روسی صدر امریکی انتخاب میں کامیاب جو بائیڈن کو مبارکباد نہ دینے پر ڈٹ گئے

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2020
امریکی صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن فاتح قرار پائے تھے — فائل فوٹو: اے پی
امریکی صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن فاتح قرار پائے تھے — فائل فوٹو: اے پی

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ جس کے بھی آئندہ امریکی صدر ہونے کا باضابطہ اعلان ہوگا روس اس کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے لیکن وہ اس وقت تک مبارکباد نہیں دیں گے جب تک کسی اُمیدوار کی فتح کا باقاعدہ اعلان نہیں ہوجاتا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے ولادی میر پیوٹن کے ریمارکس میں کریملن کے پرانے بیان کو دہرایا گیا کہ کیوں روسی صدر نے دنیا کے دیگر رہنماؤں کی طرح جو بائیڈن کو مبارکباد نہیں دی تھی؟ جب بڑے نشریاتی اداروں نے انہیں منتخب صدر قرار دے دیا تھا۔

ولادی میر پیوٹن نے ریپبلکن کی جانب سے ووٹوں کی گنتی سے متعلق چیلنجز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ 'ہم بس اندرونی سیاسی محاذ آرائی کے ختم ہونے کا انتظار کر رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات میں ماضی کے مقابلے میں کیا کچھ مختلف ہوا؟

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ہر اس شخص کے ساتھ کام کریں گے جس پر امریکی عوام نے اعتماد کا اظہار کیا ہوگا لیکن یہ اعتماد کس کو دیا جائے؟ جب ایک جماعت دوسرے کی فتح کو تسلیم کرتی ہے یا قانونی طریقے سے تیار کیے گئے حتمی انتخابی نتائج سیاسی روایت کا اشارہ ہونے چاہیے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کی ابتدا میں جو بائیڈن کے امریکی صدارتی انتخاب میں فاتح قرار پانے کے اعلان کے ایک ہفتے بعد بالاخر چین نے انہیں مبارکباد دے دی تھی۔

مزید پڑھیں: چین نے بالآخر جو بائیڈن کو امریکی صدارتی انتخاب میں کامیابی پر مبارکباد دے دی

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے اپنی معمول کی پریس بریفنگ کے دوران آئندہ امریکی نائب صدر کمالا ہیرس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہم امریکی عوام کے انتخاب کی عزت کرتے ہیں، ہماری طرف سے جو بائیڈن اور کمالا ہیرس کو مبارک ہو'۔

ترجمان وانگ وینبن کا مزید کہنا تھا کہ چین یہ سمجھتا ہے کہ 'امریکی انتخاب کے نتائج کا تعین امریکی قوانین اور طریقہ کار کے مطابق ہوگا'۔

تبصرے (0) بند ہیں