آصف زرداری کی ضمانت کی درخواستیں کسی اور بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا

اپ ڈیٹ 30 اکتوبر 2020
سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنی ضمانت کی درخواستیں کسی اور بینچ کو منتقل کرنے کی درخواست کی— فائل فوٹو: اے پی
سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنی ضمانت کی درخواستیں کسی اور بینچ کو منتقل کرنے کی درخواست کی— فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے مختلف مقدمات میں زیر سماعت ضمانت کی درخواستیں ایک بینچ سے دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس وقت سینئر جج جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ بحریہ ٹاؤن کے اکاؤنٹ سے اپنے نجی معاون کے ذاتی اکاؤنٹ میں 8.3 ارب روپے کے مشکوک لین دین سے متعلق کیس میں سابق صدر کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: 'آصف زرداری کو پتہ ہے جیل کب جانا ہے، ہسپتال کب جانا ہے اور گھر کب جانا ہے'

یہی بینچ میڈیکل کی بنیاد پر جعلی اکاؤنٹس کیس میں ضمانت کے لیے آصف زرداری کی ایک اور درخواست پر بھی سماعت کررہا ہے، انہوں نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ اس درخواست ضمانت کو بھی دوسرے بینچ کو منتقل کیا جائے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے تین ضمنی حوالوں میں ان کی بریت کے لیے تین درخواستیں دائر کی ہیں جس میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں ملزم قرار دیا ہے، حوالہ جات پارک لین، ٹھٹھہ واٹر سپلائی پراجیکٹ اور میگا منی لانڈرنگ سے متعلق ہیں۔

درخواستوں میں آصف زرداری نے بتایا کہ ابتدائی ریفرنسز میں وہ ملزموں میں شامل نہیں تھے بلکہ نیب کے ذریعے دائر ضمنی ریفرنسز کے ذریعے انہیں ملزم کے طور پر پھنسایا گیا۔

درخواستوں کے مطابق قومی احتساب آرڈیننس میں ضمنی ریفرنس داخل کرنے کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: آصف زرداری کی درخواست پر نیب کو نوٹس

درخواستوں میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ضمنی ریفرنسز بدنیتی پر مبنی اور غیر قانونی ہیں۔

درخواستوں میں کہا گیا کہ نیب نے 21 جولائی 2019 کو پارک لین سے متعلق عبوری ریفرنس دائر کیا تھا اور پھر 20 اگست 2020 کو ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا، ٹھٹہ واٹر سپلائی ریفرنس 8 اپریل 2019 کو دائر کیا گیا تھا اور اس کا ضمنی ریفرنس 9 جنوری 2020 کو دائر کیا گیا تھا۔

اسی طرح میگا منی لانڈرنگ کا معاملہ ایف آئی اے نے 6 جولائی 2018 کو درج کیا تھا اور چیئرمین نیب نے فروری 2019 میں اس معاملے کو بیورو کے راولپنڈی ڈائریکٹوریٹ میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور 15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ کورٹ نے یہ کیس احتساب عدالت کو منتقل کردیا تھا، نیب نے نومبر 2019 میں اس معاملے میں ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب نے آصف زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

آصف زرداری نے عدالت سے درخواست کی کہ ضمنی ریفرنسز کو ختم کیا جائے کیونکہ یہ قومی احتساب آرڈیننس کے کسی قانونی دائرہ کار کے بغیر دائر کیے گئے تھے۔

دریں اثنا احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے آصف علی زرداری کو توشہ خانہ کیس میں حاضری سے استثنیٰ دے دیا کیونکہ ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخاب کے سلسلے میں سپریم کورٹ میں مصروف تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں