ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئی

اپ ڈیٹ 03 اکتوبر 2020
پاکستان شماریات بیورو کے اعدادوشمار کے مطابق اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کے سبب مہنگائی ہوئی—فائل فوٹو: شہاب نفیس
پاکستان شماریات بیورو کے اعدادوشمار کے مطابق اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کے سبب مہنگائی ہوئی—فائل فوٹو: شہاب نفیس

اسلام آباد: پاکستان شماریات بیورو (پی بی ایس) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کے سبب ستمبر میں افراط زر 9فیصد تک پہنچ گئی جو اگست میں 8.2فیصد تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جولائی میں نئے مالی سال کا آغاز 9.3 فیصد کی افراط زر کے ساتھ ہوا تھا تاہم اگست کے مہینے میں یہ کم ہوکر 8.2فیصد تک پہنچ گئی البتہ کھانے پینے کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے سبب ستمبر میں یہ دوبارہ بڑھ گئی۔

مزید پڑھیں: 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں، اسٹیٹ بینک کی وضاحت

ستمبر میں گندم کی قیمت میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 5فیصد اور گندم کے آٹے کی قیمت میں 3.14 فیصد اضافہ ہوا، اسی طرح تقریباً تمام دالوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ رپورٹ ہوا، مزید یہ کہ جمعہ کو ایک متعلقہ پیشرفت اس وقت دیکھی گئی جب حکومت نے روسی حکومت سے ایک لاکھ 80ہزار ٹن گندم کی درآمد کی اجازت دے دی۔

جولائی اور ستمبر کے درمیان اوسطاً کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) گزشتہ سال کی 10.08فیصد سے کم ہو کر اس سال 8.84فیصد ہو گئی تھی لیکن مالی سال 2020 میں اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس 6.8فیصد سے بڑھ کر 10.74فیصد ہو گئی جو 12-2011 کے بعد سب سے زیادہ سطح ہے اور تب کنزیومر پرائس انڈیکس 11.01فیصد رہا تھا۔

گزشتہ مہینوں میں اضافے کے بعد خوراک کی افراط زر ابھی تک دوہرے ہندسوں میں ہے، شہری علاقوں میں ستمبر میں سالانہ بنیادوں پر اس میں 12.4فیصد اضافہ ہوا ہےاور ماہانہ بنیادوں پر 3فیصد کا اضافہ دیکھا گیا جبکہ دیہی علاقوں میں قیمتوں میں متعلقہ شرح نمو سالانہ بنیاد پر 15.8فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 3.8فیصد دیکھ گئی۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی پر نظر رکھنے کی پالیسیوں کے جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے، حکومت

شہری علاقوں میں اس ماہ جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ان میں ٹماٹر میں (اگست سے اب تک 44.07فیصد اضافہ) ، سبزیاں (30.33فیصد)، مرغی (18.31 فیصد)، پیاز (14.51فیصد)، آلو (6.18 فیصد)، انڈے (5.2 فیصد)، دال چنا (4.51فیصد)، دال مونگ (3.46فیصد)، مصالحے (3فیصد) ، دال ماش (2.76فیصد)، دال مسور (1.59فیصد) اور تازہ دودھ (1.16فیصد) شامل ہیں، جن اشیا کی قیمتوں میں شہری علاقوں میں کمی واقع ہوئی ان میں تازہ پھل (6.19فیصد) ، چینی (1.82فیصد) اور گرم مصالحہ (0.48فیصد) شامل ہے۔

دیہی علاقوں میں سبزیوں کی قیمت میں 45.18فیصد اضافہ دیکھا گیا جس کے تحت ٹماٹر (30.33فیصد)، پیاز (15.17فیصد)، چکن(9.47 فیصد)، دال مونگ (7.79فیصد)، مصالحہ (5.63 فیصد)، گندم (5.03فیصد)، دال چنا (64.64 فیصد)، گُڑ (7.77فیصد)، دال ماش (9.96 فیصد)، آلو(3.36 فیصد)، گندم کا آٹا (3.14فیصد)، انڈے (5.2فیصد)، چاول (2.2فیصد) اور تازہ دودھ (1.16فیصد) مہنگا ہوگیا۔

دوسری جانب پھل کی قیمت میں(10.44فیصد)، چینی (0.63فیصد)، ویجیٹیبل گھی (0.35فیصد) اور دال مسور میں (0.22فیصد) کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

دریں اثنا شہری مراکز میں غیر غذائی افراط زر کی شرح سالانہ بنیادوں پر 5فیصد اور ماہانہ 0.2فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ دیہی علاقوں میں یہ اضافے سے بالترتیب 7.2 فیصد اور 0.3فیصد پر پہنچ گئی۔

مزید پڑھیں: مہنگائی مزید کم ہوسکتی ہے،ضروریات پوری کرنے کے وسائل ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک

شہری صارفین کا یہ کنزیومر انڈیکس 35 شہروں اور 356 اشیا پر محیط ہے جبکہ دیہی علاقوں میں 27 مراکز اور 244 مصنوعات کا پتہ لگاتا ہے، اس سے قبل ستمبر میں سال بہ سال 7.7فیصد اضافہ ہوا جبکہ مؤخر الذکر یہ11.1فیصد تک پہنچ گیا۔

شہری علاقوں میں بنیادی افراط زر ستمبر میں 5.5فیصد تھی جبکہ گزشتہ مہینے یہ 5.6فیصد تھی اور دیہی علاقوں میں اسی شرح میں 7.8فیصد اضافہ ہوا۔

مرکزی بینک افراط زر کی بنیادی شرح کی بنیاد پر کلیدی پالیسی کی شرح فی الحال 7فیصد پر طے کرتا ہے، کورونا وائرس کے مرض کے درمیان غیر یقینی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے 17 مارچ کے بعد سے مجموعی طور پر 625 بنیادی پوائنٹس کی شرح کو کم کردیا ہے۔

حساس قیمت انڈیکس کے ذریعہ ناپے جا رہی اوسطاً مہنگائی ستمبر کے دوران 12فیصد تک پہنچ گئی جو گزشتہ ماہ کے دوران 11.7فیصد تھی جبکہ ہول سیل قیمت کا انڈیکس گزشتہ ماہ کے 3.3فیصد سے بڑھ کر 4.3فیصد ہوگیا۔


یہ خبر 3 اکتوبر 2020 بروز ہفتہ ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں