شریک حیات آپ کے دل کی صحت کے لیے بہت اہم

29 اکتوبر 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

شادی شدہ جوڑوں ایک دوسرے سے بہت کچھ شیئر کرتے ہیں، جیسے گھر، بچے اور دیگر، مگر ایسے رویوں اور خطرات کے بی حصے دار ہوتے ہیں جو امراض قلب کا شکار بناسکتے ہیں۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

اس تحقیق کے دوران محققین نے 5 ہزار سے زائد جوڑوں میں امراض قلب کے خطرات اور طرز زندگی کے رویوں کا تجزیہ کیا۔

تحقیق کے دوران امراض قلب کے خطرے کا باعث سمجھے جانے والے عناصر تمباکو نوشی، جسمانی سرگرمیوں، غذا، کولیسٹرول، بلڈپریشر، بلڈ شوگر اور جسمانی وزن کو مدنظر رکھا گیا۔

رضاکاروں کو ان کے طرز زندگی کی عادات کو مدنظر رکھتے ہوئے 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا، جو زیادہ خطرے سے دوچار، درمیانے اور مثالی پر مشتمل تھے۔

امریکا کے برگھم اینڈ ویمنز ہاسپٹل کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ ہر 5 میں سے ایک ایک جوڑے کے طرز زندگی کی عادات مثالی سمجھی جاسکتی ہیں، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر 5 میں سے 4 کا مثالی کیٹیگری میں نہ ہونا فکرمندی کا باعث ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ خطرہ بڑھانے والے عناصر کے حوالے سے لوگوں کا رویہ بدتر ہوتا جاتا ہے اور خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ عمر کے ساتھ بڑھتا چلا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تو یہ اہم ہے کہ جوانی کے رویے مستقبل میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

اس تحقیق کے دوران یہ جوڑے اکتوبر 2014 سے اگست 2015 کے دوران ایک ہیلتھ اسسیسمنٹ پروگرام کا حصہ رہے تھے، جن کی صحت کا تجزیہ سوالناموں، امتحانات اور لیب ٹیسٹوں سے لیا گیا۔

محققین کی جانب سے اسیے 22 سو جوڑوں کا فالواپ 2018 تک جاری رکھا جن میں خطرے بڑھانے والے 5 عناصر کو دیکاھ گیا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دل کی صحت کے مثالی اسکور حاصل کرنے میں صرف 12 فیصد افراد کامیاب ہوئے۔

تحقیق کے مطابق دل کی صحت کے حوالے سے 79 فیصد کا طرز زندگی مثال نہیں تھا اور اس کی وجہ ناقص غذا اور جسمانی سرگرمیوں سے دوری تھی۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوئے۔

محققین کا کہنا تھا کہ لوگ اکثر ایسے شریک حیات کا انتخاب کرتے ہیں جو ان سے ملتا جلتا ہوتا ہے، اب وجہ چاہے جو بھی ہو، مگر جب وہ اکٹھے ہوتے ہیں، تو ان کی عادتیں بھی ایک جیسی ہوتی ہیں، خصوصاً غذا کے حوالے سے۔

انہوں نے کہا کہ دیگر تحقیقی رپورٹس میں بھی دریافت کیا گیا کہ جب شوہر یا بیوی جسمانی وزن کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کا ساتھی بھی ایسا کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ متعدد عناصر کسی فرد کے غذائی انتخاب پر اثرانداز ہوتے ہیں، جیسے بچپن میں فراہم کی جانے والی غذا، سماجی و معاشی حیثیت وغیرہ۔

محققین کے مطابق ہم جانتے ہیں کہ سپورٹ سسٹم لوگوں کو اپنے رویے تبدیل کرنے میں دیتا ہے اور وہ بھی ایسے رویے جن کو بدلنا مشکل ہوتا ہے، شادی شدہ جوڑے اسی طرح ایک دوسرے کی مدد کرکے امراض قلب کا خطرہ کم کرسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں