بھارت: زرعی اصلاحات پر کسانوں اور پولیس کے درمیان تصادم

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2020
کانگریس نے زراعتی اصلاحات کی مخالفت کی ہے— فائل فوٹو:رائٹرز
کانگریس نے زراعتی اصلاحات کی مخالفت کی ہے— فائل فوٹو:رائٹرز

نئی دہلی: بھارت میں حال ہی میں کی جانے والی زرعی اصلاحات کے خلاف کئی ہزار کسان احتجاجاً نئی دہلی کی طرف مارچ کررہے ہیں جسے روکنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن (پانی کی توپوں) کا استعمال کیا۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبر رساں ادارے 'ا ے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب پولیس نے شمالی ریاست پنجاب کے کسانوں کو دہلی سے 200 کلو میٹر دور پل عبور کرنے سے روکنے کی کوشش کی۔

ڈنڈوں اور پتھروں سے مسلح کچھ کسانوں نے پولیس کی رکھی گئی رکاوٹوں کو نیچے ندی میں پھینک دیا جس پر پولیس کی جانب سے ان پر واٹر کینن اور آنسو گیس کا ستعمال کیا گیا جس سے مظاہرین مزید مشتعل ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: شدید احتجاج کے باوجود متنازع زرعی بل قانون بن گیا

2 گھنٹے کے بعد بالآخر پولیس نے انہیں دارالحکومت کی طرف مارچ کرنے کی اجازت دے دی، کسانوں کی حالت زار بھارت میں بڑا سیاسی مسئلہ ہے اور 70 فیصد دیہی خاندانوں کا انحصار بنیادی طور پر زراعت پر ہی ہے۔

حالیہ برسوں میں خشک سالی اور قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کی وجہ سے ہزاروں کسان خودکشی کرچکے ہیں۔

رواں سال کے شروعات میں قانون سازی کی گئی تھی جس کے مطابق کسانوں کو اپنی فصل ریاست کے مقرر کردہ نرخوں پر مخصوص مارکیٹس میں فروخت کے بجائے اپنی مرضی سے کسی کو بھی کسی بھی قیمت پر فروخت کرنے کی آزادی ہوگی۔

وزیراعظم نریندر مودی نے اسے 'زراعت کے شعبے میں مکمل تبدیلی' قرار دیتے ہوئے سراہا جو کہ 'لاکھوں کسانوں' کو بااختیار بنانے کے لیے ضروری سرمایہ کاری اور جدت پسندی کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

تاہم پنجاب میں حکومت کرنے والی اور اپوزیشن کی اہم جماعت کانگریس نے اس احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے بحث کی کہ اس تبدیلی نے کسانوں کو بڑی کارپوریشن کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں متنازع زراعت بل پر کسانوں کا ملک گیر احتجاج

پنجاب کے وزراعلیٰ امریندر سنگھ کا کہنا تھا کہ 'تقریباً 2 ماہ سے پنجاب میں کسان کسی مسئلے کے بغیر پرامن احتجاج کررہے تھے'۔

انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر زور دیا کہ ریاستی حکومتیں کسانوں کے خلاف اس طرح کے مسلح ہتھکنڈوں کو استعمال نہ کریں، قوم کو کھلانے والے ہاتھ ایک طرف جھٹکے جانے کے بجائے تھامے جانے کے مستحق ہیں'۔

دوسری جانب احتجاج کرنے والے کسانوں نے 2 ماہ سے پنجاب میں ٹرینوں کی آمدورفت کو بھی بند کیا ہوا تھا۔

چنانچہ گزشتہ روز ہونے والے کسانوں کے احتجاج کے باعث نئی دہلی کو متعدد شمالی ریاستوں سے جوڑنے والی بھارت کی مصروف ترین قومی شاہراہوں میں سے ایک پر بہت بڑی تعداد میں ٹریفک کی روانی معطل رہی۔


یہ خبر 27 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں