باجوڑ: سرحد پار سے دہشت گردوں کی چیک پوسٹ پر فائرنگ، پاک فوج کا جوان شہید

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2020
حوالدار تنویر—تصویر: آئی ایس پی آر
حوالدار تنویر—تصویر: آئی ایس پی آر

صوبہ خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقے باجوڑ میں پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر سرحد پار سے دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کا ایک جوان شہید جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کے ٹوئٹر پیغام کے مطابق باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کی سرحدی چوکی پر فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں حوالدار تنویر نے جام شہادت نوش کیا۔

ٹوئٹر پیغام میں بتایا گیا کہ سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ایک جوان زخمی بھی ہوا۔

واضح رہے کہ پاک افغان بارڈر پر سرحد پار فائرنگ کے واقعات میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے اور اس سے قبل بھی متعدد ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں جس میں پاکستانی شہریوں اور پاک فوج کے جوانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

قبل ازیں 22 ستمبر کو پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر سرحد پار سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کا جوان شہید ہوگیا تھا۔

اس سے پہلے 5 اگست کو سرحد پار سے دہشت گردوں اور افغان بارڈر پولیس کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کی چوکیوں پر حملوں کے مختلف واقعات میں فرنٹیئر کور کا ایک جوان شہید اور دو زخمی ہوگئے تھے۔

اس ضمن میں دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ 'افغانستان سے کام کرنے والے دہشت گردوں' نے بدھ کی سہ پہر بنشاہی سیکٹر میں پاکستانی چوکیوں پر مارٹر اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔

مزید پڑھیں: پاک-افغان سرحد کے قریب فائرنگ کے 2 واقعات، پاک فوج کے 4 جوان شہید

دفتر خارجہ نے افغان فورسز کی 'بلا اشتعال جارحانہ کارروائی' کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ واقعہ اسی دن ہوا جب افغان فوج سے درخواست کی گئی کہ وہ 'سرحد پار سے فائرنگ کے معاملات پر تبادلہ خیال' کے لیے بنشاہی میں اجلاس منعقد کریں۔

قبل ازیں 29 جولائی کو باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کی سرحدی چوکی پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں لانس نائیک سمیع اللہ نے جام شہادت نوش کیا۔

اس سے قبل 17 جولائی کو ضلع باجوڑ میں پاک افغان باڈر پر سرحد پار فائرنگ کے نتیجے میں 3 پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوگئے تھے۔

علاوہ ازیں گزشتہ برس اکتوبر میں سرحد پار فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے 6 جوانوں سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

20 ستمبر، 2019 کو صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع مہمند میں پاک-افغان سرحد پر آئی ای ڈی (امپرووائڈ ایکسپلوزو ڈیوائس) کے نتیجے میں ہونے والے دھماکے سے پاک فوج کا میجر اور سپاہی شہید ہوگیا تھا۔

مذکورہ واقعے سے چند روز قبل 15 ستمبر 2019 کو مغربی سرحد کے قریب شمالی وزیرستان میں اسپن وام کے علاقے اباخیل میں گشت پر مامور سیکیورٹی فورسز پر شدت پسندوں نے فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں بلتستان کے رہائشی 23 سالہ سپاہی اختر حسین نے جام شہادت نوش کیا جبکہ جوابی کارروائی کے نتیجے میں دو شرپسند مارے گئے تھے۔

اسی روز دیر میں پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے کام میں مصروف پاک فوج کے جوانوں پر دہشت گردوں نے فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں کم از کم 3 اہلکار شہید اور ایک شدید زخمی ہو گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں