنا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک شرط بھی ہے۔

گھریلو صارفین کے لیے میٹر کے کرایے میں ماہانہ 20 روپے سے 40 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ وزارت توانائی نے میٹر کے کرایے میں 60 روپے ماہانہ اضافے کی تجویز دی تھی۔

ای سی سی نے فیصلہ کیا ہے کہ شعبہ توانائی کے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے نرخ کو معقول بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو نومبر 2019 سے جون 2020 کے عرصے کے لیے کیا جانا تھا۔

فیصلے کے مطابق بجلی کے نرخوں میں ایک روپے 62 پیسے اضافہ متوقع ہے لیکن ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ اس میں سبسڈی شامل کر کے صارفین کے لیے اضافے کو ایک روپے 30 پیسے تک کم کیا جائے اس طرح 200 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے قیمت میں صرف 0.32 روپے یعنی 32 پیسے اضافہ ہو گا۔

پاکستان اسٹیل ملز ریٹرینچمنٹ پلان

ای سی سی نے سپریم کورٹ میں اسٹیل ملز انتظامیہ کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کی روشنی میں پاکستان اسٹیل ملز میں ری ٹرینچمنٹ پلان کا عمل شروع کرنے کے لیے 19 ارب 65 کروڑ روپے کی منظوری دے دی۔

وزارت صنعت و پیداوار نے متعلقہ لیبر قوانین کے قانونی فریم ورک کے ساتھ پاکستان اسٹیل ملز ری ٹرینچمنٹ پلان پر سمری ای سی سی میں جمع کروائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: تیل، گیس کی مصنوعات کے ریونیو میں 44 فیصد اضافہ

ری ٹرینچمنٹ پلان حکومت پر سے مالی بوجھ کم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے اور اس پلان کی ایک رپورٹ عدالت عظمیٰ کے سامنے بھی پیش کی گئی تھی۔

کمیشن مارجن

علاوہ ازیں ای سی سی نے گندم اور چینی کی درآمدات پر ٹریڈ کارپوریشن آف پاکستان کے کمیشن موجودہ 2 فیصد کی شرح سے کم کر کے 0.75 فیصد کرنے کی بھی منظوری دی۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ گندم کی دستیابی اہم ہے لہٰذا ای سی سی کے ہر اجلاس میں سب سے پہلے اس حوالے سے تفصیلات فراہم کی جائیں۔

انہوں نے گندم کی دستیابی اور اس حوالے سے مختلف حلقوں سے مختلف اعداد و شمار پر تشویش کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: عوام پر گیس کی مد میں اضافی بوجھ نہ ڈالنے کا فیصلہ

مشیر خزانہ نے ہدایت کی کہ وزارت قومی غذائی تحفظ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے عوام کو دستیاب اسٹاک اور طلب و رسد میں فرق کو دور کرنے کے لیے حکومت اور نجی شعبے کی جانب سے مختلف ممالک سے منگوائی جانے والے اسٹاک کے اعداد و شمار فراہم کرے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے قرضوں کو حکومتی گرانٹس میں تبدیل کرنے کی اصولی منظوری بھی دی ہے۔

ساتھ ہی ای سی سی نے گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور کے انتظام اور دیکھ بھال کے لیے ایک پروجیکٹ منیجمنٹ یونٹ کے قیام کی بھی منظوری دی۔

تبصرے (0) بند ہیں