سعودیہ میں انسانی حقوق کے ’خلاف ورزیاں‘، 'یورپی یونین جی 20 اجلاس میں شرکت محدود کرے'

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2020
سعودی عرب جی-20 اجلاس کی صدارت کرنے والا پہلا عرب ملک ہوگا—فائل فوٹو: رائٹرز
سعودی عرب جی-20 اجلاس کی صدارت کرنے والا پہلا عرب ملک ہوگا—فائل فوٹو: رائٹرز

یورپی ممالک کے 65 قانون سازوں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے پیش نظر دارالحکومت ریاض میں منعقد ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں اپنی حاضری انتہائی محدود کر دیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق 65 یورپی قانون سازوں نے مشترکہ مراسلے پر دستخط کیے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب جی-20 کی صدارت حاصل کرنے والا پہلا عرب ملک بن گیا

واضح رہے کہ یورپی قانون سازوں کی جانب سے دستخط کردہ اس مراسلے سے تقریباً ایک ماہ قبل وسیع پیمانے پر قراردادیں منظور کی گئیں جس میں موجودہ جی 20 کے صدر سے 'سعودی عرب میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو قانونی حیثیت دینے سے گریز کرنے' کی اپیل کی گئی۔

اگر قانون سازوں کے مطالبے پر عملدرآمد ہوا تو کمیشن کے صدر اروولا وون ڈیر لیین اور یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل جی 20 سربراہی ورچوئل اجلاس میں حصہ نہیں لیں گے۔

مراسلے میں کہا گیا کہ ’ہمیں کسی ایسی حکومت کو قانونی حیثیت نہیں دینی چاہیے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرے جو دنیا کے ایک سب سے اہم اجلاس کی میزبانی کر رہی ہے‘۔

مراسلے میں مزید کہا گیا کہ 'ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ اس سال کے جی 20 سربراہی اجلاس میں اپنی شرکت کا ازسرنو جائزہ لیں اور اس میں شرکت نہ کرنے پر غور کریں بلکہ اس کے بجائے یورپی یونین کی شرکت کو سرکاری سطح پر انتہائی محدود کردیں'۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی اتحاد کا قطر سے فٹ بال ڈپلومیسی کے ذریعے تعلقات بحالی کا عندیہ

دوسری جانب مذکورہ پیش رفت سے متعلق سعودی حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ کمیشن کے صدر اور یورپی کونسل کے صدر قانون سازوں کی جانب سے پیش تحریری اپیل کو قبول کریں گے یا نہیں۔

واضح رہے کہ دسمبر 2019 میں سعودی عرب نے جاپان سے جی-20 کی صدارت حاصل کرلی تھی اور وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والا پہلا عرب ملک بن گیا۔

سعودی عرب 21 سے 22 نومبر تک ریاض میں عالمی سربراہی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔

خیال رہے کہ سعودی عرب پر گزشتہ ایک برس سے زائد عرصے سے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد شدید تنقید کی جاتی رہی ہے اور مملکت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا جاتا ہے اور اسی طرح عالمی سطح پر شدید دباؤ کا سامنا رہا ہے، تاہم اب اس اجلاس سے سعودی عرب کو ایک مرتبہ پھر اپنی ساکھ کو بحال کرنے کا موقع مل گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں زیر حراست خواتین کی حمایت پر 2امریکی گرفتار

انسانی حقوق کی تنظمیں جی-20 رکن ممالک پر زور دیتی رہی ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ وہ سعودی عرب پر دباؤ بڑھائیں کیونکہ وہاں پر کئی خواتین، صحافی اور سیاسی مخالفین کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔

ایک تنظیم کی حالیہ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں کم از کم 9 ماہرین تعلیم، ادیب اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان کے بیٹے محمد بن سلمان کے ولی عہد بننے کے لیے مملکت میں مختلف شعبوں میں تبدیلیاں کی گئی تھیں اور کئی قوانین میں نرمی لاتے ہوئے خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔

محمد بن سلمان کے ولی عہد بننے کے بعد سعودی عرب کی جانب سے خارجہ امور پر جارحانہ پالیسی کا آغاز کیا گیا تھا اور پڑوسی ملک قطر سے تعلقات منقطع کردیے گئے تھے، تاہم اب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کی توقع کی جارہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں