حکومت ستمبر میں ریونیو کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2020
حکومت کی محصولات کی وصولی ہدف سے تجاوز کر گئی— فائل فوٹو: اے ایف پی
حکومت کی محصولات کی وصولی ہدف سے تجاوز کر گئی— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ستمبر میں ماہانہ ہدف ضائع ہونے کے باوجود رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں حکومت کی محصولات کی وصولی ہدف سے تجاوز کر گئی۔

ڈان اخبار کی خبر کے مطابق ستمبر میں محصولات کی وصولی 401 ارب روپے رہی اور 4 فیصد کمی کے ساتھ ساتھ 418 ارب کے ماہانہ ہدف کے حصول سے محروم رہا۔

مزید پڑھیں: جولائی میں ریونیو کلیکشن میں 23.4 فیصد اضافہ ہوا

مزید یہ کہ بُک ایڈجسٹمنٹ اور مفاہمت کے بعد حکومت اضافی محصول وصول کرے گی۔

جولائی سے ستمبر کے دوران ایف بی آر نے اسی مدت کے لیے 970 ارب روپے کے متوقع ہدف کے مقابلے میں 999 ارب روپے جمع کیے ہدف سے زیادہ 29 ارب یا 2.9 فیصد زیادہ عبور کیا۔

پہلی سہ ماہی میں 48 ارب روپے کے ری فنڈ کی ادائیگی میں گزشتہ سال کی 30 ارب کی ادائیگی کے مقابلے میں 59 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو معاشی سرگرمیوں میں تیز رفتاری کا عندیہ دیتی ہے جو کووڈ 19 کے بعد کی مدت میں صنعتی پیداوار کی بحالی کے باعث ممکن ہوئی۔

حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ کی تیاری کے دوران بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مالی سال 2021 میں 4.979 کھرب روپے اکٹھا کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جو مالی سال 20 میں جمع ہونے والے 3.99 کھرب روپے تھی، جس میں متوقع طور پر 24.4 پی سی کا اضافہ ہوا ہے۔

تاہم ہدف کی کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے 974 ارب روپے کی اضافی آمدنی کے حوالے سے کوئی منصوبہ ابھی طے نہیں کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 6 ماہ میں ریونیو شارٹ فال 287 ارب روپے تک جاپہنچا

پہلی سہ ماہی کے دوران انکم ٹیکس وصولی کا ہدف ایک ارب روپے کمی سے ایک ارب روپے کمی سے 361 ارب روپے رہا جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 362 ارب روپے جمع کیے گئے تھے، اس سہ ماہی کے لیے انکم ٹیکس وصولی کا ہدف 381 ارب روپے تھا جو 20 ارب روپے کم رہا۔

کئی اقدامات متعارف کروانے کے باوجود انکم ٹیکس کا محصول وصول کرنا توقع سے بہت کم ہے۔

دریں اثنا جولائی سے ستمبر کے دوران سیلز ٹیکس کی وصولی گزشتہ سال کے 422 ارب روپے کے مقابلے میں 477 ارب روپے ہو گئی اور اس میں 13 فیصد کا اضافہ دکھایا گیا ہے، سیلز ٹیکس وصولی کا تخمینہ 396 ارب روپے تھا جو گزشتہ سال اسی مہینوں میں کی گئی وصولی سے کم ہے، ستمبر میں پی او ایل کی قیمتوں میں اضافے اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے نتیجے میں متاثر کن سیلز ٹیکس کی وصولی ہوئی ہے۔

فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی وصولی 58 ارب روپے ہو گئی جو پچھلے سال 51 ارب روپے تھی جس میں 15 فیصد کا اضافہ دکھایا گیا ہے، پہلی سہ ماہی کے لیے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 588 ارب روپے رکھا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: حکومت اور آئی ایم ایف کے ریونیو اہداف میں بڑا فرق

مزید برآں سہ ماہی میں کسٹم کی وصولی 151 ارب روپے تک پہنچ گئی جبکہ پچھلے سال کے اسی مہینوں میں 159 ارب روپے جمع ہوئے تھے جس میں 5 فیصد کی کمی ظاہر ہوتی ہے، ان مہینوں میں حکومت نے 134 ارب روپے آمدنی کا ہدف پیش کیا ہے۔

کووڈ 19 انفیکشن میں سست روی کے بعد اب متعدد معاشی محرکات اور امدادی اقدامات کے ذریعے ملک میں معاشی سرگرمیاں بحال ہو رہی ہیں، ستمبر میں ہونے والی وصولیوں سے پتا چلتا ہے کہ محصول کی درآمدات میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے، گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں ستمبر میں مجموعی طور پر سیلز ٹیکس وصولی میں 14 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

رات گئے ایک اور سرکلر میں ایف بی آر نے افراد اور کمپنیوں کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی آخری تاریخ میں 8 دسمبر تک توسیع کردی گئی ہے۔


یہ خبر یکم اکتوبر 2020 بروز جمعرات ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں