صدر مملکت، وزیراعظم کا ترکی میں آنے والے زلزلے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر دکھ کا اظہار

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2020
عمران خان کے مطابق ترک صدر طیب اردوان اور ترکی کے عوام سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں — فائل فوٹو: اے پی
عمران خان کے مطابق ترک صدر طیب اردوان اور ترکی کے عوام سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں — فائل فوٹو: اے پی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے ترکی کے صوبے ازمیر میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر تعزیت اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ ترکی کے صوبے ازمیر میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر ترک صدر طیب اردوان اور ترکی کے عوام سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔

انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ہم ترک قوم کے ساتھ اور اس کی معاونت کے لیے جو کچھ ہم سے بن پڑے گا کرنے کو تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2005 میں پاکستان اور آزاد کشمیر میں تباہ کن زلزلے کے بعد جس انداز میں ترکی ہمارے ساتھ کھڑا ہوا، اسے ہم کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔

صدر مملکت کی جانب سے واقعے پر اظہار افسوس

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صدر مملکت کی جانب سے ایک جاری بیان میں ازمیر میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا۔

فائل فوٹو: ثنا اللہ
فائل فوٹو: ثنا اللہ

انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم کی جانب سے زلزلے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو تعزیت کا پیغام پہنچائیں۔

صدر مملکت کے پیغام میں مزید کہا کہ ہم واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ترک ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ

علاوہ ازیں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے ترک ہم منصب میولوت چاوش اولو کے ساتھ ٹیلیفونک بات چیت کے دوران ترکی کے ساحلی صوبے ازمیر میں آنے والے شدید زلزلے اور امدادی کارروائیوں کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: ترکی اور یونان میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 26 ہوگئی

وزارت خارجہ کے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ترکی میں آنیوالے زلزلے کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ نے بتایا کہ ریکٹر سکیل پر اس زلزلے کی شدت 6.6 تھی جس میں اب تک 24 افراد جاں بحق جبکہ 804 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ترک وزیر خارجہ نے مزید بتایا کہ 17 سے زائد عمارت کے زمیں بوس ہونے کی اطلاعات ہیں۔

اس موقع پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے زلزلے کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے زلزلے کے نتیجے میں جاں بحق ہونیوالوں کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔

ترک وزیرِ خارجہ میولوت چاوش اولو اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا — فائل فوٹو: اے پی
ترک وزیرِ خارجہ میولوت چاوش اولو اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا — فائل فوٹو: اے پی

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے لوگ، 2005 کے زلزلے کے بعد، ترکی کی جانب سے فراہم کی جانے والی امداد کو نہیں بھولے، پاکستان کی حکومت اور پوری پاکستانی قوم اس مشکل وقت میں اپنے ترک بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر قسم کی معاونت کیلئے تیار ہیں۔

علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی جانب سے زلزلہ زدگان کی بحالی کے لیے امدادی ٹیمیں اور فیلڈ ہسپتال بجھوانے کی پیشکش بھی کی۔

ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو نے امداد کی فراہمی کی پیشکش اور نیک تمناؤں کے اظہار پر، اپنی قیادت کی طرف سے صدر پاکستان، وزیر اعظم عمران خان اور پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ترک حکومت زلزلہ زدگان کی بحالی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی میں 7 شدت کا زلزلہ، 12 افراد ہلاک، متعدد عمارتیں منہدم

انہوں نے گفتگو کے دوران کہا کہ سر دست ہمیں کسی مادی معاونت (Material Support) کی ضرورت نہیں تاہم اگر ایسی کوئی ضرورت محسوس ہوئی تو ہم اپنے پاکستانی بھائیوں کی اس پیشکش کو سب سے پہلے قبول کریں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ترکی اور یونان میں زلزلے کے نتیجے میں 26 افراد ہلاک اور متعدد عمارتیں زمین بوس ہو گئیں تھیں۔

امریکی جیولوجیکل سروے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ ترکی کے ساحلی شہر سے 17 کلومیڑ پر آنے والے زلزلے کی شدت 7 ریکارڈ کی گئی۔

بحالی کی سرگرمیوں میں مصروف کارکنان اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے افراد کو نکالنے میں مصروف ہیں اور ملبے تلے دبے افراد کی آہ و بکا باہر کھڑے ہوئے لوگوں کو سنائی دے رہی ہے۔

یہ زلزلہ جمعہ کی دوپہر سمندر اور سموس کے ایجین جزیرے میں چھوٹے سونامی کے نتیجے میں آیا جس سے ترکی کے مغربی ساحلی علاقے دریا کا منظر پیش کرنے لگے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں