گھڑیوں، کھلونوں اور دیگر عام چیزوں میں استعمال ہونے والی بیٹریاں یا عرف عام سیل اگر کوئی نگل لے تو کیا ہوگا؟

کم از کم ایک شخص کو پیش آنے والے واقعے سے عندیہ ملتا ہے کہ اس کا انجام کچھ زیادہ اچھا نہیں ہوگا بلکہ ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کا چکر بھی لگ سکتا ہے۔

طبی جریدے جرنل اینالز آف انٹرنل میڈیسین میں شائع کیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک شخص کو ہسپتال کے ایمرجنسی میں پہنچایا گیا تو ڈاکٹروں کو لگا کہ وہ ہارٹ اٹیک کا شکار ہے۔

مگر یہ غلط تھا درحقیقت اس نے ایک سیل کو نگل لیا تھا جس نے دل کی برقی تحریک کے نظام کو گڑبڑا دیا تھا۔

جب ڈاکٹروں نے سیل کو نکال لیا تو یہ نظام معمول پر آگیا۔

یہ 26 سالہ شخص ااٹلی کی یک جیل کا قیدی تھا جسے فلورنس کے سانتا ماریہ نیووا ہسپتال کے ایمرجنسی ہسپتال میں اس وقت لایا گیا جب اس نے پیٹ درد کی شکایت کی۔

اس تکلیف سے 2 گھنٹے قبل اس نے ایک ڈبل اے سیل کو دانستہ طور پر نگل لیا تھا اور ڈاکٹروں ایکسرے میں اسے دیکھ لیا۔

انہوں نے سینے میں الیکٹروڈز لگائے تاکہ دل کی برقی تحریک کو ریکارڈ کرسکیں اور گراف بنایا جاسکے۔

اس عمل کو ای کے جی کہا جاتا ہے اور اس میں ہارٹ اٹیک کو دریافت کیا گیا۔

بس یہی ہارٹ اٹیک کی واحد نشانی تھی، اس سے پہلے وہ دل کی شریانوں کے کیس بیماری کا شکار نہیں تھا اور امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے ایک عنصر تمباکو نوشی کا عادی تھا۔

اس نے ہارٹ اٹیک کی علامات جیسے سانس گھٹنا کو بھی رپورٹ نہیں کای تھا جبکہ دیگر چیزیں بھی معمول پر تھیں۔

اس سے قبل بھی کیسز میں سیل نگلنے اور دل کی برقی تحریک میں مسائل کو دیکھا جاچکا ہے۔

مال کے طور پر ایک دفعہ ایک شخص نے 6 ٹرپل اے بیٹریاں نگل لی تھیں اور ایک اور شخص نے 18 ڈبل اے بیٹریاں نگل لی تھیں۔

ماضی کے کیس کے ڈاکٹروں نے خیال ظاہر کیا تھا کہ اس کی وجہ ایک سے زیادہ سیلز نگلنا ہے مگر اس نئے کیس نے اس خیال کو مسترد کردیا ہے۔

نیویارک کے نارتھ ویل ہیلتھ ساندرا اٹلس باس ہارٹ ہسپتال کے ڈاکٹر گائے ایل منٹز جو اس کیس کا حصہ بننے والے ڈاکٹروں میں شامل نہیں تھے، نے بتایا 'اگر کوئی ایک یا کئی سیل نگل لے تو دل کا الیکٹرو کارڈیو گرام کا نظام کچھ اس طرح کام کرنے لگتا ہے جیسے ہارٹ اٹیک ہوا ہو'۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ بیشتر ڈاکٹروں کا اس کا علم ہوگا، اگر کوئی مریض سیل نگل لیتا ہے تو اس کے دل کے افعال کو جانچنا چاہیے اور جتنی جلد ممکن ہو، سیل کو نکالنا چاہیے۔

مگر ایک سیل ہارٹ اٹیک کی نقل کا باعث کیوں بنتا ہے؟ تو اس کیس میں خیال ظاہر کیا گیا کہ یہ سیل معدے کے تیزاب میں رابطے میں آنے کے بعد ایک برقی رو بناتا ہے جو دل تک سفر کرکے ای کے جی پر اثرات مرتب کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگرچہ ان مریضوں کو حقیقی ہارٹ اٹیک کا سامنا نہیں ہوا، مگر کسی سیل کو نگلنا ممکنہ طور پر دل کو نقصان پہنچا سکتا ہے کیونکہ زیادہ وقت تک برقی اثرات دل کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔

خوش قسمتی سے اس نئے کیس کے مریض کو بیٹری کے باعث کسی قسم کی پیچیدگی کا سامنا نہیں ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں