پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ، ایران کو مطلوب ’دہشتگرد‘ 2 بیٹوں سمیت ہلاک

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2020
مشتبہ دہشت گرد ایرانی حکومت کو مطلوب تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
مشتبہ دہشت گرد ایرانی حکومت کو مطلوب تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

گوادر: بلوچستان کے ضلع کیچ کے تربت ٹاؤن میں پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ایرانی حکومت کو طویل عرصے سے مطلوب ایک مشتبہ دہشت گرد اپنے 2 بیٹوں کے ہمراہ مارا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ مبینہ دہشت گرد کی شناخت ملا عمر کے نام سے ہوئی جو تربت کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں چھپا ہوا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس ٹیم نے دوران پیٹرولنگ ایک گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا تاہم اس گاڑی میں سوار لوگوں نے بھاگنے کی کوشش کی اور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کردی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: ضلع مستونگ میں کالعدم تنظیم کا 'کمانڈر' ہلاک

پولیس اہلکاروں کی جانب سے گاڑی کا تعاقب کیا گیا اور جوابی فائر کیے گئے، فائرنگ کا یہ تبادلہ کچھ دیر تک جاری رہا جس میں گاڑی میں سوار 3 افراد ہلاک ہوگئے۔

پولیس افسر ستار رانجھو نے ڈان کو بتایا کہ ’فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے تینوں افراد طویل عرصے سے ایرانی حکومت کو ایرانی فورسز کے اغوا، قتل اور دیگر دوسری سرگرمیوں پر مطلوب تھے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: فائرنگ کے تبادلے میں 3 'دہشت گرد' ہلاک، سی ٹی ڈی

کچھ دیگر ذرائع کا کہنا تھا کہ ملا عمر کا تعلق ایرانی تنظیم ’جیش العدل‘ سے تھا اور ایرانی حکومت نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ملا عمر کو گرفتار کرے اور ایران کے حوالے کرے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ایرانی فورسز نے ملا عمر پر ڈرون حملہ کیا تھا لیکن وہ اس حملے میں بچ گیا تھا۔

علاوہ ازیں پولیس نے ملا عمر اور اس کے دو بیٹوں حسن اور حسین کی لاشوں کو تربت میں ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کردیا۔


یہ خبر 18 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں