اسلام آباد: خاتون کو ’جنسی ہراساں کرنے پر‘ نجی بینک کا ملازم گرفتار، ملازمت سے فارغ

08 نومبر 2020
واقعے پر بیان جاری کرتے ہوئے بینک انتظامیہ نے اس کی سخت مذمت کی —تصویر: شٹر اسٹاک
واقعے پر بیان جاری کرتے ہوئے بینک انتظامیہ نے اس کی سخت مذمت کی —تصویر: شٹر اسٹاک

اسلام آباد میں نجی بینک کے ایک ملازم کو دفتر میں کام کرنے والی خاتون ساتھی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں نوکری سے ہاتھ دھونے پڑے جبکہ پولیس نے اسے گرفتار بھی کرلیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک دفتر میں کام کرتے ہوئے شخص کو اپنی سیٹ سے اٹھ کر دوسرے ساتھی سے بات کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

ویڈیو کے مطابق جب مذکورہ شخص دوبارہ اپنی نشست کی جانب گیا تو ساتھ ہی کھڑی خاتون کو نامناسب انداز میں چھوا۔

یہ بھی پڑھیں: ’جنسی ہراسانی‘ کیا ہے اور پاکستانی قانون اس حوالے سے کیا کہتا ہے؟

وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کے ٹوئٹر پیغام کے مطابق مذکورہ شخص کی شناخت عثمان گوہر کے نام سے ہوئی جو فیصل بینک کی اسلام آباد میں قائم ایک برانچ میں ملازمت کرتا تھا۔

ویڈیو کے وائرل ہوتے ہی لوگوں نے کام کی جگہ پر ہراسانی کے اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور بینک انتظامیہ کے علاوہ حکام سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

عوام کی جانب سے شدید ردعمل کے بعد حکام بھی اس کا نوٹس لینے پر مجبور ہوگئے اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، ٹوئٹر پر مذکورہ شخص کے خلاف کی گئی کارروائی کے بارے میں وقفے وقفے سے آگاہ کرتے رہے۔

مزید پڑھیں: خصوصی رپورٹ: پاکستان میں خواتین کو کام کی جگہوں پر کیسے ہراساں کیا جاتا ہے

ابتدائی ٹوئٹ میں انہوں نے بتایا تھا کہ پولیس نے ملزم کے گھر پر چھاپہ مارا ہے، ملزم نے گھنٹوں سے اپنا فون بند کر رکھا ہے اور روپوش ہے، ہماری خصوصی ٹیم اس کی تلاش کررہی ہے۔

جس کے بعد ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفاعت نے ایک اور ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔

ساتھ ہی انہوں نے عوام سے ایک مرتبہ پھر اپیل کی کہ مذکورہ ویڈیو کو ڈیلیٹ کریں اور خاتون کی پرائیویسی کا خیال رکھیں۔

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی ملزم کو ملازمت سے برخاست کیے جانے اور گرفتاری کی تصدیق کی اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری پولیس اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری انتظامیہ کی فوری کارروائی کو سراہا۔

بعدازاں فیصل بینک کی انتظامیہ کی جانب سے بھی بیان سامنے آیا جس میں ہراسانی کے اس واقعے کی سختی سے مذمت کی گئی تھی۔

بیان میں ادارے کی جانب سے بتایا گیا کہ مذکورہ شخص کو فوری طور پر ملازمت سے برخاست کردیا گیا ہے اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ان کے خلاف کارروائی بھی جاری ہے۔

ساتھ ہی بیان میں بینک انتظامیہ نے اس بات کی وضاحت بھی کی مذکورہ ملزم برانچ مینیجر نہیں تھا۔

علاوہ ازیں انتظامیہ کی جانب سے کام کی جگہ پر ہراسانی کے خلاف عدم برداشت جاری رکھنے اور اس واقعے پر افسوس کا اظہار بھی کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں