وزیراعظم کی انتخابی اصلاحات کیلئے مذاکرات کی پیشکش بدنیتی ہے، پی پی پی

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2020
شیری رحمٰن نے کہا کہ الیکڑانک ووٹنگ حکومت کی بدنیتی ہے—فائل/فوٹو: ڈان
شیری رحمٰن نے کہا کہ الیکڑانک ووٹنگ حکومت کی بدنیتی ہے—فائل/فوٹو: ڈان

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے انتخابی اصلاحات پر مذاکرات کے لیے کی گئی پیش کش کو بدنیتی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

سینیٹ میں پی پی پی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمٰن نے وزیراعظم کی پیش کش پر کہا کہ گلگت بلتستان میں دھاندلی کر کے ہمیں انتخابی اصلاحات کا درس نہ دیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت پہلے گلگت بلتستان میں دھاندلی کی ذمہ داری تسلیم کرے اور پھر اصلاحات پر مذاکرات کرے، انتخابی اصلاحات میں اچانک دلچسپی مبہم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈھائی سال میں انتخابی اصلاحات پر حکومت نے کتنی قانون سازی کی، پارلیمانی کمیٹی کو تالا لگا کر آپ انتخابی اصلاحات کی بات کر رہے ہیں۔

پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت نے کھلم کھلا انتخابی قواعد کی خلاف ورزی کی، انتخابی ایکٹ 2017 کے مطابق وفاقی حکومت کو عملی طور پر مہم چلانے کی اجازت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان سب کے باوجود وزیراعظم نے خود دھاندلی کا فیصلہ کیا اور انتخابات سے چند ہفتے قبل وفاقی حکومت کے وسائل کا غلط استعمال کرتے ہوئے گلگت بلتستان میں پہنچ گئے۔

گلگت بلتستان کے انتخابات پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حیران کن بات ہے کہ پولنگ ختم ہونے سے قبل ہی فارم 45 پُر کیے گئے تھے، جو پی ٹی آئی کی کھلم کھلا دھاندلی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان انتخابات میں پیپلز پارٹی کو راتوں رات ہرایا گیا، بلاول بھٹو زرداری

شیری رحمٰن نے کہا کہ وزیراعظم نے کشمیر اور گلگت بلتستان جیسے معاملات پر اپوزیشن سے بات نہیں کی، انتخابی اصلاحات کے لیے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت بدنیتی پر مبنی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکزی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن چور حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، آپ آر ٹی ایس میں خرابی سے بننے والی حکومت ہیں۔

سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ الیکٹرک ووٹنگ آپ کے بس کی بات نہیں ہے، تباہی سرکار دھاندلی کے طریقہ کار ڈھونڈ رہی ہے، یہ مہنگائی پر قابو نہیں پاسکتی تو ای-ووٹنگ کو کیسے سنبھالے گی جب اس حوالے سے رپورٹس ہیں کہ اس میں ہیکنگ کے خطرات موجود ہیں اور یہ نظام مکمل طور پر محفوظ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی لیکن اس کے ساتھ کام کرنے کے بجائے اب وہ انتخابی اصلاحات کی بات کر رہے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت کا رویہ سنجیدہ نہیں ہے۔

شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ احتساب اپنے گھر سے شروع ہونا چاہیے اور اصلاحات پر مذاکرات سے قبل جو کچھ حکومت نے گلگت بلتستان کے انتخابات میں کیا ہے اس پر انہیں توجہ دینی چاہیے۔

قبل ازیں فیصل آباد میں برآمد کنندگان اور تاجر برادری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ماضی کے تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے سب سے بہترین بلدیاتی حکومتوں کا نظام لے کر آرہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس نظام میں ہر شہر کا الگ الیکشن ہوگا جس میں میئر کو بھی منتخب کیا جائے گا، پہلے کی طرح بلاواسطہ انتخاب نہیں ہوگا کہ یونین کونسل کے انتخاب کے بعد اسے چنا جائے کیونکہ بدقسمتی سے اس میں پیسہ چل جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: گلگت الیکشن: پیپلز پارٹی کا پی ٹی آئی کے اُمیدواروں کو نااہل قرار دینے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ میئر کو براہ راست منتخب کیا جائے گا جس کے بعد وہ اپنی کابینہ منتخب کرے گا جس میں ماہرین شامل ہوں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ ملک میں انتخابی اصلاحات کی جائیں گی جس کے تحت سینیٹ انتخابات کے لیے 'شو آف ہینڈز' کی آئینی ترمیم لانے کے ساتھ ساتھ عام انتخابات کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ اور اوورز سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے گا۔

کابینہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہم نے جو فیصلہ کیا تھا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو عبوری صوبائی درجہ دینا تھا اور وہ اس لیے دینا تھا کہ وہاں احساس محرومی تھی، لوگ سمجھتے تھے کہ وہ پاکستان کے برابر کے شہری نہیں ہیں، میں آپ کو آج یقین دلاتا ہوں کہ ہم وہ وعدہ پورا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس حوالے سے مکمل تفصیلات عوام کو فراہم کریں گے کہ گلگت بلتستان کو کس طرح عبوری صوبائی درجہ دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ پاکستان میں اگلا الیکشن ایسا ہو کہ جو بھی ہارے وہ ہار تسلیم کرے، اس کے لیے ہم نے انتخابی اصلاحات کی ہیں جس کے لیے ہم پاکستان میں الیکٹرانک ووٹنگ لانے لگے ہیں کیونکہ سب سے بہترین سسٹم الیکٹرانک ووٹنگ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول اور مریم کا گلگت بلتستان انتخابات میں ‘چوری اور دھاندلی‘ کا الزام

ان کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ پر الیکشن کمیشن سے بات ہو رہی ہے اور نادرا کا ڈیٹا لے کر پاکستان میں بہترین الیکشن کرانے کا نظام آئے گا جس میں ٹیکنالوجی کا استعمال ہو گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اوور سیز پاکستانیوں کے لیے نظام لے کر آرہے ہیں تاکہ وہ بھی ووٹ ڈال سکیں کیونکہ ہمارے 90 لاکھ اوورسیز پاکستانی ہیں جو اس ملک کا بہت بڑا اثاثہ ہیں، ہمیں انہیں اپنے انتخابی عمل میں ضرور شامل کرنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں