پیپلز پارٹی کا گلگت بلتستان کے انتخابی نتائج کےخلاف ملک بھر میں احتجاج کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2020
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری گلگت میں عوام سے خطاب کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری گلگت میں عوام سے خطاب کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے گلگت بلتستان میں انتخابی نتائج کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے بیان میں کہا کہ پارٹی کی تنظیمیں ملک بھر میں پریس کلبز کے باہر پرامن احتجاج کریں گی اور کل حکومت کی مداخلت اور الیکشن کمیشن گلگت بلتستان کے خلاف مظاہرے کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ گلگت میں شہریوں کا احتجاجی اجتماع حکومتی اور الیکشن کمیشن کے گٹھ جوڑ کے خلاف ریفرنڈم ہے۔

نیئر بخاری نے پارٹی عہدیداران اور کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ احتجاج کے دوران کورونا احتیاطی تدابیر پر عمل یقینی بنائیں۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے گلگت بلتستان میں گزشتہ روز منعقد ہونے والے انتخابات کے نتائج مسترد کر دیے تھے اور وفاقی حکومت پر دھاندلی کا الزام عائد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول اور مریم کا گلگت بلتستان انتخابات میں ‘چوری اور دھاندلی‘ کا الزام

ہم چوری کی ہوئی نشستیں واپس لیں گے، بلاول بھٹو

قبل ازیں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چوری کی ہوئی نشستیں واپس لیں گے اور اگر نہ لے سکے تو اسلام آباد کا رخ کریں گے۔

گلگت میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ہم دکھائیں گے کہ گلگت بلتستان کی عوام بکنے والے نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم سیاسی لوگ ہیں ہم پر بھی بہت دباؤ ہے، ہم بھی دباؤ میں جذباتی فیصلے لیتے ہیں، مجبور نہ کریں کہ انتہائی اقدام اٹھائیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں مجبور نہ کریں کہ وہ راستہ اختیار کریں جس سے واپسی ممکن نہیں، پہلے ہی کہتا تھا کہ عوام کا فیصلہ مانو ورنہ ایسے نتائج ہوں گے جو آپ اور نہ میں سنبھال سکوں گا'۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان انتخابات: پی ٹی آئی 9 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 'میں نے اس سرزمین کے چپے چپے کا دورہ کیا ہے اور بتانا چاہتا ہوں کہ گلگت بلتستان کی عوام غیرت مند لوگوں پر مشتمل ہے، انہوں نے ڈوگرا راج سے خود آزادی چھینی تھی، یہ آپ کو ان کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پیپلز پارٹی 12 سیٹیں جیت رہی تھیں، سازش کرکے آپ کے ووٹوں میں کمی کی گئی، اُمیدواروں پر دباؤ ڈالا گیا کہ پیپلز پارٹی چھوڑ کر تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کریں تاہم ایک لوٹے کے علاوہ کوئی نہیں بکا'۔

انہوں نے کہا کہ 'جب حکومت کو معلوم ہوا کہ سیاچن سے لے کر یہاں تک ہر جگہ پیپلز پارٹی ہی ہے تو انہوں نے گھبراہٹ میں ایک کے بعد ایک وزیر بھیجے، وزیر اعظم خود آئے اور قانون کی خلاف ورزیاں کیں تاہم الیکشن کمیشن جن کا کام تھا انہیں روکنا وہ حکومت کے ساتھ کھڑے رہے اور اپوزیشن کو نشانہ بنایا'۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ 'اسلام آباد میں الیکشن کمیشن پریس کانفرنس کرتی ہے تو وزرا کے خلاف نہیں اپوزیشن کے خلاف کرتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'الیکشن کمیشن نے راتوں رات ایک سیٹ پر دھاندلی کرکے 2 ووٹوں سے پی ٹی آئی کو جتوانے کی کوشش کی'۔

انہوں نے کہا کہ 'ووٹوں پر ڈاکے ڈالے جارہے ہیں، بیلٹ باکسز چوری ہورہے ہیں، کیا عوام انہیں اپنی قسمت کے ساتھ کھیلنے نہیں دے گی'۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 'میں گلگت بلتستان کی عوام کے حقوق کا سودا نہیں کرسکتا، ہم راتوں رات ہونے والی دھاندلی کو روکیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عوام سے ابھی بھی 3 نشستوں کو چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے ہم اسے روکیں گے، اگر عوام کا احتجاج جاری رہا تو میرا احتجاج بھی جاری رہے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم گلگت بلتستان کو کٹھ پتلیوں کے حوالے نہیں کریں گے، یہاں کی عوام اپنا حقِ حاکمیت، حق ملکیت چاہتے ہیں وہ کسی کٹھ پتلی کو اپنا حق چھیننے نہیں دیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم، گنتی کا عمل جاری

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ 'ہم اپنی انتخابی مہم اور احتجاج جاری رکھیں گے، اپنی چھینی ہوئی سیٹس واپس لے کر گھر جائیں گے ورنہ یہیں بیٹھے رہیں گے'۔

انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ 'انہیں معلوم تھا کہ پی ٹی آئی گلگت بلتستان میں صفر ہے، ان کی صرف ایک ہی سیٹ بنتی تھی'۔

ان کا کہنا تھا کہ تاریخ یاد رکھے گی کہ جب گلگت بلتستان کی عوام کا مینڈیٹ چوری کرنے کی کوشش کی گئی تو لالک جان کی سرزمین کے لوگ پیچھے نہیں ہٹے، انہوں نے جیسے ڈوگرا راج سے اپنے حقوق چھینے تھے ویسے ہی وہ اسلام آباد سے بھی اپنے حقوق لے کر رہیں گے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'پی ٹی آئی کو چیلنج کرتا ہوں کہ اپنے وزیر اعلیٰ کا نام بتائیں، میں اعلان کررہا ہوں امجد ایڈووکیٹ پیپلز پارٹی کا وزیر اعلیٰ کا اُمیدوار ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ کون جیتے گا گلگت بلتستان کی عوام جیتے گی یا کٹھ پتلی'۔

خیال رہے کہ گلگت بلتستان اسمبلی کی 23 نشستوں پر انتخابات گزشتہ روز منعقد ہوئے تھے جس کے اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو واضح برتری حاصل ہے۔

غیر حتمی نتائج کے مطابق اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) دوسرے نمبر پر ہے اور پی پی پی کے علاوہ مسلم لیگ (ن) نے بھی پولنگ اور گنتی کے عمل کے دوران بے ضابطگیوں اور مبینہ دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔

گزشتہ روز بھی پیپلز پارٹی کی جانب سے الزامات عائد کیے گئے تھے کہ ریٹرننگ افسران گنتی کا عمل مکمل ہونے کے باوجود نتائج کا اعلان نہیں کررہے اور غذر کے ایک پولنگ اسٹیشن میں رات 11 بجے تک پولنگ جاری رہی اور اس کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں نے موقع سے بیلٹ باکس چھینے۔

علاوہ ازیں ووٹوں کی گنتی کے وقت اسکردو میں پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان کے مابین جھڑپ بھی ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں