اپنی فوج کے خلاف بات کرنے والوں کو بھارت چلے جانا چاہیے، وزیرداخلہ

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2020
وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے میڈیا سے گفتگو بھی کی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے میڈیا سے گفتگو بھی کی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیر (ر) اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ اپنی فوج کے خلاف جو بات کرتا ہے اسے سرحد عبور کرلینی چاہیے، وہ امرتسر جاکر رہے۔

ننکانہ صاحب میں سیرت النبی ﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت آئی تھی تب دہشت گردی کے خلاف کارروائی پر تحریک طالبان افغانستان اور پاکستان نے حاجی غلام محمد بلور اور افتخار کے بیٹے کو مار دیا تھا، جو ردعمل تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں جو لوگ مسلم لیگ (ن) کے بیانیے کے ساتھ ہیں، اللہ انہیں ہدایت دے اور اللہ ان کی حفاظت بھی کرے کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ وہ خطرے میں ہیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اپنی فوج کے خلاف جو بات کرتا ہے اسے سرحد عبور کرلینی چاہیے، وہ امرتسر جاکر رہے، لاہور اور پاکستان میں نہ ہی رہے تو اچھا ہے۔

مزید پڑھیں: ابھی نندن سے متعلق بیان کو بھارتی میڈیا توڑ مروڑ کر پیش کررہا ہے، ایاز صادق

سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی نے رپورٹ کیا کہ وزیر داخلہ کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ریاست قوم کی ماں ہوتی ہے لیکن حکومتی دشمنی میں سیاسی جماعتیں حد پار کرگئی ہیں، سیاسی جماعت کے رہنما کی طرف سے آرمی چیف پر الزام تراشی کی گئی تاہم پوری قوم اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، ہر پاکستانی اپنی فوج سے محبت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے شور شرابے کا واحد مقصد لوٹی ہوئی دولت بچانا ہے، پاک فوج کے خلاف بولنے والے اپنی سیکیورٹی کا بھی خیال رکھیں، اللہ سے دعا ہے کہ وہ پاکستان کی حفاظت کرے۔

دوران خطاب اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت مذہبی رواداری کے فروغ کے لیے اقدامات کر رہی ہے، کوئی بھی اپنا عقیدہ دوسروں پر مسلط نہیں کرسکتا، دشمن قوتیں ملک میں فرقہ واریت پھیلانا چاہتی ہیں، فرقہ واریت کی وجہ سے شام اور عراق کا حال ہمارے سامنے ہے لہٰذا سب کو برداشت کرنے کی ضرورت ہے۔

فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت قابل افسوس ہے، مغرب میں اظہار رائے کی آڑ میں مسلمانوں کی دل آزاری کی جارہی ہے، گستاخانہ خاکوں سے پوری امت مسلمہ کے دل دکھی ہوئے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور طیب اردوان نے حرمت رسول ﷺ کے تحفظ کے لیے آواز بلند کی، حرمت رسول ﷺ کا تحفظ ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔

علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں نے ایاز صادق کے خلاف آرٹیکل 6 کے مقدمے کے تحت کارروائی کے لیے درخواستیں دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو انہوں نے بات کی ہے وہ بہت غلط ہے، میرے خیال کے مطابق قانون کے تحت اس معاملے کو دیکھنا چاہیے۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے گزشتہ دنوں قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران یہ دعویٰ کیا تھا کہ حکومت نے گھٹنے ٹیک کر بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو واپس بھارت بھیجا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اجلاس میں وزیر اعظم نے آنے سے انکار کردیا تھا مگر آرمی چیف اس میں شریک تھے، پسینے میں شرابور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ خدا کے واسطے ابھی نندن کو واپس جانے دیں جبکہ بھارت آج رات 9 بجے حملہ کر رہا ہے۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی کے بیان پر بھارتی میڈیا نے خوب واویلا مچایا تھا اور بھارتی پائلٹ کی رہائی کو اپنی فتح سے تعبیر کیا جارہا تھا۔

تاہم اس بیان کے بعد ایاز صادق نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرا اشارہ سول لیڈر شپ کی کمزوری کی جانب تھا، بھارتی میڈیا نے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی جنگی قیدی ابھی نندن سے متعلق بیان میں تاریخ مسخ کی گئی، میجر جنرل بابر افتخار

بعد ازاں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے بھی ایک نکاتی ایجنڈے پر پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ بھارتی جنگی قیدی ونگ کمانڈر ابھی نندن سے متعلق دیے گئے متنازع بیان میں تاریخ مسخ کی گئی۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ بھارت نے پلوامہ واقعے کے بعد پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزی کی جس پر انہیں بھرپور جواب دیا گیا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ اس فیصلے میں تمام سول اور ملٹری قیادت یکجا تھی اور پاکستان نے بھارت کو اعلانیہ دن کی روشنی میں جواب دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں