کورونا کی دوسری لہر: ایکسپو سینٹر سمیت دیگر ہسپتالوں میں ایچ ڈی یو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2020
کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران ایکسپو سینٹر میں ہائی ڈیپنڈنسی یونٹ بنائے گئے تھے— فائل فوٹو: ڈان
کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران ایکسپو سینٹر میں ہائی ڈیپنڈنسی یونٹ بنائے گئے تھے— فائل فوٹو: ڈان

کراچی: کووڈ-19 کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے حکومت سندھ نے ستمبر میں بند کی گئی ایکسپو سینٹر کی آئسولیشن سہولت سمیت پورے کراچی میں ہائی ڈیپنڈنسی یونٹس (ای ڈی یوز) کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وبا کی دوسری لہر کے چیلنج سے نمٹا جا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عہدیداروں نے یہ فیصلہ کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال اور مثبت کیسوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا جائزہ لینے کے لیے حال ہی میں منعقدہ اجلاسوں میں کیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب کے 6 شہروں کے مختلف علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ

انہوں نے بہت سے سرکاری ہسپتالوں میں ایچ ڈی یو کی سہولیات کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا جس میں ایک ایکسپو سینٹر اور کم سے کم تین سرکاری شعبے کے ہسپتال شامل ہیں جن کو وبائی بیماری کی پہلی لہر کے دوران کووڈ-19 کے مریضوں میں اضافے کے بعد اپ گریڈ کیا گیا تھا۔

ایک عہدیدار نے نئے منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 240 بستروں پر مشتمل ایچ ڈی یو کو کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے ایکسپو سینٹر کی آئسولیشن سہولت میں قائم کیا گیا تھا اور اس کا افتتاح وزیر اعلیٰ سندھ نے جون 2020 میں کیا تھا، مرکز کی ایچ ڈی یو سہولت میں بستروں کی تعداد میں بتدریج اضافہ کیا گیا، ایک ہزار 200 بستروں پر مشتمل ایکسپو سینٹر فیلڈ آئسولیشن سہولت کا افتتاح 2 اپریل میں ہوا تھا لیکن شہر میں کووڈ-19 کے مریضوں کی کم تعداد کی وجہ سے مرکز کے کچھ حصے کو ہی استعمال کیا جاسکا تھا، یہی وجہ ہے کہ اس بار حکومت نے ابتدائی طور پر صرف اپنے ایچ ڈی یو حصے کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انڈس ہسپتال ایچ ڈی یو کو چلانے میں مدد فراہم کرے گا

انہوں نے کہا کہ ایکسپو سینٹر میں نئے ایچ ڈی یو کی بحالی سے شہر کے دیگر ہسپتالوں پر دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی، انہوں نے مزید کہا کہ اعلیٰ تربیت یافتہ ہیلتھ ورکرز وہاں موجود ہوں گے جبکہ انڈس ہسپتال بھی اس یونٹ کو چلانے میں معاون ثابت ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: صوبوں کو 24 نومبر سے 31 جنوری تک تعلیمی ادارے بند رکھنے کی تجویز

انہوں نے کہا کہ وبائی مرض کی پہلی لہر کے دوران حکومت سندھ نے صوبہ بھر میں کووڈ-19 کے مرض کی شدت کا شکار مریضوں کے لیے صوبے بھر میں 453 بستروں کے آئی سی یو اور 1553 بستروں کے ایچ ڈی یوز قائم کیے تھے جن میں سے اکثر کراچی میں قائم کیے گئے تھے۔

صوبہ سندھ میں کووڈ۔19 کی وجہ سے تقریباً 11ہزار فعال کیسز اور تقریباً 3،000 اموات کے ساتھ حکومت نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنے کا دعوی کیا ہے۔

صوبائی صحت کے حکام وبائی مرض کی پہلی لہر کے دوران کووڈ۔19 کے دوران قائم کیے گئے دو بڑے مراکز کی استعداد کار میں اضافے کے منصوبوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔

عہدیدار نے کہا کہ نیپا پر قائم سندھ انفیکشیئس ڈیزیز ہسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر اور ایک متعدی مرض ہسپتال جو در حقیقت ڈاؤ یونیورسٹی ڈینٹل ہسپتال ہے اور جامعہ کراچی بالکل سامنے متعدی بیماری کے ہسپتال میں تبدیل کردیا تھا، کو بھی ایچ ڈی یو کی صلاحیت میں اضافے کے لیے نئے مراکز کی حیثیت سے منتخب کر لیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی وبا کے بعد کی زندگی کے لیے بل گیٹس کی دلچسپ پیشگوئیاں

انہوں نے کہا کہ یہ ہسپتال کووڈ-19 کے مریضوں کے علاج میں بہت مددگار ثابت ہوں گے، یہاں تک کہ اگر ان میں سے کسی کو صرف آکسیجن کی مدد یا وینٹیلیٹر کی ضرورت ہو تو بھی یہ مددگار ثابت ہوں گے، ایکس رے/ریڈیولوجی ڈپارٹمنٹ کی سہولت سینے میں پیچیدگی کی تشخیص کرکے شدید بیمار مریضوں کی زندگیاں بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔

حکومت سندھ پہلے ہی کراچی میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے الگ الگ صحت کی سہولیات قائم کرنے کا انتظام کر چکی ہے اور جلد ہی اسے ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں وسعت دے گی۔

جب ان سے کراچی ایکسپو سینٹر کی فیلڈ آئسولیشن سہولت کے مکمل بحالی کے امکان کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس کا انحصار کیسز کی تعداد پر ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایکسپو سینٹر نے مریضوں کی تین اقسام کے لیے اپنی خدمات کا آغاز کیا تھا، سب سے پہلے وہ مریض ہیں جن کے کووڈ۔19 کے ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد علامات کی وجہ سے گھر سے منتقل کیا گیا، دوسرے وہ جن کو الگ تھلگ رہنے کی ضرورت تھی اور تیسرے وہ مریض تھے جن کو پیچیدگیوں کی وجہ سے ایچ ڈی یو کی ضرورت تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں