الطاف حسین انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں شامل

12 نومبر 2020
اشتعال انگیز تقاریر کیس میں ملزم بانی ایم کیو ایم کو کے علاوہ محمد انور بھی ایف آئی اے کو انتہائی مطلوب دہشت گرد ہیں۔ — فوٹو:عاتکہ رحمٰن
اشتعال انگیز تقاریر کیس میں ملزم بانی ایم کیو ایم کو کے علاوہ محمد انور بھی ایف آئی اے کو انتہائی مطلوب دہشت گرد ہیں۔ — فوٹو:عاتکہ رحمٰن

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست منظر عام پر آگئی جس میں ملک بھر سے ایک ہزار 210 مطلوب ملزمان کا نام شامل ہے۔

ایف آئی اے کی فہرست کے مطابق اشتعال انگیز تقاریر کیس میں بانی متحدہ قومی موومنٹ الطاف حسین بھی انتہائی مطلوب دہشت گرد ہیں۔

کیس میں الطاف حسین کے علاوہ محمد انور بھی ایف آئی اے کے انتہائی مطلوب ہیں۔

مزید پڑھیں: سی ٹی ڈی کی کارروائی میں القاعدہ برصغیر کا 'انتہائی مطلوب دہشتگرد' ہلاک

انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما ناصرمحمود بٹ بھی شامل ہے جن کا نام جج ویڈیوسکینڈل کے بعد فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ فہرست میں سابق صدر مملکت پرویز مشرف، سابق وزیر اعظم شوکت عزیز اور شجاع خانزادہ پر خودکش حملوں کے ملزمان بھی شامل ہیں۔

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کے اغواء میں ملوث ملزمان کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

ایف آئی اے نے ممبئی حملہ کیس میں نامزد ملزمان کو بھی اس فہرست میں شامل کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: ’القاعدہ برصغیر کی سینئر قیادت سمیت متعدد ہلاک‘

صوبوں کے حساب سے اگر دیکھا جائے تو اس فہرست میں خیبر پختونخوا کے سب زیادہ 737 انتہائی مطلوب ملزمان ہیں۔

اس کے بعد بلوچستان کے 161، پنجاب کے 122، سندھ کے 100 اور اسلام آباد کے 32 ملزمان ایف آئی اے کو انتہائی مطلوب ہیں۔

ایف آئی اے کی فہرست میں گلگت بلتستان کے بھی 30 ملزمان ایف آئی اے کو انتہائی مطلوب ہیں۔

واضح رہے کہ لندن میں رہنے والے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین 27 سالہ خود ساختہ جلاوطنی کے دوران مختلف انکوائریز کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں پہلی مرتبہ 3 جون 2014 کو منی لانڈرنگ سے متعلق تفتیش کے دوران اسکاٹ لینڈ یارڈ نے گرفتار کیا تھا تاہم بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔

2016 میں برطانوی حکام نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات ختم کردی تھیں اور انہیں وہ رقم واپس کردی تھی جو 2014 کے دوران الطاف حسین کے گھر اور دفتر پر مارے گئے چھاپوں کے دوران برآمد کی گئی تھیں۔

یہی نہیں بلکہ الطاف حسین کو ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تفتیش کے دوران بھی سوالات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

واضح رہے کہ عدالت کی جانب سے الطاف حسین کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر کی گئی اشتعال انگیز تقریر کے بعد پاکستان میں ان کی پارٹی کو ان سے لاتعلقی کا اعلان کرنا پڑا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں