نیب نے ٹیکس سے متعلق کیسز ایف بی آر کو منتقل کردیے

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2020
نیب کاروباری برادری کے خلاف سیلز اور انکم ٹیکس سے متعلق کیسز کی پیروی نہیں کررہا ہے، جسٹس (ر) جاوید اقبال - فائل فوٹو:اے پی پی
نیب کاروباری برادری کے خلاف سیلز اور انکم ٹیکس سے متعلق کیسز کی پیروی نہیں کررہا ہے، جسٹس (ر) جاوید اقبال - فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد: کاروباری افراد کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کے 'دھمکی آمیز' رویے کے الزامات کے بعد نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ احتساب ادارہ تاجر برادری کی 'قیمتی' خدمات پر انکا احترام کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب نے پنجاب فلور ملز کے چیئرمین عاصم رضا خان کی سربراہی میں پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'نیب ملک کی ترقی اور خوشحالی میں کاروباری برادری کی قیمتی خدمات کا بہت احترام کرتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ نیب کاروباری برادری کے خلاف سیلز اور انکم ٹیکس سے متعلق کیسز کی پیروی نہیں کررہا ہے اور انہوں نے ایسے تمام کیسز قانون کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو منتقل کردیئے ہیں۔

مزید پڑھیں: نیب نے کبھی کسی بے گناہ شخص کے خلاف کارروائی نہیں کی، چیئرمین نیب

ان کا کہنا تھا کہ ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان ڈویژنز کے فلور ملز مالکان کو جاری کیے گئے نوٹسز کو عارضی طور پر معطل رکھا جارہا ہے کیونکہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) بھی اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔

نیب کے سربراہ نے کہا کہ وہ خود کاروباری برادری کے کیسز کی جانچ کریں گے۔

انہوں نے تاجر برادری سے کہا کہ وہ لوگوں کو سرکاری نرخوں پر آٹا فراہم کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ صرف افواہیں ہیں کہ نیب کے اقدامات کی وجہ سے کاروباری طبقہ پریشان ہے کیونکہ ملک کے مختلف حصوں میں احتساب عدالتوں میں نیب کی جانب سے دائر کردہ ایک ہزار 210 ریفرنسز میں تاجر برادری کے کیسز دو فیصد سے بھی کم ہیں، تاجر برادری ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت، نیب کے اختیارات کم کرنے کے لیے متحرک

انہوں نے کہا کہ 'ایک خوشحال کاروباری طبقہ پاکستان کو خوشحال بناتا ہے، نیب قانون کے مطابق اپنے قومی فرائض سرانجام دے رہا ہے'۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ انہوں نے خود ہی بدعنوانی سے متعلق شہریوں کی شکایات سننے کے لیے ہر ماہ کے آخری جمعرات کو 'کھلی کچری' رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'نیب نے نہ صرف کھلی کچہری میں سیکڑوں شکایات گزاروں کے مسائل سنے ہیں بلکہ انہیں 2020 میں بدعنوانی کی ہزاروں شکایات موصول ہوئی ہیں جو گزشتہ سال سے دوگنا ہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں