سپریم کورٹ: رجسٹرار کی جانب سے آصف زرداری کی درخواستیں واپس کرنے کا اقدام چیلنج

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2020
آصف زرداری جعلی بینک اکاؤنٹس اور کرپشن ریفرنسز کا سامنا کر رہے ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
آصف زرداری جعلی بینک اکاؤنٹس اور کرپشن ریفرنسز کا سامنا کر رہے ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں اپنے خلاف زیر التوا 4 ریفرنسز کو کراچی منتقل کرنے کے لیے دائر درخواستوں کو سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کی جانب سے واپس کیے جانے کے اقدام کو چیلنج کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 4 علیحدہ درخواستوں کو واپس کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے اسسٹنٹ رجسٹرار نے آبزرو کیا تھا کہ درخواستوں کو سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلوں کے دوسرے جائزے کی ضرورت تھی لہٰذا ان درخواستوں کو نہیں سنا جاسکتا۔

بعد ازاں گزشتہ روز سینئر وکیل سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے سابق صدر کی جانب سے رجسٹرار آفس کے فیصلے کے خلاف چیمبر اپیلیں دائر کیں اور یہ اعتراض اٹھایا کہ یہ قانون کے زمرے میں نہیں آتا ساتھ ہی یہ سپریم کورٹ کی جانب سے بیان کردہ قانون سے مطابقت نہیں رکھتا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے مقدمات کراچی منتقل کرنے کی آصف زرداری کی درخواست واپس کردی

نئی درخواستوں میں کہا گیا کہ یہ درخواست گزار کا آئینی حق ہے کہ وہ انصاف کے محفوظ انتظام کے لیے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا سکتا ہے لیکن رجسٹرار کے حکم سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اپیل کرنے والے کے حق کو ادارہ جاتی سطح پر سلب کیا جارہا ہے۔

درخواستوں میں اس بات پر زور دیا گیا کہ درخواست کو ناقابل سماعت کہہ کر واپس کردینے کا عمل عدالتی کام سے متعلق ہے اور جسے مقننہ کی طرف سے یا پھر عدالتی طاقت کے کام کے استعمال کے لیے اختیار تفویض کرکے نہیں کیا جاسکتا۔

وکیل نے بتایا کہ رجسٹرار کے لیے اسسٹنٹ رجسٹرار (سول 2) کی جانب سے 10 نومبر کے حکم نامے پر دستخط کیے گئے جو سپریم کورٹ کے قوانین کے آرڈر 5 رول ون کی خلاف ورزی ہے۔

مذکورہ وکیل نے کہا کہ اسسٹنٹ رجسٹرار کی جانب سے رجسٹرار کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اپنی من مانی کرکے اپیل کو واپس کرنا قانون کے مطابق نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری کی مقدمات کو کراچی منتقل کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواستیں

درخواست میں ان کا مزید کہنا تھا کہ اسٹنٹ رجسٹرار نے عدالت عظمیٰ کی جانب سے 7 جنوری 2019 کو جاری کی جانے والی ہدایات کے پیراگراف 38 پر غور نہیں کیا جس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کو ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ اسلام آباد میں جعلی اکاؤنٹس پر کرپشن ریفرنسز کو شروع کیا جائے مگر اس میں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ کسی بھی وقت کسی بھی فریقن کی جانب سے درخواست پر معاملے کو دوبارہ شروع کیا جاسکتا ہے۔

اسی طرح وکیل نے استدعا کی کہ نتیجتاً اپیل کرنے والے کے پاس درخواستیں دائر کرنے کا قانونی حق موجود تھا جسے عدالتی دفتر نے دوسرا جائزہ قرار دے کر واپس کیا جو 7 جنوری 2019 کے حکم کے ’غلط پڑھنے اور نہ پڑھنے‘ کی بنیاد پر تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کی 3 ضمنی ریفرنسز خارج کرنے کی درخواست مسترد

واضح رہے کہ آصف زرداری جعلی بینک اکاؤنٹس ریفرنس، پارک لین ای اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ ریفرنس، ٹھٹہ واٹر سپلائی ریفرنس اور توشہ خانہ کرپشن ریفرنسز کا سامنا کر رہے ہیں۔

احتساب عدالت کی جانب سے 9 ستمبر کو توشہ خارنہ ریفرنس، 10 اگست کو پارک لین ای اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذریعے مبینہ طور پر بے نامی جائیدادیں بنانے کے لیے منی لانڈرنگ کے الزامات جبکہ 5 اکتوبر کو ٹھٹہ واٹر سپلائی ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی تاہم جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں فرد جرم کی کارروائی مؤخر کردی گئی تھی۔


یہ خبر 15 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں