نیب کو شہباز شریف کے خلاف ‘غیر قانونی’ پلاٹ الاٹمنٹ کی تحقیقات بند کرنے کی اجازت

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2020
احتساب عدالت میں دائر درخواست میں نیب کا کہنا تھا کہ لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا ریکارڈ جل گیا تھا اور دستیاب نہیں۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
احتساب عدالت میں دائر درخواست میں نیب کا کہنا تھا کہ لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا ریکارڈ جل گیا تھا اور دستیاب نہیں۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

لاہور: احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور ایک اور ملزم کے خلاف 12 پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تحقیقات بند کرنے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں ثبوت کی عدم دستیابی کی وجہ سے انکوائری بند کرنے کے لیے باضابطہ منظوری کی درخواست کی گئی تھی۔

تحقیقات میں لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کی جانب سے قائم گلشن راوی اسکیم میں پلاٹوں کی غیر قانونی چھوٹ کے الزامات شامل تھے جس کے تحت نااہل دعویداروں/جعلسازوں کی جعلی درخواستوں کی بنا پر مبینہ طور پر ناجائز فائدہ اٹھایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹی کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

نیب نے اپنی درخواست میں کہا کہ تحقیقات کے دوران ہر ممکن کوشش کی گئی کہ چھوٹ حاصل کرنے والے افراد کو جوڑا جائے تاہم فائدہ اٹھانے والوں کا پتا نہیں چل سکا۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ایل ڈی اے کا ریکارڈ جل گیا تھا اور دستیاب نہیں ہے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ تحقیقات کے دوران کسی قسم کے شواہد سامنے نہیں آئے کہ یہ چھوٹ غیر قانونی طور پر منظور کی گئی تھی یا اس میں اس وقت کے وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف یا اس وقت کے سیکریٹری جاوید محمود اثر انداز ہوئے تھے۔

نیب نے کہا کہ ایل ڈی اے نے اپنے عہدیداروں کا مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا ہے جس میں وہ مذکورہ پلاٹوں کی چھوٹ دینے میں ملوث ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں 21 ستمبر تک توسیع

احتساب کے قومی ادارے نے استدعا کی کہ مشتبہ افراد کے خلاف تحقیقات کو بند کرنے کی منظوری قانون کے تحت جائز قرار دی جائے۔

معاملے پر سماعت کرنے والے جج جواد الحسن نے نیب کی درخواست پر اجازت دے دی۔

درحقیقت اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے شہباز شریف کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا جسے بعد میں 2000 میں نیب کو منتقل کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں