عبدالقادر بلوچ نے اپنی سیاست کو تباہ، عزت و وقار کو مجروح کیا، شاہد خاقان عباسی

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عبدالقادر بلوچ کی باتیں پی ڈی ایم کے بیانیے کو تقویت پہنچاتی ہیں — فائل فوٹو
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عبدالقادر بلوچ کی باتیں پی ڈی ایم کے بیانیے کو تقویت پہنچاتی ہیں — فائل فوٹو

سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کے بیان کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وفاقی وزیر نے اپنی سیاست کو تباہ اور عزت و وقار کو مجروح کیا۔

اپنے بیان میں عبدالقادر بلوچ کے بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عبدالقادر بلوچ کا بیان بدقسمتی ہے، مجھے ان سے یہ توقع نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ عبدالقادر بلوچ نے اپنی سیاست کو تباہ کیا ہے، جو عزت و وقار تھا اسے مجروح کیا ہے، اصل حقیقت سے وہ بھی واقف ہیں اور میں بھی واقف ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک جلسے میں ثنااللہ زہری کو مدعو نہ کرنے کو پی ڈی ایم کے بیانیے سے ملانا قطعاً غلط اور جھوٹی بات ہے، وہ اگر پارٹی چھوڑنا ہی چاہتے تھے تو استعفیٰ دے دیتے بات ختم ہوجاتی، جس پارٹی میں رہے جس نے انہیں عزت دی، آج وہ اس عزت کی لاج نہ رکھ سکے یہ سب سے افسوسناک ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سیاست میں راہیں جدا ہوتی ہیں لیکن عبدالقادر بلوچ جس بیانیے کی بات کر رہے ہیں اس کا کبھی مجھ سے یا کسی اور پارٹی رہنما سے ذکر نہیں کیا، نواز شریف کے’ملک آئین اور قانون کے مطابق چلے گا‘ کے بیانیے سے پورا پاکستان اتفاق کرتا ہے، عبدالقادر بلوچ کو اتفاق نہیں تھا تو جماعت کے اندر بات کرتے۔

انہوں نے کہا کہ عبدالقادر بلوچ کی مجھ سے ذاتی طور پر گفتگو رہی ہے لیکن مجھ سے انہوں نے کبھی بات نہیں کی، ان باتوں کو ذاتی بنانا عبدالقادر بلوچ کی اپنی سیاست کی بدنامی اور ناکامی ہے، ان کی باتیں پی ڈی ایم کے بیانیے کو تقویت پہنچاتی ہیں اور جو ہماری صفوں میں نہیں تھے آئین کی بالادستی نہیں چاہتے، آج اپنے اصل گھر پہنچ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عبدالقادر بلوچ، ثنااللہ زہری کا مسلم لیگ (ن) سے علیحدگی کا باضابطہ اعلان

ہماری تحریک کسی ایک نواب یا سردار کی اسٹیج پر کرسی سے بڑی ہے، احسن اقبال

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے ثنااللہ زہری کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی بلوچستان کی تنظیم مکمل طور پر اپنی جگہ کھڑی ہے، دو اشخاص کے نکل جانے سے وہاں کسی قسم کا کوئی تنظیمی نقصان نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ثنااللہ زہری گزشتہ دو سال سے غیر فعال ہو چکے تھے، وہ بذات خود پارٹی کے سامنے شرمندہ تھے کہ اپنی صوبائی حکومت کا دفاع نہیں کر سکے، ان کے ہاتھوں صوبائی حکومت ٹوٹ گئی تھی جس پر پارٹی نے ان کی سرزنش کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی نے پوچھا تھا کہ ثنااللہ زہری کیوں صوبائی حکومت کامیابی سے نہیں چلا سکے تھے؟ پارٹی نے ان سے پوچھا تھا کہ صوبائی ارکان اسمبلی ان کا ساتھ کیوں چھوڑ گئے تھے؟

احسن اقبال نے کہا کہ ثنااللہ زہری پارٹی سے بھی شرمندہ تھے اور ڈھائی سال سے کسی پارٹی اجلاس میں بھی نہیں آرہے تھے، اگر انہوں نے پارٹی کو چھوڑا ہے تو یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عبدالقادر بلوچ اور ثنااللہ زہری کی گفتگو سے عیاں ہے کہ انہیں پی ڈی ایم جلسے میں اسٹیج پر کرسی نہ ملنے پر تکلیف ہے، مسلم لیگ (ن) کی موجودہ تحریک کسی ایک نواب یا سردار کی اسٹیج پر کرسی سے بڑی تحریک ہے، یہ پاکستان میں آئین کی سربلندی اور پی ڈی ایم کے اتحاد کی تحریک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام جمہوری قوتوں کو ساتھ لے کر چلنا ہمارا مشن ہے، محض اسٹیج پر ایک کرسی نہ ملنے پر کوئی راہیں جدا کرتا ہے تو یہ اس کا ذاتی فیصلہ، تنگ نظری، ضد اور ذاتی انا ہے، مسلم لیگ (ن) کو اس قسم کے رویے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) میں اختلافات، عبدالقادر بلوچ اور ثنااللہ زہری کا پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ

قادر بلوچ کو نواز شریف کے فوج سے متعلق بیانیے سے اختلاف نہیں تھا، محمد زبیر

ادھر مریم نواز اور نواز شریف کے ترجمان محمد زبیر نے اپنے بیان کہا کہ عبدالقادر بلوچ اور ثنااللہ زہری کی پارٹی چھوڑنے کی بتائی گئی وجوہات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے جلسے سے قبل عبدالقادر بلوچ ہم سے ملے تھے اور میں، طلال چوہدری اور مصدق ملک ملاقات میں موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ جو نواز شریف نے فوج کے حوالے سے گوجرانوالہ میں کہا وہ اس کے ساتھ کھڑے ہیں، عبدالقادر بلوچ کا صرف ایک مسئلہ تھا، وہ چاہتے تھے کہ ثنااللہ زہری جلسے میں اسٹیج پر تشریف لائیں، اس پر اختر مینگل نے اعتراض کیا تھا۔

محمد زبیر نے کہا کہ اختر مینگل اور ثنااللہ زہری کی آپس میں دشمنی ہے، اختر مینگل نے کہا کہ اگر ثنااللہ زہری اسٹیج پر موجود ہوں گے تو وہ جلسے میں شرکت نہیں کر یں گے، ہم پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر عدم اتحاد نہیں چاہتے تھے اس لیے ہم نے عبدالقادر بلوچ کو سمجھایا۔

انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت سے بالکل دور ہے کہ عبدالقادر بلوچ کو نواز شریف کے فوج سے متعلق بیانیے سے کوئی اختلاف تھا، اگر انہیں بیانیے سے اختلاف ہوتا تو وہ 24 اکتوبر کو مریم کا استقبال کرنے کوئٹہ میں موجود نہ ہوتے۔

قبل ازیں مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر و سابق وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے مسلم لیگ (ن) سے علیحدگی کا باضابطہ اعلان کردیا تھا۔

کوئٹہ میں ہم خیال ساتھیوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے 25 اکتوبر کو کوئٹہ میں جلسے کے بعد (ن) لیگ سے راستے جدا کرنے کا فیصلہ کیا۔

نواب ثنااللہ زہری نے اپنے خطاب میں کہا کہ نواز شریف کی بےوفائی کی وجہ سے سب انہیں چھوڑ کر چلے گئے، میر حاصل خان مرحوم ہمارے ساتھ تھے لیکن بعد میں وہ نیشنل پارٹی میں چلے گئے، میں نے اس وقت کہا کہ نواز شریف بلوچستان میں اپنی جماعت کی حکومت نہیں بنائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں