آذربائیجان کی فورسز نے 'غلطی' سے روسی ہیلی کاپٹر مار گرایا، 2 فوجی ہلاک

اپ ڈیٹ 10 نومبر 2020
بیان میں کہا گیا کہ ہیلی کاپٹر کو ایک پورٹیبل ایئر ڈیفنس سسٹم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا —فائل فوٹو: اے ایف پی
بیان میں کہا گیا کہ ہیلی کاپٹر کو ایک پورٹیبل ایئر ڈیفنس سسٹم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا —فائل فوٹو: اے ایف پی

آذربائیجان کی فورسز نے 'غلطی' سے روسی ہیلی کاپٹر کو مار گرایا جس کے نتیجے میں ہیلی کاپٹر میں سوار دو فوجی ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اےا یف پی' کے مطابق آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ آذری افواج نے ایک روسی ہیلی کاپٹر کو غلطی سے آرمینیا کی سرحد کے قریب مار گرایا۔

مزید پڑھیں: آرمینیا، آذربائیجان کے درمیان نئی جنگ بندی، خلاف ورزیوں کی بھی اطلاعات

بیان میں ماسکو سے معذرت کی گئی اور ساتھ ہی معاوضہ ادا کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا گیا۔

اس سے قبل روس کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ آرمینیا میں اس کا ایک ایم آئی 24 ہیلی کاپٹر گر گیا ہے جس کے نتیجے میں 2 فوجی ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ہیلی کاپٹر کو ایک پورٹیبل ایئر ڈیفنس سسٹم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا اور ذمہ دار کی نشاندہی کے لیے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

آذربائیجان اور آرمینیا کے تنازع میں ترکی، روس اور ایران کا کردار اہم ہے جو مشرقِ وسطیٰ اور یورپ میں کئی معاملات پر یکساں مؤقف رکھتے ہیں لیکن اس تنازع میں سب کے اپنے مفادات ہیں۔

مزید پڑھیں: آرمینیا، آذربائیجان کے درمیان نئی جنگ بندی، خلاف ورزیوں کی بھی اطلاعات

ماسکو، آرمینیا کا دفاعی پارٹنر ہے اور روس کی شراکت داری آرمینیا کے لیے لائف لائن جیسی اہمیت رکھتی ہے جبکہ ترکی ہم نسل آذربائیجان کی پشت پر کھڑا ہے۔

اگر آذربائیجان اور آرمینیا میں مکمل جنگ چھڑتی ہے تو ترکی اور روس بھی اس میں کود سکتے ہیں اور جنگ کے اثرات اس خطے سے باہر دُور تک جائیں گے۔

قفقاز جنوب مشرقی یورپ میں اسٹریٹجک اہمیت کا ایک پہاڑی علاقہ ہے جس پر کنٹرول کے لیے مسلمان اور عیسائی حکمران صدیوں سے لڑتے رہے ہیں۔

آج کا آذربائیجان اور آرمینیا اسی خطے میں واقع ہیں اور 1920 میں جب سوویت یونین وجود میں آیا تو دونوں اس کا حصہ بن گئے۔

واضح رہے کہ نیگورنو-کاراباخ کو بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن 1994 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے اختتام کے بعد سے اس کا حکومتی انتظام آرمینیائی نسل کے مقامی افراد کے پاس ہے۔

حالیہ برسوں میں نیگورنو-کاراباخ پر آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ہونے والی یہ سخت ترین لڑائی ہے جس میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پُرتشدد کارروائیوں کے الزامات عائد کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: آذربائیجان، آرمینیا کے درمیان ثالثی کی پہلی کوشش، لڑائی بدستور جاری

روس کا آرمینیا میں ایک فوجی اڈہ ہے لیکن اس کے آذربائیجان کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں اور یہی وجہ ہے کہ روس نے اس تنازع میں مرکزی ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔

اس علاقے نے آزادی کا اعلان کیا تھا لیکن اسے آرمینیا سمیت دنیا کے کسی بھی ملک نے تسلیم نہیں کیا تھا اور بین الاقوامی برادری نے اسے آذربائیجان کا حصہ ہی قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں