حکومتِ سندھ کی تمام تعلیمی اداروں کے بجائے صرف پرائمری اسکول بند کرنے کی تجویز

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2020
سعید غنی نے کہا کہ نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات مئی اور جون میں لینے کا فیصلہ نہ کیا جائے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
سعید غنی نے کہا کہ نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات مئی اور جون میں لینے کا فیصلہ نہ کیا جائے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے تجویز دی ہے کہ کورونا وائرس کے باعث دوبارہ تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کے بجائے صرف پرائمری اسکولز کو بند کیا جائے جہاں طلبہ کے انرولمنٹ کی شرح 73 فیصد ہے۔

سعید غنی نے اپنی یہ تجاویز بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے آج ہونے والے اجلاس میں پیش کی تھی تاہم تعلیم، صوبائی معاملہ ہونے کی وجہ سے ان تجاویز پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی سربراہی میں اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر تعلیم کے مطابق چھٹی جماعت اور اس سے آگے کی تمام جماعتوں کے تعلیمی سلسلے کو اسی طرح جاری رکھا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کے تمام تعلیمی ادارے 26 نومبر سے بند کرنے کا فیصلہ

ساتھ ہی انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ موجودہ تعلیمی سال کے دوران کسی صورت بغیر امتحان لیے طلبہ کو اگلی جماعتوں میں ترقی نہ دی جائے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی سربراہی میں وزرائے تعلیم کا اجلاس آج ہوا تھا جس میں ملک بھر میں 26 نومبر سے 10 جنوری تک کے لیے اسکولز، کالجز، اکیڈمیز اور جامعات سمیت تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس دوران 26 نومبر سے 24 دسمبر تک تعلیمی سلسلہ گھروں پر آن لائن کلاسز کی صورت میں جاری رہے گا جبکہ 25 دسمبر سے 10 جنوری تک موسم سرما کی تعطیلات ہوں گی۔

علاوہ ازیں تمام امتحانات کو بھی ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم اسکولز چاہیں تو ہفتے میں ایک دن بچوں کو بلا سکیں گے تاہم اس سلسلے میں صوبوں کو اپنی پالیسی تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: 2 ہفتوں کے دوران ہسپتالوں میں مریضوں کے داخلے کی شرح دگنی ہوگئی

تعلیمی اداروں سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سعید غنی نے مؤقف اختیار کیا کہ تمام تعلیمی ادارے بند نہ کیے جائیں بلکہ اگر ایسا لگتا ہے تو پرائمری اسکولز جس میں انرولمنٹ کی شرح 73 فیصد ہے انہیں بند کیا جائے جبکہ کلاس 6 اور اس سے آگے کی تمام کلاسز کو جاری رکھا جائے۔

صوبائی وزیر تعلیم نے یہ تجویز بھی دی کہ جو اسکولز آن لائن تعلیم دینا چاہتے ہیں وہ آن لائن تعلیم دیتے رہیں لیکن اگر کوئی والدین اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیجنا چاہیں اور انہیں گھروں پر ہی تعلیم دلوانا چاہیں تو اسکولز کو پابند کیا جائے کہ وہ ان بچوں کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیں۔

سعید غنی نے کہا کہ نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات مئی اور جون میں لینے کا فیصلہ نہ کیا جائے بلکہ اس کو ہولڈ کیا جائے اور آگے کی صورت حال کو دیکھ کر بعد میں فیصلہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: اسکولوں بند ہونے کے باوجود اساتذہ کو ہفتے میں دو دن اسکول آنا ہو گا، وزیر تعلیم پنجاب

وزیر تعلیم سندھ نے یہ تجویز بھی دی تھی کہ چھوٹے نجی اسکولز کو مالی ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے انہیں بینکوں کے ذریعے آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں اور ان پر سود وفاقی حکومت ادا کرے تاکہ یہ نجی اسکولز معاشی طور پر بدحالی کا شکار نہ ہوں۔

ساتھ ہی انہوں نے اس مجوزہ اسکیم میں اسکولوں کے علاوہ ٹیوشن اور کوچنگ سینٹرز کو بھی شامل کرنے کی تجویز دی۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ تعلیمی اداروں میں اس سال تمام غیر تدریسی سرگرمیاں مکمل طور پر بند کرنا چاہیے۔

تمام تعلیمی ادارے 26 نومبر سے بند ہوں گے، شفقت محمود

دوسری جانب ایک ٹوئٹر پیغام میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے واضح کیا کہ ہر قسم کے تعلیمی ادارے 26 نومبر سے بند کردیے جائیں گے۔

اپنی ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ 'جب ہم کہتے ہیں کہ 26 نومبر سے تمام تعلیمی ادارے بند ہوں گے اور گھروں پر تعلیم حاصل کریں گے تو اس کا مطلب بغیر کسی استثنیٰ کے تمام ادارے ہیں'۔

یاد رہے کہ ملک میں 12 فروری میں پہلا کورونا وائرس کیسز کراچی میں رپورٹ ہونے کے بعد حکومت سندھ سے سب سے پہلے تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: حکومت سندھ نے تعلیمی ادارے بند نہ کرنے کی خبریں مسترد کردیں

بعد ازاں ملک بھر میں تمام تعلیمی ادارے بند کردیے گئے جنہیں کورونا کیسز میں کمی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے تقریباً 7 ماہ کے عرصے کے بعد 15 ستمبر سے مرحلہ وار کھول دیا گیا تھا۔

اس عرصے کے دوران آن لائن کلاسز کے ذریعے تعلیمی سلسلہ جاری رہا جبکہ سالانہ امتحانات نہ ہونے کے سبب بچوں کو گزشتہ امتحانات کے نتائج کی بنیاد پر اگلی جماعتوں میں ترقی دے دی گئی تھی۔

ملک میں وائرس کی دوسری لہر میں اکتوبر سے تیزی آئی اور اب صورتحال دوبارہ تشویشناک صورت اختیار کرتی جارہی ہے جبکہ کیسز کے مثبت آنے کی شرح 7.46 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں